Aaj News

ہفتہ, دسمبر 28, 2024  
25 Jumada Al-Akhirah 1446  

سانحہ بارکھان کی ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف درج، عبدالرحمان کھیتران گرفتار

ایف آئی آر میں قتل، اقدام قتل اور دیگر (302 ، 201 اور 34) دفعات شامل کی گئی ہیں۔
اپ ڈیٹ 22 فروری 2023 09:30pm
کوئٹہ میں بارکھان واقعے کے مقتولین کے ورثاء احتجاج کر رہے ہیں (تصویر: اسکرین گریب)
کوئٹہ میں بارکھان واقعے کے مقتولین کے ورثاء احتجاج کر رہے ہیں (تصویر: اسکرین گریب)

سانحہ بارکھان کا مقدمہ 48 گھنٹے بعد تھانہ بارکھان نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔ جبکہ کوئٹہ میں پولیس نے صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران کو گھر پر چھاپا مار کارروائی کے بعد گرفتار کرلیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سردارعبدالرحمان کھیتران نے خود پولیس کو گرفتاری دی۔

**ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) لورالائی سلیم لہڑی کی زیرِ قیادت خفیہ اطلاع پر حاجی کوٹ میں عبدالرحمان کھیتران کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا تھا۔

اس موقع پر ڈی آئی جی سلیم لہڑی کا کہنا تھا کہ خود تمام معاملات کی نگرانی کر رہا ہوں، متاثرین خاندان کو جلد بازیاب کرالیا جائے گا۔

سلیم لہڑی نے بتایا کہ چھاپے میں ایک مشتبہ شخص اور غیرقانونی اسلحہ برآمد ہوا ہے۔

بارکھان واقعے کی ایف آئی آر

ایس ایچ اوبارکھان فدا اللہ کی مدعیت میں درج مقدمے میں کہا گیا کہ ورثا کے انتظار کے باعث مقدمہ درج کرنے میں تاخیر ہوئی، انتظار کے باوجود ورثا پیش نہیں ہوئے۔

ایف آئی آر میں قتل، اقدام قتل اور دیگر (302 ، 201 اور 34) دفعات شامل کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ بارکھان، لواحقین کا میتیں رکھ کر دھرنا جاری

ایف آئی آر کے مطابق خان محمد (مقتول خاتون کے شوہر) کو فون پر اطلاع دی گئی اور ان سے بزریعہ سوشل میڈیا لاشون کی پہچان کروائی گئی۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق مسمی خان محمد کو تھانہ آکر کر مقدمہ درج کروانے اور لاشیں وصول کرنے کی ہدایت کی گئی، جس پر اس نے کہا کہ اس کی قوم مری کے کچھ لوگ کوہلو سے روانہ ہوچکے ہیں لاشیں ان کے حوالے کی جائیں، تدفین کے بعد مقدمہ درج کرایا جائے گا۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ مقتولین کے ہاتھ پیچھے رسیوں سے بندھے ہوئے تھے اور آنکھوں پر بھی پٹی باندھی گئی تھی۔

ایف آئی آر میں موجود تفصیلات کے مطابق مقتول محمد نواز کے ماتھے پر گولی ماری گئی تھی جس کے اخراج کا نشاج دائیں جانب موجود تھا۔ مقتول کے پورے جسم پر نشانات اور خراشیں تھیں۔

اسی طرح مقتول عبدا؛لقادر کے سر کی پچھلی بائیں جانب گولی ماری گئی تھی جس کے اخراج کا نشان سر کے دائیں جانب تھا۔ مقتول کی ٹانگ ٹوٹی ہوئی تھی اور پورے جسم پر نیلگوں نشانات تھے۔

مقتولہ گراں ناز کا چہرہ پوری طرح مسخ پایا گیا، جبکہ دائیں کان سے گولی داخل ہونے اور منہ سے نکلنے کا نشان پایا گیا۔ مقتولہ کے جسم پر بھی نیگلوں نشانات موجود تھے۔

قبائلی جرگے کا الٹی میٹم

دوسری جانب سانحہ بارکھان پر بلوچستان کے قبائل کے سربراہان کا جرگہ ہوا، جس کی صدارت پرنس آغا عمر نے کی۔

قبائلی جرگے نے حکومت کو دو روز کی مہلت دے دیدی۔

پرنس آغا عمر نے کہا کہ دھرنا شرکاء کے تمام مطالبات تسلیم کئے جائیں، معاملے کو مذاق سمجھا تو قبائل کوئٹہ میں اکھٹے ہوں گے اور دھرنا شرکاء کے احتجاج کا حصہ بن جائیں گے۔

آغا عمر کا کہنا تھا کہ بارکھان جیسے واقعات کی اجازت نہیں دی جاسکتی، جرگہ اس مسئلہ کے حل کیلئے منعقد کیا گیا ہے۔

اس موقع پر نمائندہ مری اتحاد جہانگیر مری کا کہنا تھا کہ قاتل کو گرفتار کیا جائے، عقوبت خانہ ختم کیا جائے، واقعے کا مقدمہ درج کیا جائے، سردارعبدالرحمان کی سرداری ختم کی جائے۔

قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ ہم مری قبائل کے ساتھ ہیں۔

FIR

Barkhan Murder