سُکھ کی چھوٹی سی سانس، اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر میں 276 ملین ڈالر اضافہ
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 276 ملین ڈالر اضافے کے بعد 3.19 بلین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔
جمعرات کو اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق تین ہفتوں بعد ذخائر میں یہ پہلا اضافہ ہے۔
ملک کے پاس کُل مائع غیر ملکی ذخائر 8.7 بلین ڈالر ہوچکے ہیں، جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس موجود خالص غیر ملکی ذخائر 5.51 بلین ڈالر ہیں۔
پاکستان کے مرکزی بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ، ”10 فروری 2023 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران، اسٹیٹ بین کے ذخائر 276 ملین ڈالر اضافے کے ساتھ 3 ہزار 192 اعشاریہ نو ملین ڈالر ہوئے ہیں۔“
گزشتہ ہفتے، اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 170 ملین ڈالر گر کر محض 2.92 بلین ڈالر تک پہنچ گئے تھے۔
مرکزی بینک کے ذخائر، جو 2022 کے آغاز میں تقریباً 18 بلین ڈالر تھے حالیہ مہینوں میں نمایاں گراوٹ کا شکار رہے ہیں۔
جو زور دیتا ہے کہ پاکستان کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کا اگلا جائزہ مکمل کرنے کی فوری ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف کا وفد گزشتہ جمعہ اسٹاف لیول ایگریمنٹ (عملے کی سطح کے معاہدے) کے بغیر پاکستان سے چلا گیا۔
تاہم، اس سے پہلے کہ پاکستان بیل آؤٹ کی اہم پیشگی شرائط بشمول گیس کے نرخوں میں اضافہ اور اضافی ٹیکسوں کے نفاذ پر تیزی سے عمل کرے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (MEFP) وصول کئے جانے کی اطلاع دی۔
نویں جائزے پر بات چیت گزشتہ سال نومبر سے واشنگٹن میں مقیم قرض دہندہ کی پیشگی شرائط پر تعطل کا شکار ہے، جس میں مارکیٹ سے متعین ایکسچینج ریٹ، پاور سیکٹر کے اندر مسائل کے حل اور ٹیکس اہداف کے حصول کے لیے روڈ میپ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
جب کہ پاکستان درآمدات پر پابندیوں کے ذریعے ڈالر کے اخراج کو روکنے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے، بہت سے کاروباروں نے غیر ملکی کرنسی کی قلت کے درمیان لیٹر آف کریڈٹ (LC) کھولنے میں ناکامی کے بعد یا تو آپریشن کم کر دیا ہے یا بند کر دیا ہے۔
پالیسی ساز بغیر کسی کامیابی کے ڈالر کی آمد کو محفوظ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس سارے منظر نامے نے پاکستان کی معیشت کو شدید پریشانی میں ڈال دیا ہے۔
Comments are closed on this story.