جس احتجاج میں عمران خان موجود ہی نہیں تھے اسی میں نامزد کردیا گیا، اسد عمر
تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ جس احتجاج میں عمران خان موجود ہی نہیں تھے اسی میں نامزد کردیا گیا، ان پر درج ایک بھی مقدمہ درست نہیں۔
لاہور میں شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت کی جانب سے 21 اکتوبر میں الیکشن کمیشن کے باہر پرامن مظاہرہ کیا گیا، جس میں ایک گملا تک نہیں ٹوٹا، لیکن احتجاج کرنے پر دہشت گردی کے پرچے کاٹے گئے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ اس احتجاج میں عمران خان موجود ہی نہیں تھے، لیکن ان کے خلاف بھی پرچہ کاٹ دیا گیا، ان کے خلاف ایک بھی مقدمہ درست نہیں لیکن وہ کیس کی ہر پیشی پرعدالتوں میں پیش ہوئے، 3 نومبر کو ان پر قاتلانہ حملہ ہوا، جس میں پی ٹی آئی چیئرمین زخمی ہوئے اور ڈاکٹرز نے انہیں مکمل آرام کا مشورہ دیا اور وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ کیس بہت بڑا مزاق ہے، 3 دن سے میڈیا پر واویلا مچایا جارہا ہے کہ عمران خان عدالت پیش نہیں ہورہے، پورا نظام اس بات پر لگا ہے کہ عمران خان کو کیسے گرفتار کیا جائے، یہ کوئی نہیں دیکھ رہا کہ اشیا کی قیمتیں کیسے کم کرنی ہیں،
اسد عمر کا کہنا تھا کہ مہنگائی سےعوام پس چکی ہے، زندگی گزارنا مشکل ہوگیا ہے، گیس ، بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور مزید مہنگا ہونا ہے، ایسا کون سا بحران آیا جس کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ کر رہے ہیں وزیر دفاع کہہ رہا ہے کہ ملک دیوالیہ ہوچکا ہے، امید ہےکہ ان بیانات پر بھی توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حقائق بیان کرنے پر ہمارے لوگوں کیخلاف غداری کےمقدمے بن گئے، لیکن اب عدلیہ کے خلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے، تو کوئی پوچھنے والا نہیں، ملک میں سیکیورٹی انتظامات کو بہتر بنانے کی ذمہ داری حکومت کی ہے، جب تک سیاست ٹھیک نہیں کرو گے معیشت ٹھیک نہیں ہو گی۔
شبلی فراز کا کہنا تھ اکہ ہم نے عمران خان کی گاڑی کو ایک خاص جگہ پہنچنے تک کی اجازت مانگ رہے ہیں، اس حوالے سے عدالت سے رجوع کیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی زخمی ہونے سے پہلے اسی کیس میں 25 پیشیاں بھگت چکے ہیں اور اب بھی پیش ہونے کیلئے تیار ہیں، لیکن اس وقت وہ دھکم پیل کے متحمل نہیں۔
شبلی فراز نے مزید بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کے حکام سے بات چیت جاری ہے، امید ہے کہ اجازت مل جائے گی تاکہ عمران خان عدالت جا سکیں، ہمارا سوال صرف اتنا ہے کہ عمران خان کو کچھ ہوا تو ذمہ دار کون ہوگا۔
Comments are closed on this story.