بسکٹ سے لیکرلپ اسٹک تک کیا کیا مہنگا ہوگیا
وفاقی حکومت کی جانب سے منی بجٹ کے ذریعے جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شرح 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کے بعد صارفین کی ضرورت کی سیکڑوں اشیاء مہنگی ہو گئی ہیں۔
سگار اور فزی ڈرنکس (کولڈ ڈرنکس) کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوگا کیونکہ حکومت نے ان پر فیڈرل ایکسرسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) بڑھا دی ہے۔
تمام اشیا پر سیلز ٹیکس 18 فیصد، سگریٹ کولڈ ڈرنکس پر اضافی ڈیوٹی بھی عائد
اگر آپ امپورٹڈ چوکلیٹ باراورکینڈی پسند کرتے ہیں توان پر بھی زیادہ ٹیکس عائد کیا جائے گا کیونکہ یہ ”لگژری“ یا غیرضروری اشیاء تصورکی جاتی ہیں۔
حکومت سیکڑوں مصنوعات پر جی ایس ٹی وصول کرتی ہے جو مندرجہ ذیل زمروں میں آتی ہیں، اور کل سے ان سب کی قیمت میں اضافہ ہوجائے گا بلکہ عین ممکن ہے کہ آپ کے دکاندار نے پہلے ہی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہو۔
- پھلوں کے رس اور سبزیوں کے جوس
- آئس کریم
- ائرڈ پانی یا مشروبات
- شربت اور اسکواش
- سگریٹ
- ٹوائلٹ صابن
- ڈٹرجنٹ
- شیمپو
- دانتوں کی پیسٹ
- شیونگ کریم
- پرفیومز اور کاسمیٹکس
- چائے
- پاؤڈر ڈرنکس
- دودھ والے مشروبات
- ٹوائلٹ پیپر اور ٹشو پیپر
- خوردہ پیکنگ میں فروخت ہونے والے مصالحے
- جوتوں کی پالش اور کریم
- کھاد
- خوردہ پیکنگ میں فروخت ہونے والا سیمنٹ
- منرل/بوتل بند پانی
اس کے علاوہ گھریلو بجلی کا سامان، بشمول ایئر کنڈیشنر، فریج، ڈیپ فریزر، ٹیلی ویژن، ریکارڈرز اور پلیئرز، الیکٹرک بلب، ٹیوب لائٹس، الیکٹرک پنکھے، الیکٹرک آئرن، واشنگ مشین اور ٹیلی فون سیٹ گھریلو گیس کے آلات، بشمول کوکنگ رینج، اوون، گیزر اور گیس ہیٹر، فوم یا اسپرنگ کے گدے اور گھریلو استعمال کے لیے فوم کی دیگر مصنوعات بھی مہنی ہوئی ہیں۔
پینٹ، ڈسٹمپرز، انیملز، روغن، رنگ، وارنش، گمز، ریزنز، ڈائز، گلیز، تھنر، ، سیلولوزور پالش جو ریٹیل پیکنگ میں فروخت ہوتے ہیں۔
ساتھ ہی چکنا کرنے والا تیل، بریک فلوئڈ، ٹرانسمیشن فلوئڈ، اور ریٹیل پیکنگ میں فروخت ہونے والے دیگر گاڑیوں کے سیال، ذخیرہ کرنے والی بیٹریاں، آٹوموٹیو مینوفیکچررز یا اسمبلرز ٹائر اور ٹیوبیں (ان کے علاوہ جو آٹوموٹیومینوفیکچررز یا اسمبلرز کو فروخت کیے جاتے ہیں) بھی مہنگ ہوچکے ہیں۔
اب موٹر سائیکلیں، آٹو رکشہ، برانڈ نام کے ساتھ خوردہ پیکنگ میں بسکٹ،،ٹائلیں، آٹو پارٹس، ریٹیل پیکنگ میں، آٹوموٹو مینوفیکچررز یا اسمبلرز کو فروخت کیے جانے والے حصوں کو چھوڑ کر سب مہنگا ہوگیا ہے۔
Comments are closed on this story.