وسیم اکرم نے 1992 میں پاکستان کی ورلڈ کپ میں فتح کا راز بتا دیا
کراچی لٹریچر فیسٹیول کے تیسرے اور آخری دن اپنی کتاب سلطان کی تقریب رونمائی کے موقع پر سابق کرکٹر وسیم اکرم نے 1992 کا ورلڈ کپ جیتنے کے پیچھے موجود راز سے پردہ اٹھا دیا۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور سونگ کے سلطان کے نام سے مشہور سابق فاسٹ باؤلر وسیم اکرم نے بتایا کہ میں نہیں جانتا 1992 کا ورلڈ کپ ہم نے کیسے جیتا، ہم شروع کے کئی میچز ہار چکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ لیکن مجھے لگتا ہے یہ سب کچھ اسکپر (عمران خان) کی لیڈرشپ کی بدولت ہوا۔
وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ انہیں یقین تھا، وہ کہتے تھے مجھے غریبوں کیلئے کینسر کا ہسپتال بنانا ہے جہاں ان کا مفت علاج ہوگا، تو مجھے یقین ہے کہ ہم یہ ورلڈ کپ جیٹیں گے۔
سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ کے پہلے دو بدترین گیمز کے بعد وہ کہتے رہے کہ ہم یہ ورلڈ کپ جیتیں گے۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ ہسپتال بنے، ہم ورلڈ کپ جیتیں گے تو یہ ہسپتال بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب ماشاء اللہ تیسرا ہسپتال یہاں کراچی میں بن رہا ہے۔
وسیم اکرم نے مزید بتایا کہ ورلڈ کپ جیتنے کے بعد ہم براستہ سنگاپور وطن واپس آرہے تھے، اس وقت براہ راست کوئی فلائٹ نہیں آتی تھی۔ تو ایک دن کیلئے ہمیں سنگاپور میں رکنا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ سنگاپور میں اس وقت کے پاکستانی سفیر نے ہمیں عشائیہ پر مدعو کیا، اس سوقت خیال تھا کہ جو بھی ہمیں تحفے اور انعامات ملیں گے وہ عمران جا کر ہسپتال میں دیدے گا، لیکن عمران بھائی نے صاف صاف کہا کہ جو مجھے ذاتی طور پر چیزیں ملیں گی وہ میں ہسپتال میں دوں گا، باقی آپ کو جو ملے وہ آپ رکھو گے۔
وسیم اکرم نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں میری تعریف ہوتی ہے لیکن پاکستانی مجھے فکسرکہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری بیوی چاہتی تھی میں بچوں کو اپنی زندگی کی کہانی سناؤں، میں نےاپنی زندگی میں بہت مشکل وقت دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کتاب میں جھوٹ نہیں بولا، کسی کا پول نہیں کھولا، زندگی میں سب کھلاڑیوں نے پارٹیاں کی ہیں، ان کے راز کھولنا مقصد نہیں تھا، ساتھی کھلاڑی ڈر رہے تھے کہ کہیں ان کے راز نہ کھول دوں۔
وسیم اکرم کا مزید کہنا تھا کہ کتاب میں اپنی زندگی اور کرکٹ میں سیاست کے بارے میں لکھا ہے، پاکستان کرکٹ میں سیاست کی کہانی ہے، قومی ٹیم میں شمولیت کیلئے سفارشیں آتی ہیں۔
Comments are closed on this story.