شیخ رشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کردی گئی۔
سیشن جج طاہر محمود نے شیخ رشید کی درخواستِ ضمانت ایڈیشنل سیشن جج کو بھجوا دی، ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا شیخ رشید کی درخواستِ ضمانت پر کل سماعت کریں گے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہےکہ پولیس کی معاونت سے پراسیکیوشن نے شیخ رشید پر جھوٹے الزامات لگائے اور ہائیکورٹ کی جانب سے نوٹس معطل ہونے کے باوجود ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، شیخ رشید پر ایف آئی آر میں لگائی گئی دفعات عام شہری کی درخواست پر نہیں لگ سکتی۔
درخواست گزار کے مطابق شیخ رشید کو صرف سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے اور ان کے خلاف پولیس نے اختیارات کا غلط استعمال کیا، شیخ رشید اڈیالہ جیل میں قید ہیں مزید تفتیش کی ضرورت نہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت شیخ رشید کی درخواستِ ضمانت منظور کرے۔
شیخ رشید کی گرفتاری کا پس منظر
شیخ رشید احمد کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ آب پارہ میں ایک شہری نے مقدمے کے لئے درخواست دی تھی، یہ درخواست شیخ رشید کے اس بیان کے حوالے سے تھی جس میں انہوں نے پی پی رہنما آصف زرداری پر عمران خان کو قتل کرنے کی سازش کا الزام لگایا تھا۔
تھانہ آب پارہ نے شیخ رشید کو نوٹس جاری کیا جس میں انہیں پیش ہونے اور اپنے دعوے کے ثبوت پیش کرنے کے لیے کہا گیا۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ انہوں نے وکیل کے لیے نوٹس کا جواب دینے کی کوشش کی لیکن پولیس نے قبول نہیں کیا۔
بعد ازاں شیخ رشید کی جانب سے ہاتھ سے لکھی گئی ایک تحریر وائرل ہوئی جس میں انہوں نے کہاکہ انہوں نے عمران خان کے بیان کی بنیاد پر زرداری سے متعلق الزام عائد کیا تھا اور ان کے پاس مزید کوئی ثبوت نہیں۔
شیخ رشید نے اسلام آباد پولیس کے نوٹس کو چیلنج بھی کیا جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔
پولیس نے تھانے کا نوٹس معطل کرتے ہوئے آئی جی کوہدایت کی وہ کسی سینئر افسر کو مقرر کریں جو 6 فروری کو عدالت کے سامنے پیش ہو۔
عدالتی سماعت کے حوالے سے اسلام آباد پولیس نے ایک بیان بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ عدالت عالیہ نے سینئیر لاء افسر کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے، معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اس لیے کسی قسم کی رائے زنی نہیں کی جاسکتی ۔
عدالت کا حکم واضح ہے اس لیے من پسند تشریح سے گریز کریں، متعلقہ افراد سے گذارش ہے کہ حقائق کو توڑ موڑ کر پیش نہ کریں۔
Comments are closed on this story.