Aaj News

جمعہ, دسمبر 27, 2024  
24 Jumada Al-Akhirah 1446  

’پتا نہیں ہر کیس میں بیل لینے والے جیل کیسے بھریں گے‘

اچھا ہے ان کی ٹریننگ ہوجائے گی کہ دیکھ لیں جیلوں میں جاکر کیا ہوتا ہے، قمر زمان کائرہ
شائع 05 فروری 2023 09:01pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

سابق صدر پاکستان اور آمر جنرل (ر) پرویز مشرف مرحوم کی وفات پر ان سے اختلاف کرنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئیر وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ میں ان کیلئے دعا گو ہوں اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے، وہ پاکستان کی نمائندگی کرتے رہے ہیں، اللہ انہیں غریقِ رحمت کرے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔

آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں میزبان اور سینئیر صحافی شوکت پراچہ سے گفتگو میں مخدوم شاہ محمود قریشی نے پی ٹی آئی دور میں کشمیر کو ”ہڑپنے“ کے سوال پر کہا کہ یہ جو چار نکاتی فارمولہ تھا اس پر انہوں نے بیک چینل پر گفتگو ضرور کی تھی، لیکن اس کی حمایت نہیں کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس تنازعے میں پاکستان اور ہندوستان کے ساتھ سب سے اہم فریق کشمیری ہیں، نہ تو کشمیریوں کے ساتھ یہ معاملہ ڈسکس کیا تھا اور نہ کشمیریوں نے اس کی تائید کی تھی۔ بات ہوئی ضرور لیکن بات بڑھی نہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ کشمیر کو کوئی ہڑپ نہیں سکتا، ہمارا مؤقف وہی ہے، ہم اپنے مؤقف پر بالکل ڈگمگا نہیں رہے۔

جیل بھرو تحریک پر عملدرآماد کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے معاملات آئینی طریقے سے آگے بڑھیں اور جمہوری روایات برقرار رکھی جائیں۔ گورنر سیف الرحمان کو آئین کے آرٹیکل 150 کے تحت انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا چاہئیے تھا جو انہوں نے نہیں کیا۔ ہم نے لاہور اور پشاور ہائیکورٹ میں پٹیشن داخل کی ہے ، امید ہے عدلیہ آئین کے تحت فیصلہ کرے گی۔

آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کے سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک طرف یہ دعوت بھی دے رہے ہیں اور دوسری طرف انتقام کا تسلسل بھی جاری ہے، الزام تراشیاں بھی ہو رہی ہیں، فیصلہ کریں آپ چاہتے کیا ہیں، آپ یکجہتی چاہتے ہیں یا انتشار، آپ مل بیٹھ کر راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں یا اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ نیشنل ایجنڈے کے تقاضے اور ہیں اور ذاتی ایجنڈے کے تقاضے اور، ذاتی ایجنڈہ تو آپ نے کافی حد تک حاصل کرلیا ہے، این آر او ٹو آپ کے سامنے ہے، نیب کے یکے بعد دیگرے فیصلے آپ کے سامنے ہیں۔ اوپن اینڈ شٹ کیسز میں لوگ رہا ہو رہے ہیں، قانون میں ایسی ترمیم کردی گئی ہے کہ وائٹ کالر جرائم میں ملوث لوگوں کو کٹہرے میں لانا اور سزا دلوانا ناممکن ہوگیا ہے۔

پی ٹی آئی کے دور میں سیاسی انتقام کے سوال پر پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ زیادہ تر مقدمے نیب کے مقدمے ہیں، پیپلز پارٹی پر مقدمات ن لیگ نے قائم کئے ، ن لیگ پر مقدے پیپلز پارٹی کے دور میں قائم ہوئے۔ سیاسی مقدموں کی نوعیت اور ہے اور نیب مقدمات کی نوعیت اور۔

ایک سوال کے جواب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ کہتے ہیں کہ کشمیر کا معاملہ ہو یا پاکستان کی سیکیورٹی کا معاملہ، ساری قوم متحد ہوجاتی ہے، بدقسمتی سے عمران خان اس نظریے کو لے کر نہیں چل رہے وہ مخالفت کو دشمنی سمجھ لیتے ہیں۔ جب بھی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) ہوئی ہم گئے، ہمارے دور میں اے پی سی ہوئی تو سب آئے، عمران خان کے دور میں جب اے پی سی ہوئی تو عمران خانا خود نہیں آئے باقی ساری جماعتیں آگئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف کیسز بنے ہوئے تھے ہماری قیادتیں جیلوں میں تھیں اس کے باوجود ہم اے پی سی میں گئے، سب کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہے۔ جمہوری برداشت کیلئے جمہوری رویہ ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے طنزیہ کہا کہ ”پتا نہیں ہر کیس کے اندر بیل لینے والے جیل کیسے بھریں گے“، لیکن شوق ہے تو بھر کر دیکھ لیں۔ اچھا ہے ان کی ٹریننگ ہوجائے گی کہ دیکھ لیں جیلوں میں جاکر کیا ہوتا ہے۔

عمران خان کی گرفتاری کے امکان پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا عمران خان کو گرفتار کرنے کو کوئی ارادہ نہیں، لیکن کسی وقت قانون کو مطلوب ہوئے تو گرفتار ہو سکتے ہیں۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ضیاء) کے سربراہ اور سینئیر سیاستدان اعجازالحق کا جنرل (ر) پرویز مشرف کے انتقال پر کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے آخری دن بڑی تکلیف میں گزارے۔

اعجاز الحق نے کہا کہ انہیں حادثاتی طور پر ملک کو ٹیک اوور کرنا پڑا تھا، پہلے تین سال انہوں نے بہت اچھے گزارے، سیاست میں ایک اچھی ٹیم لے کر آئے اور بالکل مداخلت نہیں کی۔ پھر سپریم کورٹ نے انہیں نظریہ ضرورت کے تحت مزید تین سال دئے اور اجازت دی کہ وہ آئین میں کوئی ترمیم کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غیروں کی جنگ میں شرکت ان کیلئے بڑا مشکل فیصلہ تھا، وہ اس دوراہے پر کھڑے تھے جہاں آپ کریں تو مریں، نہ کریں تو بھی مریں گے۔ اگر وہ اس وقت نہ کرتے تو ہمارے ساتھ کیا ہوتا وہ ابھی ہمیں معلوم نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جنرل (ر) نے ہندوستان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بڑی دلیری کے ساتھ بات کی۔

عمران خان کے جیل بھرو تحریک کے اعلان پر ان کا کہنا تھا کہ جیل بھرو تحریک میں جیلیں بھرنا آسان نہیں، آپ کوئی دفعہ توڑیں گے تو ہی وہ آپ کو جیل بھیجیں گے، ایسا نہیں کہ آپ چوک پر کھڑے ہوکر کہیں کہ مجھے جیل میں ڈالو اور وہ ڈال دیں۔

Qamar Zaman Kaira

Shah Mahmood Qureshi

Jail Bharo Tehreek

Ejazul Haq