عدالت کا پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کیخلاف فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
عدالت نے شہبازگل کی بریت کی درخواست مسترد کردی کرتے ہوئے فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ 27 فروری مقررکردی ہے۔
یاد رہے کہ شہباز گل کے خلاف مذکورہ مقدمہ مسلح افواج کے اہلکاروں کو قیادت کے خلاف اکسانے کے الزام میں عائد کیا گیا تھا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں شہبازگل کیس کی سماعت ہوئی جس میں شہبازگل اورعماد یوسف عدالت میں پیش ہوئے۔
شہبازگل کی مقدمہ سے بریت کی درخواست پران کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ درخواست 265 ڈی کے تحت دائرکی گئی ہے۔ ایف آئی آر میں دفعہ 124 اے لگائی گئی جس کے لیے وفاقی حکومت کی اجازت لازمی ہے۔ ایف آئی آر 9 تاریخ اوردفعہ 124 اے کیلئے اجازت 10تاریخ کوملی یعنی کہ ایف آئی آرپہلے درج کی گئی، اوراجازت بعد میں لی گئی اس طرح اگر10 تاریخ کواجازت ملی تو9 تاریخ کی ایف آئی آرغیرقانونی ہوگئی۔
جج نے استفسار کیا کہ اس کیلئےاجازت نامہ جاری ہوناضروری ہے یاتھانے کوموصول ہوناضروری ہے؟ جواب میں وکیل نے بتایا کہ مقدمے میں جتنی ریکوری ہورہی ہے وہ 9 تاریخ کی ہورہی ہے۔ تمام پروسیجر9 تاریخ کوہوچکا، حکومت سے اجازت 10 تاریخ کوملی۔
وکیل نے کہا کہ یہ واحد کیس ہےجس میں شکایت کنندہ اپنی مرضی کی دفعات لکھ کرپولیس کودیتا ہے، پولیس شکایت کنندہ کےخواہش کےمطابق دفعات شامل کردیتی ہے۔
جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ شکایت کنندہ مجسٹریٹ ہیں،ان کے پاس قانون کا علم توہے۔ اس پر وکیل نے کہا کہ بے شک مجسٹریٹ ہیں لیکن شکایت کنندہ بھی ہیں۔ پولیس کو اپنا دماغ استعمال کرنا چاہیے تھا۔ اجازت 10اگست کوملی تو8 اگست کوانہوں نےکیسے شکایت درج کرائی۔ شکایت کنندہ نے تفتیشی افسرکوبیان سے متعلق یوایس بی جمع کرائی۔ یوایس بی کوقانون شہادت اورسپریم کورٹ فیصلوں کےتناظرمیں دیکھاجائےگا۔ جدید ڈیوائسز کے بطوردستاویز سے متعلق طےشدہ اصول دیکھےجائیں گے۔
شہباز گل کے وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ الیکٹرانک ٹرانزیکشنزآرڈی نینس کےتحت اس کودیکھاجائےگا، دیکھنا ہوگا کہ کیا قانون شہادت کےتحت قابل قبول شہادت بھی ہےیا نہیں؟ کورٹ میں پیش کی گئی یوایس بی سربمہرنہیں تھی، ہمیں علم نہیں پیش کی گئی یوایس بی کا سیریل نمبرکیا ہے؟ ۔
جج نے ریمارکس دیے کہ آپ کایہ کہنا ہے ہم فرد جرم کے موقع پرشواہد کا جائزہ لیں؟ اگریہی کرنا ہےتوبیانات اورشہادتیں ریکارڈ کرنےکی ضرورت کیا ہے؟ اس پر وکیل نے کہا کہ آپ نے فرد جرم کچھ بنیادی شواہد پرہی عائد کرنی ہے۔ شواہد کی چین ٹوٹ جائےتو بریت دیکھی جا سکتی ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ شہبازگل کیخلاف صرف ایک یوایس بھی دی گئی ہے۔ اگروہ قابل قبول شہادت نہیں توپھرفرد جرم کیسےہوگی؟ معائنے کیلئے توشیباکی یوایس بھی بھیجی گئی اور واپس ایچ پی کی آئی۔ سِیل بھی ٹوٹی ہوئی ہے تو مطلب شواہد ٹمپرہوگئے۔
وکیل نے مزید کہا کہ شہبازگل کیخلاف موجود واحد ثبوت ایک یوایس بی ہے اور وہ بھی قابل قبول شہادت نہیں ہے، میری استدعا ہے کہ شہبازگل کوکیس سے بری کیا جائے۔
ایڈیشل سیشن جج نے استفسار کیا کہ کیا شہبازگل نے اپنے بیان سے انکارکیا ہے؟
جواب میں وکیل نے کہا کہ میں نہیں بتاؤں گاکہ کیا کہا تھا، یہ پراسیکیوشن نےثابت کرناہے سپریم کورٹ کہہ چکی آئین اورقانون کی خلاف ورزی میں جاری آرڈرنہ ماناجائے۔ ایک تاریخ دے دی جائے تاکہ دوسرے وکیل بھی اس میں دلائل دےسکیں۔
جج نے کہا کہ سادگی دیکھیں کہ دلائل مکمل کرکے پھرتاریخ مانگ رہے ہیں، مجھے عدالتی فیصلوں کے حوالہ جات دے دیں، وہ دیکھ لیتا ہوں جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت میں تین بجے تک وقفہ کردیا تھا۔
وقفے کے بعد عدالت نے شہباز گل کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا جو 27 فروری کو عائد کی جائےگی۔
Comments are closed on this story.