خیبر پختون خوا میں جیل بھرو تحریک اور پولیس کی حکمت عملی
خیبرپختون خوا میں پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک شروع ہوگئی ہے، اور صوبے کی پولیس نے بھی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔
تحریک انصاف کی جانب سے آج خیبرپختونخوا میں جیل بھرو تحریک کا آغاز ہوگیا ہے، صبح 11 بجے تک کارکنان کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی، تاہم 12 بجے کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنا اور عہدیدار کنونشن ہال پہنچنا شروع ہو گئے۔
اطلاعات ہیں کہ پشاور سے اب تک تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک میں 7 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
اسد قیصر کا بیان
پشاور کنونشن ہال میں بات کرتے ہوئے سابق اسپیکر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ہمیں خوشی ہے کہ پنجاب اور خیبرپختون خوا میں انتخابات کی تاریخ پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا ہے، آئین کا تحفظ سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے، اور اس سے اچھے فیصلے کی امید ہے، آئین پر عمل ہو گا تو ملک ترقی کرے گا۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ آج ہم جیل بھرو تحریک کے لیے نکل رہے ہیں، ہم قائداعظم کا پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں۔
سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کی بات
پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ آج سے پشاور میں جیل بھرو تحریک کا آغاز ہوگا، اور پارٹی کے 4 سینئر رہنما گرفتاری دیں گے، جن میں شہرام ترکئی، عاطف خان، شاہ فرمان اور اشتیاق اڑمڑ شامل ہیں، جب کہ سابقہ ایم پی ایز بھی اپنے ورکرز کے ہمراہ گرفتاریاں دیں گے۔
تحریک انصاف کے پشاور کے صدر کی گفتگو
تحریک انصاف کے پشاور سٹی صدرعرفان سلیم نے بتایا کہ ہر ضلع میں مرحلہ وار گرفتاریاں دی جائیں گی، پہلے مرحلے میں صوبے کے بڑے رہنما اسد قیصر، پرویز خٹک، عاطف خان اور اشتیاق ارمڑ سمیت لیڈر شپ گرفتاری دے گی، اور دوسرے مرحلے میں ہر حلقہ کا ایم پی اے 200 کارکنوں کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر گرفتاری دے گا۔
عرفان سلیم کے مطابق اب تک ہزاروں کی تعداد میں کارکنوں کی رجسٹریشن ہوچکی ہے، اور سابق گورنر خیبر پختونخواہ شاہ فرمان سمیت 7 سابق صوبائی وزرا عاطف خان، شہرام خان ترکئی، محمد اشتیاق ارمڑ، فضل الہی، ارباب وسیم اور ملک واجد پارٹی کارکنوں کے ساتھ گرفتاری پیش کریں گے۔
پولیس کی حکمت عملی
پشاور پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک ایک بھی رہنما یا کارکن نے گرفتاری نہیں دی، کوئی گرفتاری کے لیے آئے گا تو گرفتار کریں گے۔
دوسری جانب ایس ایس پی آپریشنز کاشف آفتاب عباسی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی گرفتاری دینا چاہتا ہے تو لوکل پولیس سٹیشنز میں گرفتاری دے سکتا ہے، گرفتاری دینے کے خواشمند ڈی سی اور اے سی دفتر میں بھی پہنچ سکتے ہیں۔
ایس ایس پی آپریشنز نے کہا کہ اگر ذیادہ تعداد میں کارکن گرفتاری دیتے ہیں تو ان کے لیے اقدامات کئے جائیں گے، فی الحال اس حوالے سے سوچ رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.