Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

قومی اسمبلی اور سینیٹ میں سپلیمنٹری فنانس بل 2023 پیش کردیا گیا

نواز شریف دور میں پاکستان جی 20 ممالک میں شامل ہونے جارہا تھا، اسحاق ڈار
اپ ڈیٹ 15 فروری 2023 05:51pm

وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں سپلیمنٹری فنانس بل پیش کردیا۔

اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ نے سپلیمنٹری فنانس بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بل پر معزز ایوان کو اعتماد میں لینا چاہتا ہوں۔

اسحاق ڈار نے ایوان سے خطاب میں کہا کہ سابقہ حکومت کی نااہلی سے زرمبادلہ میں 36 ارب ڈالر کا اضافہ ہوسکا، پی ٹی آئی کی ناقص پالیسی کی وجہ سے معیشت کونقصان پہنچا۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دور میں عام آدمی کی آمدن میں کمی آئی۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف دور میں زرمبادلہ میں 100 ارب ڈالر اضافہ ہوا تھا، نواز شریف دور میں معیشت دنیا میں 24ویں نمبر پر آگئی تھی، پاکستان اسٹاک ایکسچینج جنوبی ایشیا میں پہلے نمبر پر تھی، مہنگائی میں اضافے کی شرح 2 فیصد تھی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ سازش کے ذریعے نواز شریف کی حکومت کو ہٹایا گیا، 2022 میں پاکستان دنیا کی 47ویں معیشت بن گیا، نواز شریف دور میں پاکستان جی 20 ممالک میں شامل ہونے جارہا تھا۔

وزیر خزانہ نے مطالبہ کیا کہ معاشی تنزلی کی وجوہات جاننے کیلئے قومی کمیشن بنایا جائے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمیں معاشی بدحالی میں ورثے میں ملی تھی، حکومت سنبھالی تو مالیاتی خسارہ 7.9 فیصد پر تھا، ہماری معیشت تباہی کے دہانے پر تھی، معیشت کو سنبھالا جارہا تھا کہ سیلاب نے تباہی مچادی، جس سے 1730 افراد جاں بحق ہوگئے، سیلاب سے پاکستان کو 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا، تیار فصلیں تباہ ہوگئیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے خطیر رقم مختص کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان دورمیں آئی ایم ایف سےمعاہدہ کیا گیا، 2019 میں آئی ایم ایف سے ہونے والا معاہدہ قوم کو پڑھنا چاہئے، پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے توڑا جس سے آئی ایم ایف پروگرام تعطل کا شکار ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ حکومت نہیں ریاست کرتی ہے، موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے کو تسلیم کیا جس سے سیاسی نقصان اٹھانا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست کو سیاست پر فوقیت ہونی چاہئے، ریاست ہے تو سیاست ہے، عوام کو پتا ہونا چاہئے کہ ہم نے مشکل فیصلے کیوں کئے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ توانائی میں گردشی قرضوں میں تیزی سے اضافہ ہوا، صرف پاور سیکٹر میں 1400 ارب روپےکا نقصان ہوتا ہے، ن لیگ کے سابق دور میں گردشی قرضوں کے اضافے میں کمی آئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے شعبے کی اصلاح کیلئے مشکل فیصلے کرنے ہوں گے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایوان کو بتایا کہ بل میں روزمرہ اشیاء پر اضافی ٹیکس عائد نہیں کیا، لیکن لگژری آئٹم پر جنرل سیلس ٹیکس (جی ایس ٹی) 25 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سگریٹ اور ڈرنکس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ جی ایس ٹی کو 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گندم، دودھ اور کھلے تیل پر اضافی ٹیکس عائد نہیں کیا گیا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ شروع میں معیشت کی شرح نمو سست ہوگی، لیکن رفتہ رفتہ معشیت میں بہتری آئے گی، ہم معاشی خسارہ کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا وفاقی حکومت کو اس چیز کا احساس ہے کہ مہنگائی زیادہ ہے اس لیے ہم نے کوشش کی ہے کہ غریب عوام پر کم سے کم بوجھ پڑے، اسی نتاظر میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے وظیفے میں اضافہ کیا جا رہا ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 40 ارب روپے کا اضافہ کیا جا رہا ہے جبکہ پانچ سال پرانے ٹریکٹرز کی درآمد کی اجازت دے دی گئی ہے۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ بل میں موبائل فونز پر ٹیکس میں اضافے اور شادی ہالز، کمرشل لان، مارکی کنسرٹس، ورک شاپس اور نمائشوں پر ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

سیمنٹ پر 50 روپے فی کلو ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

فضائی سفرپر ایف ای ڈی کی شرح میں 20 فیصد اضافہ کرنے، شادی کی تقریبات پر 10 فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ڈی اے پی کھاد کی قیمت میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر اپنا ہدف اس سال پورا کرے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ رواں مالی سال ترسیلات زر کا ہدف 4 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے، ادویات، پٹرول، اسپورٹس کی ایل سی کھولنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

وزیراعظم اور کابینہ اپنے اخراجات کم کرنے کا پلان دے گی

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہبازشریف جلد ہی مالیاتی ضمنی بل پر قوم کو اعتماد میں لیں گے ۔ وزیر اعظم اور کابینہ اپنے اخراجات کم کرنے کا پلان دے گی۔ ابتدائی طورپر معاشی رفتار سست ہوگی مگر بعد میں 4 فیصد تک جائے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ادویات، پیٹرولیم، اسپورٹس کی ایل سیز کھولنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے ۔ محصولات کا 170 ارب موجودہ اور پچھلا ٹارگٹ پورا کیا جائے گا ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ آج سب سے زیادہ ضرورت ہے کہ ایک ہوکر روڈ میپ طے کریں۔ ہمیں معاشی مستقبل کے لیے قومی سوچ اپنانے کی ضرورت ہے، مل کر بیٹھنا ہوگا ۔ امید ہے اداروں کی مکمل تائید حاصل رہے گی۔ میں سب سے عرض کروں گا کہ ہم سب سے ماضی دیکھا ہے۔ ایک مرتبہ پھر ہمیں چیلنج کا سامنا ہے، ہم ایک ہوکر کوشش کریں تو ہم ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ یہ بل قائمہ کمیٹی کو نہیں بھجوایا جا رہا۔

سینیٹ میں بھی فنانس سپلیمنٹری بل 2023ء پیش

دوسری جانب چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، جس میں فنانس سپلیمنٹری بل 2023ء پیش کرنے کے لیے وزیر خزانہ اسحاق ڈار پہنچے، تاہم پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیشن سینیٹرز نے احتجاج شروع کردیا اور چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔ پی ٹی آئی سینیٹرز نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس میں شور شرابے کے دوران فنانس بل پیش کردیا۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ فنانس بل پر سفارشات 23 فروری تک ایوان میں پیش کی جائیں۔ بعد ازاں سینیٹ اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

Ishaq Dar

Supplementary Finance Bill