Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
14 Jumada Al-Awwal 1446  

لگتا ہے نیب قانون سے سب کو فائدہ پہنچایا گیا، چیف جسٹس

واپس بھیجے جانے والے ریفرنسز کا کوئی کسٹوڈین بھی نہیں بنایا گیا، عمر عطا بندیال
شائع 23 فروری 2023 02:29pm
سپریم کورٹ آف پاکستان
سپریم کورٹ آف پاکستان

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ لگتا ہے نیب قانون سے سب کو فائدہ پہنچایا گیا ہے، آپ خود کہتے رہے نیب ماضی میں انتقام کے لئے استعمال ہوتا رہا، چیئرمین نیب عہدے سے مستعفی ہوگئے ، وہ ایک بہترین ساکھ کے حامل افسر تھے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔

وفاقی کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے کیسز سے متعلق جامع رپورٹ پیش نہیں کی، نیب ایک رپورٹ میں 221 اور دوسری میں 364 ریفرنس واپس بھیجے جانے کا بتارہا ہے، نیب کی دونوں رپورٹس میں 143 ریفرنسز کا تضاد ہے، نیب کے مطابق 41 شیخصیات کی بریت ہوئی۔

وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نیب سے احتساب عدالتوں سے واپس بھیجے جانے ریفرنسز کا ریکارڈ طلب کرے، نیب بتائے ان کیسز میں کتنے لوگ بری ہوئے، بری ہونے والوں میں سیاسی شیخصات کتنی ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب کو یہ بھی علم نہیں ہے ریفرنسز221 بھیجے گیے ہیں یا 364، نیب کو یہ بھی معلوم نہیں ہوگا ان ریفرنسز کی رقم کتنی ہے، آپ خود کہتے رہے نیب ماضی میں انتقام کے لئے استعمال ہوتا رہا، نیب چیرمین اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں، وہ ایک بہترین ساکھ کے حامل پولیس افسر تھے۔

مزید پڑھیں: نیب ترامیم سے کن کن کیسز کو فائدہ پہنچا ؟ سپریم کورٹ

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہمارے پاس ایک مثال بھی ہے ایک شیخص نے پیسہ واپس کردیا لیکن اس کے باوجود جیل میں رکھا گیا، لگتا ہے نیب قانون سے سب کو فائدہ پہنچایا گیا ہے، نیب نے نئے قانون میں واضح نہیں کیا کہ کیسز نے کہاں جانا ہے ، اس سے متعلق کوئی ادارہ بھی نہیں بنایا گیا، واپس بھیجے جانے والے ریفرنسز کا کوئی کسٹوڈین بھی نہیں بنایا گیا، یہ خوش قسمتی ہے کہ ہمارے پاس اس کا ڈیجیٹل ریکارڈ موجود ہے۔

چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ نیب جو رقم وصول کرتا وہ کہاں جاتی ہے؟۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا نیب ترامیمی بل پر پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ جانے کا مشورہ

جس پر مخدوم علی خان نے کہا کہ پبلک اکاوئنٹس کمیٹی بھی اس سے متعلق بار بار پوچھ چکی ہے، نیب ایکٹ 2022 کے تحت اب تک کسی کی بریت نہیں ہوئی۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ نیب قانون کے علاوہ اور کون سے دیگر قانون لاگو ہوسکتے ہیں، جس پر وکیل وفاقی حکومت نے بتایا کہ اینٹی منی لانڈرنگ، ٹیکسشن سمیت دیگر قانون موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے نیب ترامیم سے ختم ہونے والے کیسز کا ریکارڈ طلب کرلیا

بعدازاں سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لئے ملتوی کردی۔

اسلام آباد

imran khan

justice umer ata bandiyal

Supreme Court of Pakistan

NAB Amendments