Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

ایف بی آئی کے دفتر پر سائبر حملہ، نشانہ کیا تھا؟

مزکورہ ایف بی آئی بریچ گزشتہ دہائی میں "ہائی پروفائل یو ایس بریچز" کی سیریز کا تازہ ترین واقعہ ہے۔
شائع 18 فروری 2023 06:20pm
علامتی تصویر بزریعہ ایلیمی
علامتی تصویر بزریعہ ایلیمی

امریکی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف بی آئی) اپنا کمپیوٹر نیٹ ورک ہیک کیے جانے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

روئٹرز کے مطابق ایجنسی نے مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر، خبر رساں ایجنسی کو ای میل کیے گئے بیان میں کہا، ”ایف بی آئی اس واقعے سے آگاہ ہے اور اضافی معلومات حاصل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔“

امریکی نیوز چینل ”سی این این“ جس نے سب سے پہلے اس واقعے کی اطلاع دی تھی۔

سی این این کے مطابق ایف بی آئی حکام کا خیال ہے کہ سائبر حملے میں نیویارک کے دفتر میں موجود ان کمپیوٹرز کو نشانہ بنایا گیا جو بچوں کے جنسی استحصال کی تحقیقات کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ واقعہ کب پیش آیا۔

مزکورہ ایف بی آئی بریچ گزشتہ دہائی میں ”ہائی پروفائل یو ایس بریچز“ کی سیریز کا تازہ ترین واقعہ ہے۔

دفتر نے خود 2021 کے نومبر میں ایک ہیکنگ کا واقعہ بھی دیکھا تھا جس میں ایک پارٹی نے ایف بی آئی کے ذریعے استعمال ہونے والے ای میل ایڈریس کو امریکا میں سرکاری اور مقامی قانون نافذ کرنے والے حکام سے بات چیت کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔

ہزاروں تنظیموں کو جعلی ای میلز بھیجی گئی تھیں اور ان ای میلز کے ذریعے بھیجے گئے مبینہ خط میں بتایا گیا تھا کہ کوئی خطرہ ہے۔

اس وقت ایف بی آئی نے مشتبہ شخص کا اعلان کیے بغیر اس واقعے کو سافٹ ویئر کی کمزوری سے منسوب کیا تھا۔

2020 کے آخر میں حکام نے روسی انٹیلی جنس سے منسلک ہیکرز کے ذریعے متعدد وفاقی نیٹ ورکس کے اندر وسیع پیمانے پر سائبر جاسوسی کی کارروائی کا پتہ لگایا۔

2015 میں، آفس آف پرسنل مینجمنٹ (او پی ایم) نے اعلان کیا کہ اسے بھی ہیک کر لیا گیا تھا اور وفاقی ملازمین کا ریکارڈ چوری ہو گیا تھا۔ او پی ایم بریچ کو بعد میں چینی ہیکرز سے منسوب کیا گیا۔

FBI

Cyber Attack

Child Pornography

data breach