ننکانہ صاحب: مشتعل مظاہرین نے تھانے پر دھاوا بول کر زیرحراست شخص مار دیا
ننکانہ صاحب میں مشتعل مظاہرین نے تھانہ واربرٹن پر حملہ کرکے زیرحراست ملزم کو جادو ٹونے کے الزام میں ہلاک کردیا۔
ہفتہ کو صبح تقریباً گیارہ بجے مشتعل ’مظاہرین‘ نے تھانے پر دھاوا بولا اور وہاں توڑ پھوڑ شروع کردی۔
حالات قابو میں نہ کرنے کے باعث ایس ایچ او سمیت پولیس اہلکار فرار ہوگئے، جبکہ مشتعل افراد نے حوالات میں قید ملزم کو باہر نکال کر تشدد کرکے ہلاک کردیا۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ شخص دو سال جیل کاٹنے کے بعد واپس آیا تھا، اس پر الزام تھا کہ وہ سابقہ بیوی کے لٸے جادو ٹونے کرتا تھا۔
مبینہ طور پر سندرانہ ٹاﺅن کے رہائشی نے طلاق دینے کے بعد اپنی سابقہ بیوی عطیہ بی بی پر جادو ٹونہ کرنے کیلئے قرآن مجید کے بے حرمتی کی۔
اس شخص نے سابق بیوی اور اس کے رشتہ داروں کی تصویریں گلیوں میں گرائیں، جس پر مقامی لوگوں نے اسے پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔
خبر پھیلنے کے بعد سینکڑوں مشتعل افراد نے تھانہ وار برٹن کے باہر احتجاج اور نعرے بازی کی۔
مشتعل مظاہرین نے پولیس سے گرفتار شخص ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے تھانے پر دھاوا بولا اور تھانہ کی بلڈنگ میں گھس کر فرنیچر اور کمپیوٹرز سمیت دیگر سامان توڑ دیا۔
ایس ایچ او سمیت دیگر پولیس اہلکاروں نے تھانے سے بھاگ کر اپنی جانیں بچائیں۔
جس کے بعد مشتعل مظاہرین نے اس شخص کو حوالات سے نکال کر برہنہ کرکے سڑکوں پہ گھسیٹا اور تشدد کر کے مار ڈالا۔
ایس ایچ او، ڈی ایس پی معطل
آئی جی پنجاب نے ننکانہ صاحب میں شہریوں کی جانب سے شہری کی ہلاکت کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی ننکانہ سرکل نواز ورک اور ایس ایچ او وار برٹن فیروز بھٹی کو معطل کردیا۔
آئی جی پنجاب نے ڈی آئی جی آئی اے بی امین بخاری اور ڈی آئی جی اسپیشل برانچ راجا فیصل کو انکوائری رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ قانون ہاتھ میں لینے کی کسی کو اجازت نہیں، ذمہ داروں کے خلاف محکمانہ اور قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
کسی کو قانون پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں، وزیراعظم
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے تھانہ ننکانہ صاحب میں ماورائے قانون قتل کا نوٹس لیتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ قانون کی حاکمیت کو یقینی بنایا جانا چائیے، پولیس نے پرتشدد ہجوم کو کیوں نہ روکا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کسی کو قانون پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے، امن وامان کے ذمہ دار اداروں کی پہلی ترجیح امن ہی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ امن و امان کو ہر صورت مقدم رہنا چاہیے۔
’واقعہ پولیس کی نفری کم ہونے کے باعث پیش آیا‘
شیخوپورہ رینج کے ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) بابر سرفراز کا کہنا ہے کہ ملزم کو اہل محلّہ نے پکڑا اور اس پر تشدد کرنے کے بعد پولیس کے حولے کر دیا۔ ملزم پر پہلے بھی اسی طرح کے واقعہ کا الزام تھا۔
آر پی او بابر سرفراز نے بتایا کہ واقعہ پولیس کی نفری کم ہونے کے باعث پیش آیا۔ جب تک باہر سے پولیس نفری پہنچی واقعہ ہو چکا تھا۔ مشتعل لوگوں نے تھانہ میں داخل ہو کر ملزم پر تشدد کیا، تشدد کے باعث ملزم ہلاک ہو گیا۔
بابر سرفراز کا کہنا ہے کہ ہر پہلو سے واقعہ کی تفتیش کر رہے ہیں۔ جس کا جو بھی قصور ہوا کارروائی کی جائے گی۔
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کا نوٹس
نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے تھانہ ننکانہ صاحب میں ماورائے قانون قتل کا نوٹس لیتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ پولیس نے پُرتشدد ہجوم کو کیوں نہ روکا قانون کی حاکمیت کو یقینی بنایا جانا چائیے کسی کوقانون پراثراندازھونے کی اجازت نہیں ہونی چاہے۔
Comments are closed on this story.