وزیراعظم کا مزید مہنگائی کا اشارہ، سرکاری مراعات ختم کرنے کا اعلان
وزیراعظم شہباز شریف نے کفایت شعاری اقدامات کا اعلان کردیا۔
وزیراعظم نے اسلام آباد میں دیگر وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بڑی کمپنیوں جیسے سگریٹ بنانے والی کمپنیوں کے ٹیکس میں اضافہ کیا، آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارے معاملات بہت جلد طے ہو جائیں گے، معاہدے کے بعد مہنگائی میں مزید اضافہ بھی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ 75 سال میں پاکستان کے اندر غریب آدمی نے ہمیشہ قربانی دی، ملکی اشرافیہ نے بھی امداد میں حصہ ڈالا ہے مگر ان کا حق ادا نہیں ہوا، اب تک صرف غریب پستا آ رہا ہے، اس ملک کے کروڑوں بچے بیمار ہوتے ہیں تو ان کو مفت علاج مہیا نہیں کیا جاتا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) میں 40 ارب روپے اضافہ منظور کیا ہے لیکن غریبوں کے لئے یہ ریلیف کافی نہیں، ہم نے آئی ایم ایف کے پروگرام کو کابینہ میں ڈھائی گھنٹے غور کیا۔
کابینہ ارکان کا تنخواہ، مراعات نہ لینے اور بلز اپنی جیب سے ادا کرنے کا فیصلہ
وفاقی کابینہ میں لیے گئے اہم فیصلوں کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کابینہ ارکان نے تنخواہیں، مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، وزراء گیس، بجلی، ٹیلیفون کے بلز اپنے جیب سے ادا کریں گے اور اپنی لگژری گاڑیاں واپس کریں گے، وزراء سے سکیورٹی بھی واپس لی جائے گی اور ضرورت پڑنے پر انہیں صرف ایک سکیورٹی گاڑی فراہم کی جائے گی۔
جون 2024 تک ہر قسم کی نئی گاڑی کی خریداری پر پابندی عائد
شہباز شریف نے کہا کہ جون 2024 تک ہر قسم کی نئی گاڑی کی خریداری پر پابندی ہوگی، پہلے کی طرح تمام لگژری گاڑیوں کی نیلامی کی جائے گی اور جہاں ضرورت ہوگی وہاں ایک گاڑی وزراء کو دی جائے گی، وزراء اکانومی کلاس میں فضائی سفر کریں گے، وزراء کے عملے کو بیرون ملک دوروں کی اجازت نہیں ہوگی اور وزراء خود 5 اسٹار ہوٹلز میں قیام نہیں کریں گے۔
سرکاری دفاتر صبح ساڑھے 7 بجے کھولنے کا فیصلہ
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت کا کوئی نیا شعبہ نہیں بنایا جائے گا، 2 سال تک کوئی نیا انتظامی یونٹ و ضلع نہیں بنایا جائے گا، بجلی و گیس کی بچت کے لئے گرمیوں میں دفاتر صبح ساڑھے 7 بجےکھلیں گے، سرکاری ملازمین کو ایک سے زیادہ پلاٹ نہیں ملے گا۔
انگریزکے دور کے سرکاری گھروں کو نیلام کیا جائے گا، وزیراعظم
وزیراعظم نے انگریز دور کے سرکاری گھروں کی نیلامی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان سرکاری گھروں میں افسران رہتے ہیں، وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی ہے، انگریز دور کے سرکاری گھروں کو نیلام کیا جائے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ تمام حکومتی تقاریب بشمول کابینہ اجلاس میں بھی سنگل ڈش کی پابندی ہوگی، جہاں صرف چائے سے گزارہ ہوسکتا وہاں صرف چائے کی فراہم کی جائے گی، البتہ سنگل ڈش کی پابندی غیرملکی مہمانوں کے لئے نہیں ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ تمام پابندیوں اور اعلانات کا اطلاق فوری طور پر ہوگا، اس کفایت شعاری اقدامات کا اطلاق ایوان صدر پر بھی ہوگا، کفایت شعاری اقدامات سے سالانہ 200 ارب روپے کی بچت ہوگی، صوبوں کا حصہ علیحدہ ہوگا۔
توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک کرنے کا اعلان
پبلک آفس ہولڈرز کو ملنے والے تحائف سے متعلق شہباز شریف نے کہا کہ سربراہان مملکت 80 ہزار تک کا تحفہ اپنے پاس رکھ سکتے ہیں، اس سے زائد کی قیمت کا تحفہ توشہ خانہ میں رکھوائے جائے گا، ایوان صدر، وزیراعظم آفس کا ریکارڈ پبلک کیا جائے گا۔
کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ صدر مملکت کو غیر آئینی اقدامات پر خط لکھوں، شہباز شریف
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ سابق چیف جسٹس نے عمران خان کی ملکیت کو قانونی قرار دیا تھا مگر غریبوں کے گھر توڑ دیے،البتہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہےکہ میں صدر مملکت کو غیر آئینی اقدامات پر خط لکھوں، قوم کو صدر مملکت کی جانب سے جواب ملنا چاہیے ۔
Comments are closed on this story.