بھارت میں انکم ٹیکس ٹیموں کا بی بی سی کے دفاتر میں سروے آپریشن
بھارتی انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے 15 عہدیداروں کی ایک ٹیم نے منگل کے روز بھارت میں بی بی سی کے دفاترمیں سروے آپریشن کیا۔ یہ کارروائیاں دہلی اور ممبئی کے دفاتر میں کی گئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کے ملازمین کے موبائل فون ضبط کرتے ہوئے انہیں گھر جانے کے لیے کہا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بی بی سی کے دہلی دفتر یں دوپہر کی شفٹ میں کام کرنے والے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق بی بی سی کے دفاتر کی تلاشی انٹرنیشنل ٹیکسیشن اور ٹرانسفر پرائسنگ بے ضابطگیوں کے الزامات سے متعلق تھی۔
تلاشی کے وقت دفتر کے احاطے میں فنانس ڈیپارٹمنت کے عہدیداروں کے ساتھ اردو سروسز کے دو افراد موجود تھے۔
ممبئی میں بی بی سی کے دو دفاتر ہیں، جن میں سے ایک باندرا کرلا کمپلیکس (بی کے سی) میں اور دوسرا کھار میں ہے۔آئی ٹی حکام بی کے سی دفتر کے احاطے میں موجود تھے جبکہ بی بی سی کے کھار دفتر کے ملازمین کو گھر جانے کے لیے کہا گیا تھا۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چند ہفتے قبل گجرات فسادات کے تناظرمیں بنائی جانے والی بی بی سی کی دستاویزی فلم پر بھارت میں تنازع کھڑا ہوگیا۔
بی بی سی کے دفاتر کی تلاشی پرسیاسی جماعتوں کا رد عمل
بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے بی بی سی کے دفتروں میں آئی ٹی عہدیداروں کے پہنچنے پر رد عمل میں کہا کہ ’ حکومت بی بی سی کے پیچھے ہےاور ہم اڈانی کے عاملے پر جے پی سی (مشترکہ پارلیمانی کمیٹی) کا مطالبہ کرتے ہیں’ ۔
پارٹی نے اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش کی ویڈیو بھی شیئرکی ۔
کانگریس کے گوروگگوئی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ’جس وقت ہندوستان کے پاس G-20 ممالک کی صدارت ہے، وزیر اعظم مودی بے شرمی سے ہندوستان کو آمریت کی طرف لے جانے کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ بی بی سی پر چھاپے، اڈانی کو کلین چٹ، امیروں کے لیے ٹیکسوں میں کٹوتی، لوگوں کے گھروں کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے، عدم مساوات اور بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے‘۔
پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے لکھا، ’بی بی سی دفتر پر چھاپوں کی وجوہات اور اثرات بالکل واضح ہیں۔بھارتی سچ بولنے والوں کا بے شرمی سے تعاقب کر رہی ہے۔ چاہے وہ حزب اختلاف کے رہنما ہوں، میڈیا ہوں، کارکن ہوں یا کوئی اور۔ سچائی کے لیے لڑنے کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے‘۔
اس سے قبل 11 فروری کو بھارتی سپریم کورٹ نے وزیراعظم مودی پربنائی گئی بی بی بی سی کی دستاویزی فلم پر پابندی کی درخواست مسترد کی تھی۔
ہندوانتہا تنظیم کی اس درخواست میں بی بی سی کی رپورٹنگ اوردستاویزی فلموں کو بھارت کیخلاف قرار دے کرمکمل پابندی کی استدعا کی گئی تھی تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے درخواست کو غلط فہمی اورمیرٹ کیخلاف قراردیتے ہوئے درخواست جمع کروانے والی تنظیم کے صدر کی سرزنش بھی کی تھی
Comments are closed on this story.