کراچی لٹریچر فیسٹیول: بی ایم ڈبلیو کے سوال پر مفتاح اسماعیل بھڑک اٹھے
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اپنے دورِ وزارت میں بی ایم ڈبلیو منگوانے کے سوال پر بھڑک اٹھے۔
کراچی لٹریچر فیسٹیول میں پاکستان کی معاشی صورتحال کے موضوع پر منعقدہ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ملک کی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ ضیاء الحق نے 11 سال اور ایوب خان نے دس سال حکومت کی لیکن تبدیلی نہیں آئی، کوئی بھی حکومت دس بارہ سال رہے یا دو سال لیکن بہتری نہیں آتی، آج بھی پاکستان میں لاکھوں بچے بھوکے سوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ہو، ن لیگ یا پیپلز پارٹی، ان کی حکومتوں میں بہتری نہیں آئی، سولہ سال سے کم عمر آدھے بچے بھی میٹرک نہیں کرپاتے، پاکستان میں اقتدار کی نچلی سطح تک منتقلی نہ ہونا بڑا مسئلہ ہے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کے نظام بہتری اس وقت آئے گی جب اقتدار نچلی سطح تک منتقل ہوگا، پاکستان میں ایک ہزار ارب روپے تعلیم پر خرچ ہوتے ہیں اور بہتری پھر بھی نہیں آرہی، تاہم پنجاب اورخیبرپختونخوا میں تعلیمی معیار قدرے بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے محکمہ تعلیم نوکریاں دینے کیلئے استعمال ہورہے ہیں، پاکستان میں دو سے ڈھائی فیصد بچے اے لیول اور اولیول سے پاس ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امیر لوگوں کو حکومتوں کے آنے یا جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، قوم کو لسانیت سے نکل کر پاکستانی بن کر سوچنا ہوگا، ری امیجننگ پاکستان کا مقصد پاکستان کو سوچنے کی نئی سمت دینا ہے۔
پاکستان کے اپنے مسائل حل نہیں ہورہے ہمیں افغانستان کے مسائل میں نہیں الجھنا چاہیے، بھارت میں سیاسی جماعتوں کو پاکستان مخالف سیاست پر ووٹ ملتا ہے، ہندوستان پاکستان سے تجارت میں سنجیدگی نہیں دکھاتا۔
ایک سوال کے جواب میں مفتاح اسماعیل اپنا آپا کھو بیٹھے اور انتہائی غصے میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ آپ کونسی بی ایم ڈبلیو کی بات کر رہے ہیں، کونسی بی ایم ڈبلیو لے لی، آپ کس طرح کسی پر الزام لگا سکتے ہیں۔‘
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ’آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں ، آپ یہ کیسی بات کررہے ہیں۔‘
انہوں نے سوال کرنے والے کو ڈانٹتے ہوئے کہا کہ ’اب آپ میرے بات سنیں، آپ نے بات کرلی اب میں بات کروں گا، آپ بیٹھ جائیں پلیز، آپ کی ہمت کیسے ہوئی یہ کہنے کی کہ میں نے بی ایم ڈبلیو لے لی۔‘
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ’میں اس ملک میں پانچ مہینے جیل گیا ہوں بنا کوئی الزام ثابت ہوئے، میں بالکل اس بات کو تسلیم نہیں کروں گا کہ لوگ مجھے کہیں میں نے کچھ غلط کیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں اپنی گاڑی چلاتا تھا، اپنا پیٹرول دیتا ہوں ، تو آئندہ مجھے یہ مت کہنا۔‘
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ’یہ جو جھوٹے الزام لگاتے ہیں نا آپ لوگ کرپشن کے، اس کیلئے لوگوں کو جیل جانا پڑتا ہے، یہ کوئی مذاق کی بات نہیں ہے۔ میری بہن، میری بیوی ، میری بچی بیٹھ کر رو رہے تھے جب میں جیل گیا تھا۔‘
انہوں نے انتہائی غصے میں کہا کہ ’آپ اس کو واپس لیں، آپ اس طرح نہیں کہہ سکتے مجھے یہ بات۔‘
Comments are closed on this story.