Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

پوٹن کی خطے کے قومی سلامتی مشیروں سے ملاقات، پاکستان، افغانستان ،امریکا باہر

افغانستان کے عوام کی فلاح و بہبود بھارت کی اولین ترجیح ہے، اجیت ڈوول
شائع 09 فروری 2023 10:54am
تصویر بشکریہ: دی ہندو
تصویر بشکریہ: دی ہندو

بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک کو دہشتگردی کرنے کے لئے افغان سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے، ساتھ ہی اس بات پر بھی زور دیا کہ بھارت ضرورت کے وقت افغانستان کے لوگوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔

دی ہندو میں شائع رپورٹ کے مطابق ماسکو میں افغانستان کے بارے میں کثیر الجہتی سکیورٹی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی قومی سلامتی کے مشیر نے باور کروایا کہ کابل میں ایک جامع اورنمائندہ حکومت افغان معاشرے کے وسیع ترمفاد میں ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق اجیت ڈوول نےافغانستان کے عوام کی فلاح و بہبود اور انسانی ضروریات کو بھارت کی اولین ترجیح قراردیتے ہوئے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ وہ اس حوالے سے نئی دہلی کے نقطہ نظر کی رہنمائی جاری رکھیں گے۔

اجیت ڈوول بدھ سے ماسکو کے 2 روزہ دورے پرہیں۔

سرکاری ذرائع کے مطابق روس اور بھارت کے علاوہ افغانستان کے بارے میں قومی سلامتی کے مشیروں کی اس پانچویں میٹنگ میں ایران ، قازقستان ، کرغزستان ، چین ، تاجکستان ، ترکمانستان اور ازبکستان کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ تاہم اس میٹنگ کے لیے پاکستان ، افغانستان اور امریکا کو دعوت نہیں دی گئی۔

اجیت ڈوول نے کہا کہ بھارت افغانستان میں ایک اہم اسٹیک ہولڈر ہے اور رہے گا۔ ہم ہمیشہ افغانستان کے عوام کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور ایک بار پھر ایک خوشحال اور متحرک قوم کی تعمیر میں افغان عوام کی مدد کیلئے اجتماعی کوششوں کی ہمیشہ حمایت کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں افغانستان سے متعلق مختلف امور بشمول سلامتی کی صورتحال اور ملک کودرپیش انسانی چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کانفرنس کا تیسرا دور نومبر 2021 میں ڈوول کی زیر صدارت دہلی میں منعقد ہوا تھا۔

ذرائع کے مطابق نیشنل سیکورٹی کونسل نے دہشتگردی خطے کے لیے بڑا خطرہ قراردیتے ہوئے کہا کہ لشکر طیبہ ، جیش محمد اور داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں سے نمٹنے کے لیے رکن ممالک کے درمیان انٹیلی جنس اور سیکورٹی تعاون تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

اجیت ڈوول نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2593 کی اہمیت کے بارے میں بھی بات کی جس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں بشمول اقوام متحدہ کے اعلیٰ ادارے کی جانب سے نامزد کردہ تنظیموں کو خطے میں پناہ دینے سے انکار کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان ایک مشکل مرحلے سے گزر رہا ہے اور بھارت ضرورت کے وقت افغان عوام کو کبھی نہیں چھوڑے گا، ایک جامع اور نمائندہ نظام افغان معاشرے کے وسیع تر مفاد میں ہے۔

بھارت نے ابھی تک افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے اور وہ کابل میں حقیقی معنوں میں جامع حکومت کے قیام پرزوردے رہا ہے۔

طالبان کے اقتدارسنبھالنے کے بعد بھارت نے بحران کے باعث افغانستان کو 40 ہزار میٹرک ٹن گندم، 60 ٹن ادویات، 5 لاکھ کووڈ ویکسین، موسم سرما کے کپڑے اور 28 ٹن ڈیزاسٹرریلیف فراہم کیا ہے۔ گزشتہ 2 سال کے دوران 300 افغان لڑکیوں سمیت 2260 افغان طالب علموں کو نئی اسکالرشپس دی گئیں۔

جون 2022 میں بھارت نے کابل میں اپنے سفارت خانے میں ایک ”تکنیکی ٹیم“ تعینات کرکے کابل میں سفارتی موجودگی کو دوبارہ قائم کیا تھا۔

اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد بھارت نے اپنے عہدیداروں کو سفارت خانے سے واپس بلا لیا تھا۔

واضح رہے کہ ڈوول نے دورہ ماسکو نئی دہلی میں جی 20 وزرائے خارجہ اجلاس سے چند ہفتے قبل کیا ہے اور توقع ہے کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف یکم اور دو مارچ کو اجلاس میں شرکت کے لئے بھارت کا دورہ کریں گے۔

russia

afghanistan

Vladimir Putin

Ajit Doval

Multilateral Security Dialogue