خاتون جج کو دھمکی کا کیس: عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے خاتون جج کو دھمکانے کے کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی پراسیکیوٹر کی استدعا مسترد کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سینئر سول جج رانا مجاہد رحیم نے عمران خان کی جانب سے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس کی سماعت کی، جس سلسلے میں عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھا اور پراسیکیوٹر رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران خان کی جانب سے وکیل انتظار پنجوتھا نے وکالت نامہ جمع کروایا، عدالت نے سماعت میں 12 بجے تک وقفہ کردیا۔
سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان کی جانب سے طبی بنیادوں پرحاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی، جس میں ان کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ عمران خان کی صحت اجازت نہیں دے رہی کہ اسلام آباد آئیں، ڈاکٹرز نے ان کو آرام کا مشورہ دیا ہے۔
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ہی اسپتال کی میڈیکل رپورٹ لگا کر عمران خان پیش نہیں ہورہے، شوکت خانم اسپتال تو کینسر اسپتال ہے، عمران خان کا مسئلہ الگ ہے، عمران خان کے فریکچر کے باعث صرف سوزش ہے، عدالت نے عمران خان کو سیڑھیاں چڑھ کر آنے کا نہیں کہا، وہ کچہری کے باہر آئیں، ان کی حاضری لگائی جاسکتی ہے۔
پراسیکیوٹر نے استدعا کہ عمران خان کے ضمانتی مچلکے منسوخ کرکے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔
پراسیکیوٹر نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی بھی مخالفت کی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے پراسیکیوٹر کی استدعا مسترد کردی۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 9 مارچ تک ملتوی کردی۔
خاتون جج کیس کا پس منظر
عمران خان نے 20 اگست کو ایف نائن پارک میں احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران پی ٹی آئی رہنما شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پر کیس کرنے کا اعلان کیا تھا۔
خطاب کے دوران عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لے کر دھمکی بھی دی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ“آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے، مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پربھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پرتشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا“۔
Comments are closed on this story.