انتخابات پر از خود نوٹس: پاکستان بارکونسل نے لارجر بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا
سپریم کورٹ کے پنجاب اور خیبرپختون خوا میں انتخابات پر ازخود نوٹس پر بننے والے لارجر بینچ پر پاکستان بار کونسل نے عدم اعتماد کا اطہار کردیا۔
16 فروری کو سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر تبادلہ کیس کے تحریری فیصلے میں پنجاب میں عام انتخابات کا معاملہ ازخود نوٹس کے لئے چیف جسٹس کو بھجوایا تھا۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر
فیصلے میں لکھا گیا تھا کہ انتخابات کا معاملہ براہ راست بینچ کے سامنے نہیں، چیف جسٹس مناسب سمجھیں تو نوٹس لے کر سماعت کے لئے بینچ تشکیل دیں۔
تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیا تھا کہ عام انتخابات کا معاملہ سنجیدہ نوعیت اور بنیادی حقوق کے نفاذ کا ہے۔ آئین کا دفاع کرنا عدالت کا قانونی، آئینی اور اخلاقی فرض ہے، پنجاب میں عام انتخابات کا معاملہ ازخود نوٹس کے لئے بہترین کیس ہے۔
پنجاب اور خیبر پختونخوا الیکشن میں تاخیر: سپریم کورٹ کی سماعت
سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں بننے والے 9 رکنی لارجر بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔
دوسری جانب پاکستان بارکونسل نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے لئے لئے گئے ازخود نوٹس پر بننے والے لارجربنچ پرعدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے، اور اس حوالے سے اعلامیہ بھی جاری کیا ہے۔
اعلامیئے میں مؤقف پیش کیا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز اور جسٹس طارق مسعود کو بنچ شامل نہ کرنا غیرجانبداری پرحرف آئے گا، اور امید کرتے ہیں جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی رضا کارانہ بینچ سے الگ ہوجائیں گے۔
اعلامئے میں استدعا کی گئی ہے کہ سیریل نمبر ایک سے نو تک سینیئر ججز پر مشتمل بینچ تشکیل دیاجائے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف ریفرنس
سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کردیا گیا ہے، ریفرنس میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جانب سے سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو بھجوایا گیا ہے۔
ریفرنس میں سپریم کورٹ کے جج اور ان کے اہلخانہ کی جائیدادوں کی تحقیقات کرنے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف پیش کیا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے اثاثے 3 ارب روپے سے زائد مالیت کے ہیں، اور ان کا فیڈرل ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ ہے۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا سپریم کورٹ ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ ہے، گلبرگ تھری لاہور میں 2 کنال 4 مرلےکا پلاٹ ہے، سینٹ جون پارک لاہور کینٹ میں 4 کنال کا پلاٹ ہے، اثاثوں میں گوجرانوالا الائیڈ پارک میں غیر ظاہر شدہ پلازہ بھی شامل ہے۔
ریفرنس میں الزام لگایا گیا ہےکہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مبینہ طور پر 2021 میں 3 بار سالانہ گوشواروں میں ترمیم کی، گوشواروں میں ترمیم گوجرانوالا ڈی ایچ اے میں گھر کی مالیت ایڈجسٹ کرنےکے لیےکی گئی، پہلےگھرکی مالیت47 لاکھ پھر 6 کروڑ اور پھر 72 کروڑ ظاہرکی گئی۔
Comments are closed on this story.