ٹرانس جینڈر جوڑے کے یہاں بچے کی پیدائش
بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والے ٹرانسجینڈر جوڑے زہد اور ضیاپاول نے فالوورزکو اپنے یہاں بچے کی پیدائش کی اطلاع دی ہے۔
پاول کے ساتھ زہد کے حمل کا فوٹو شوٹوخاصا وائرل ہوا تھا جس کے بعد اس جوڑے کو میڈیا پرنمایاں کوریج ملی۔
ضیا پاول نے انسٹاگرام پر بتایا کہ بتایا کہ انکے ساتھی زہد نے بدھ کی صبح بچے کو جنم دیا ہے۔ بچےکی پیدائش وقت سے تقریباً ایک ماہ پہلے ہوئی ہے۔
ضیا نے خبررساں ادارے اے این آئی کو بتایا کہ ’یہ میری زندگی کا سب سے خوشی کا دن ہے اورمیں ان سب کا شکریہ اداکرتا ہوں جنہوں نے ہماری حمایت کی‘۔
ضیاپاول نے بتایا کہ بچی اوراس کے ڈلیوری پارٹنر زہد دونوں کی حالت ٹھیک ہے۔ زہد نے گورنمنٹ میڈیکل کالج اسپتال میں سیزیرین سیکشن کے ذریعے صبح 9.30 بجے بچی کو جنم دیا کیونکہ زچگی کے وقت اس کے جسم میں شوگر لیول زیادہ تھا۔
وزیر صحت وینا جارج نے بھی بچے کی پیدائش پرٹرانس جینڈرپارٹنرزکومبارکباد دیتے ہوئے ان سے ذاتی طور پر ملنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
وینا جارج نےآئی ایم سی ایچ (انسٹی ٹیوٹ آف میٹرنل اینڈ چائلڈ ہیلتھ) کے سپرنٹنڈنٹ سے بھی بات کرتے ہوئے ہدایت کہ انہیں بہترین اور بالکل مفت علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جائیں۔
دونوں کی ملاقات 3 سال قبل ریاست کے ضلع کوزی کوڈ میں ہوئی تھی۔ ڈیڑھ سال قبل بچے کی پیدائش سے متعلق فیصلہ کرتے ہوئے ضیا پاول اورزہد دونوں ہی اپنی اپنی جنس کی تبدیلی کے مختلف مراحل پرتھے، پھرانہوں نے ڈاکٹرزکے مشورے کے بعد ہارمون تھراپی روک دی تھی۔
زہد کی بیضہ دانی اوربچہ دانی کو نہیں ہٹایا گیا کیونکہ وہ ٹیسٹوسٹیرون ہارمونل تھراپی سے گزررہے تھے جبکہ ضیا اپنی پسند کی جنس اپنانے کے لیے ہارمون تھراپی سے گزررہی تھیں۔
دونوں کو ایک دوسرے سے محبت اپنے اپنے خاندان سے علیحدگی کے طویل عرصے بعد ہوئی۔ ضیاکا تعلق قدامت پسند مسلم گھرانے اور زہد کا مسیحی گھرانے سے ہے۔ جب زہد نے اپنے والدین کو حمل کے بارے میں بتایا تو ان کا رویہ مثبت ہوگیا اور انہوں نے زہد کی مدد بھی کی۔
وائرل فوٹو شوٹ کے بعد برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں ضیا کا کہنا تھا کہ ٹرانس جینڈر کمیونٹی بہت خوش ہے تاہم کمیونٹی کے اندر اور باہر ایسے بھی لوگ ہیں جو فرسودہ تصورات میں یقین رکھتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ٹرانس مردوں کے بچے نہیں ہو سکتے لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ضیا ایک لڑکے کے طور پر پیدا ہوئے لیکن ’ماں‘ بننے انتخاب کیا جبکہ لڑکی پیدا ہونے والے زہد اب خود کو مرد کہلوانا پسند کرتے ہیں۔
اینڈو کرائنولوجسٹ ڈاکٹر مہیش ڈی ایم بنگلورو کے ایسٹر سی ایم آئی ہسپتال میں جنسی تبدیلی کے معاملات کو دیکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حمل کا دور ختم ہو جانے کے بعد وہ ہارمون تھراپی دوبارہ شروع کرکے اپنی خواہش پوری کرسکتے ہیں۔
جنس کی تبدیلی کا عمل مکمل ہونے کے بعد سرٹیفکیٹ پرنئی جنس کا اندراج کیا جائے گاجس کے بعد وہ قانونی طور پرشادی کرسکتے ہیں۔
Comments are closed on this story.