بڑے بھارتی سرمایہ کار بھی اڈانی کو نہ بچا سکے، نقصانات 100 ارب ڈالر سے متجاوز
ایشیا کے امیرترین آدمی کے طور پر پہچانے جانے والے بھارتی ارب پتی گوتم اڈانی کی کمپنی نے اپنے حصص کی فروخت منسوخ کرکےسرمایہ کاروں کوخاصی حیرت سے دوچار کیا ہے، بدھ کے روز اڈانی انٹرپرائزز نے کہا تھا کہ وہ فروخت سے حاصل ہونے والے تقریباً 2 ارب 50 کروڑ ڈالرز سرمایہ کاروں کو واپس کرے گا۔
اڈانی کا کہنا تھا کہ کہا کہ اس فیصلے سے ہمارے موجودہ آپریشنز اورمستقبل کے منصوبوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
امریکی تحقیقاتی کمپنی ’ہندنبرگ ریسرچ‘ کی جانب سے عائد کیے جانے والے الزامات کے بعد گوتم اڈانی کی دولت میں نمایاں کمی ہوئی ہے تاہم اڈانی نے ان الزامات سے انکار کیا ہے۔
گروپ کی کمپنیوں نے گزشتہ چند دنوں میں اپنی مارکیٹ ویلیو میں 108 بلین ڈالر کی کمی کا سامنا کیا ہے۔اڈانی خود اپنی ذاتی دولت میں سے 48 ارب ڈالر کھو چکے ہیں اوراب فوربز کی ارب پتی افراد کی فہرست میں 16 ویں نمبر پر ہیں۔
یہ کیسے ہوا؟
دو ہفتے سے بھی کم وقت پہلے اڈانی دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص تھے۔اڈانی انٹرپرائزز کے حصص 25 جنوری کو ہندوستان کے سب سے بڑے ثانوی حصص کی پیشکش میں فروخت کے لئے پیش کیے جانے والے تھے لیکن اس سے ایک دن قبل ہی امریکی سرمایہ کاری فرم نے اپنی رپورٹ میں اڈانی گروپ پرکئی دہائیوں سے اسٹاک مارکیٹ میں ہیرا پھیری اوراکاؤنٹنگ فراڈاسکیم میں ملوث ہونے کےالزامات عائد کیے۔
اڈانی گروپ کی سات پبلک ٹریڈ کمپنیاں ہیں جو اجناس کی تجارت، ہوائی اڈوں، یوٹیلیٹیز، بندرگاہوں اور قابل تجدید توانائی سمیت مختلف شعبوں میں کام کرتی ہیں۔ بہت سے ہندوستانی بینکوں اور سرکاری انشورنس کمپنیوں نے گروپ سے منسلک کمپنیوں میں یا تو سرمایہ کاری کی ہے یا اربوں ڈالرکا قرض لیا ہے۔
اڈانی گروپ نے رپورٹ کو ’غلط معلومات اور بے بنیادالزامات کا بدنیتی پرمبنی امتزاج‘ قرار دیتے ہوئے 400 سے زیادہ صفحات پر مشتمل تفصیلی تردید میں رپورٹ کو ”ہندوستان پر سوچا سمجھا حملہ“ کہا اور الزام عائد کیا کہ رپورٹ کا مقصد ہنڈنبرگ کو بے شمار سرمایہ کاروں کی قیمت پرغلط طریقوں سے بڑے پیمانے پرمالی فائدہ حاصل کرنے کے قابل بنانا ہے۔
دوسری جانب ہنڈنبرگ نے رپورٹ پر قائم رہتے ہوئے کہا کہ اڈانی گروپ ہمارے 88 میں سے خصوصاً 62 سوالوں کا جواب دینے میں ناکام رہا ہے۔
مارکیٹ میں ردعمل کیا تھا؟
