کار کے بعد اب پیش خدمت ہے ندا یاسر کا ’کرکٹ فارمولا‘
ٹی وی میزبان ندا یاسر اپنے شوکے علاوہ بھی ناظرین کو محظوظ کرنے کا ہنربخوبی جانتی ہیں۔
پاکستان سُپرلیگ کے آغازکے ساتھ ہی ملک میں کرکٹ کا جادو سرچڑھ کربول رہا ہے، اسی حوالے سے شریک پروگرام میں ندایاسر ایک سوال پرکنفیوژن کا شکارہوگئیں۔
پاکستان کے پہلے او ٹی ٹی پلیٹ فارم ’اردو فلکس‘ کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے شیئرکی جانے والی ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں ندایاسر اور میزبان شعیب اخترکے علاوہ ماضی کی مقبول مارننگ شو ہوسٹ اور اداکارہ شائستہ لودھی بھی موجود ہیں۔
راولپنڈی ایکسپریس کا یہ پروگرام اردو فلکس پر17 فروری سے آن ائر جائے گا جس کا ٹیزرشیئرکیا گیا ہے۔ شعیب ندا سے گھما پھرا کرسوال کرتے ہیں پاکستان ورلڈ کپ 1992 میں کب جیتا تھا؟ جواب میں ندا سوچ میں پڑتے ہوئے کہتی ہیں یہ دیکھو، پھر شائستہ کی جاندیکھتے ہوئے کہتی ہیں 2006۔
پھر ندا کا کہنا ہے کہ پہلے وہ اپنی ذہین دوست سے پوچھیں، اسی دوران شائستہ ان کے کان میں سرگوشی کرتی ہیں 1992، تو شعیب اختر سرزنش کلرتے ہوئے سوال کا مزید گھماتے ہوئے کہتے ہیں ، پاکستان 2009 کا ورلڈ کپ کب جیتا تھا۔
فارمولہ ون کار: ندا یاسر کے شوہر یاسر نواز نے بھی ویڈیو بنا ڈالی
ندا نے جواب دیا 1992 میں، جس پر شائستہ قدرے جھنجھلا کرکہتی ہیں سوال تو سُن لو۔
اس پرندا کا بےساختگی سے یہ کہنا کہ ، ’میں تو پچھلے والے سوال کا جواب دے رہی تھی‘ دیکھنے والوں کو تبصروں کا ایک اور موقع فراہم کرگیا۔
صارفین نے دل کھول کر تبصرے تو کیے لیکن یہ نہیں سوچا کہ عین ممکن ہے یہ کلپ ’ریٹنگ‘ کا حصہ ہو، چند دلچسپ تبصروں پر نظرڈالیے۔
صارف نے لکھا کہ اسی لیے ہمیں مصنوعی ذہانت کی ضرورت ہے۔
کرکٹ انسیکٹ نامی ہینڈل سے تبصرہ کیا گیا کہ کار فارمولا کے بعد ندا یاسر کرکٹ فارمولا لے آئیں، یہ کبھی ہمیں مایوس نہیں کرتیں۔
خاتون صارف نے تو اس صورتحال کا ذمہ دار مارننگ شو کی 2 میزبان کے اکٹھا ہونے کو قراردے دیا۔
ایک صارف نے ’غیرسیاسی‘ فتویٰ جاری کرتے ہوئے لکھا ’ نقل کیلئے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے’۔
اس سے قبل 2021 میں بھی ندا کی تقریباً 5 سال پرانی ویڈیوسوشل میڈیا پر پھرسے وائرل ہوئی تھی، جس میں وہ ’فارمولا ریسنگ کار‘ کے وجود سے ہی لاعلم نکلی تھیں ۔
Comments are closed on this story.