Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

معاشی صورتحال: تمام وفاقی وزراء کا تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ

کابینہ اراکین اورسرکاری افسران سفرکیلئےبرنس کلاس استعمال نہیں کریں گے
اپ ڈیٹ 22 فروری 2023 05:19pm

ملکی موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر تمام وفاقی وزراء نے رضاکارانہ تنخواہیں، الاؤنسز اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کرلیا۔

وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں ملکی موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر اہم فیصلے سامنے آئے ہیں۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہےکہ تمام وفاقی وزراء رضاکارانہ طور پر تنخواہیں، الاؤنسز اور مراعات چھوڑ رہے ہیں، اور کابینہ کا کوئی ممبر اور حکومتی افسر بزنس کلاس میں سفر نہیں کرے گا، جب کہ کابینہ اراکین اور سرکاری افسران فائیو اسٹار ہوٹل قیام نہیں کریں گے۔

وفاقی کابینہ کےاراکین کی تںخواہ اور مراعات کیا ہیں؟

ایک وفاقی وزیرکی ماہانہ تنخواہ 2 لاکھ روپے ہوتی ہے، جب کہ ایک وفاقی وزیرکو رہائشی الاؤنس کی مد میں ایک لاکھ 3 ہزار 125 روپے ملتے ہیں۔

وفاقی وزیر یوٹیلیٹی بلز کی مد میں 22 ہزار روپے خرچ کر سکتا ہے، اور اس کے علاوہ وفاقی وزرا گاڑی، پٹرول، ٹی اے ڈی اے، میڈیکل الاؤنسز کے بھی مستحق ہوتے ہیں۔

وزیرمملکت کی ماہانہ تںخواہ ایک لاکھ 80 ہزارروپے ہے، اور اسے 93 ہزار 750 روپے رہائشی الاؤنس ملتا ہے، اس کے علاوہ ایک وزیر مملکت کو 6 ہزارماہانہ الاؤنس اور 22 ہزار روپے یوٹیلیٹی بلز کیلئے ملتے ہیں۔ وزیر مملکت کو گاڑی، پٹرول، ٹی اےڈی اے، میڈیکل الاؤنس بھی ملتا ہے۔

وفاقی وزیر اور وزیرمملکت کے اسٹاف کی تعداد 5 ہوتی ہے، انہیں پرائیوٹ سیکرٹری، پرسنل اسسٹنٹ اور اسٹینوگرافر ملتے ہیں، پرسنل اسٹاف میں قاصد اورنائب بھی ملازمین میں شامل ہیں۔

وزیرمملکت اور وفاقی وزیر کو گھر میں دفتر بنانے کے اخراجات بھی ملتے ہیں، ان کے فیملی اراکین اور 4 ملازمین کا ریلوے اور فضائی سفر بھی مفت ہے، گھریلو سامان کی شفٹنگ کے اخراجات بھی سرکار برداشت کرتی ہے۔

وزیراعظم کی گفتگو

اجلاس میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ حکومت کفایت شعاری کو ترجیح دے رہی ہے، کوئی وجہ بھی ہو، ہمیں کفایت شعاری کرنی ہے، پوری قوم اس وقت بڑے کرب اور کڑے امتحان سے گزر رہی ہے، آج تک پاکستان میں غریب آدمی مہنگائی میں پسا ہے، چاہے جنگیں ہوں یا کوئی قدرتی آفات تمام پاکستانی قوم نے قربانیاں دیں، اب قوم ہماری جانب سوالیہ نگاہوں سے دیکھ رہی ہے، اب وقت ہم سے کفایت شعاری کا تقاضا کررہا ہے، ہمیں ملک وقوم کی بہتری کیلئے قربانی دینا ہوگی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں عملی اقدامات کرنا ہیں، چاہے کوئی وزیر، مشیر، معاون خصوصی یا بیورکریٹ، ہم سب کو پہلے کفایت شعاری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، پھر ہم اشرافیہ سے توقع کرسکتے ہیں، پہلے ہم خود قربانی دیں گے پھر کسی سے مانگیں گے۔

شہبازشریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کے شرائط یا پچھلی حکومت کی کارستانیاں، ماضی میں جھانکنے کے بجائے ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کرنا ہے، آئی ایم ایف پروگرام جلد مل جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مخلوط حکومت آسان بات نہیں ہے، اتحادی حکومت ملک کو اپنی سمت میں دوبارہ لانے کی کوشش کر رہی ہے۔

PM Shehbaz Sharif

parliament of pakistan