اڈانی انٹرپرائززکے حصص کی فروخت 25جنوری کو شروع ہوئی تو اسے خاموش ردعمل ملا۔ دوسرے دن تک اس کے صرف 3 فیصد حصص خریدے گئےہوئے تھے لیکن غیر ملکی ادارہ جاتی سرمایہ کاروں اور کارپوریٹ فنڈز نے گروپ کی حمایت کی - 30 جنوری کو ابوظہبی کی انٹرنیشنل ہولڈنگ کمپنی جسے متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان کے ایک رکن کی حمایت حاصل تھی ، نے حصص کی فروخت میں 400 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔ ساتھ ہی اڈانی گروپ کو بھارتی ٹائیکونزسجن جندال اورسنیل متل کا تعاون بھی حاصل رہا۔
اس کے باوجود بدھ کو ممبئی میں اڈانی انٹرپرائززکے حصص کی قیمت مزید 28.45 فیصد گرگئی۔ تجزیہ کار امبریش بالیگا نے حصص کی فروخت کے بعد روئٹرزکو بتایا کہ گروپ ”شیئر ہولڈنگ وسیع کرنے“ کا مقصد پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔
گروپ کی مختلف کمپنیوں کے حصص میں بھی گراوٹ کا سلسلہ جاری رہا۔
آگے کیا ہوگا؟
روئٹرز اوربلومبرگ کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے مرکزی بینک نے ملک کے قرض دہندگان سے گروپ کو دیے گئے قرضوں کی تفصیلات طلب کی ہیں۔
گزشتہ روز بھارت کے ایکسچینجزکو دیے گئے اپنے بیان میں اڈانی نے کہا، ’کمپنی کے بنیادی اصول بہت مضبوط ہیں، ہماری بیلنس شیٹ بہت صحت مند ہے اور ہمارے پاس اپنے قرضوں کی ادائیگی کا بے مثال ٹریک ریکارڈ ہے۔
لیکن تجزیہ کار ایڈورڈ مویا کا کہنا ہے کہ اڈانی گروپ کی جانب سے حصص کی فروخت سے دستبرداری ”پریشان کن“ ہے کیونکہ اس سے یہ ٖظاہرہورہا تھا کمپنی پراب بھی اس کے اعلیٰ خالص سرمایہ کاروں کی جانب سے اعتماد کیا جاتا ہے۔
امریکی سرمایہ کاری بینک سٹی گروپ نے اڈانی گروپ کی سیکورٹیز کو مارجن قرضوں کے لئے ضمانت کے طور پرقبول کرنا بند کر دیا ہے جبکہ کریڈٹ سوئس نے گروپ کے بانڈز کو قبول کرنا بند کر دیا ہے۔ ریٹنگ ایجنسی موڈیزکا بھی کہنا ہے کہ وہ اڈانی گروپ کے حصص پر حالیہ پیش رفت کے اثرات کی نگرانی کررہی ہے۔
اربوں ڈالرکے اسٹاک کی فروخت روکنے سے اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے حصص ایک بار پھرگرے اوراڈانی کی ذاتی دولت میں کمی نے بھی انہیں امریکی جریدے فوربزکی ٹاپ 10 امیرترین شخصیات کی فہرست سے نکال دیا ہے، اس سے گوتم اڈانی کے ہم وطن مکیش امبانی ایشیا کے امیرترین آدمی کے طور پر آگے نکل گئے ہیں۔
معاملے نے سیاسی تنازع بھی کھڑا کردیا ہے
گوتم اڈانی کووزیراعظم نریندرمودی کے قریب ترین سمجھا جاتا ہے اورانہیں طویل عرصے سے حزب اختلاف کے سیاست دانوں کی جانب سے سیاسی تعلقات کا فائدہ اٹھانےکےالزامات کا سامنا ہے جس سے وہ انکار کرتے ہیں۔
گزشتہ روز اپوزیشن جماعتوں نے اڈانی کمپنی کے حصص میں گراوٹ سے بھارتی سرمایہ کاروں کو لاحق خطرے کے بارے میں پارلیمنٹ میں بحث اور امریکی کمپنی کے الزامات کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔
Comments are closed on this story.