Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

‏ضرب عضب جیسا اتفاق رائے درکار ہے، آرمی چیف پارلیمنٹ آئیں گے، وفاقی وزرا

پورا ملک گروی رکھ دیا، امریکا کےحواری نہ بنتے تو یہ حال نہ ہوتا، خواجہ آصف
اپ ڈیٹ 31 جنوری 2023 08:59pm
وفاقی وزراء۔  فوٹو — فائل
وفاقی وزراء۔ فوٹو — فائل

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنا پورا ملک گروی رکھ دیا، اگر امریکا کے حواری نہ بنتے تو تو آج یہ حال نہ ہوتا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے پشاور پولیس لائنز میں ہونے والے خودکش دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ پشاور پولیس لائنز میں افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے، سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) ہم کبھی نہیں بھول سکتے۔

انہوں نے کہا کہ 2010 سے 2016 تک دہشت گردی کے خلاف بھرپور جنگ لڑی گئی، پیپلز پارٹی دور میں دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع ہوئی اور سابقہ ن لیگ دور میں ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوا۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ڈیڑھ سال پہلے ہمیں اسی ایوان میں دھمکیاں دی گئیں کہ دہشت گردوں سے بات چیت ہوسکتی ہے، افغان جنگ کے بعد بیروزگار ہونے والوں کو پاکستان میں سیٹل کیا گیا۔

وزیر دفاع نے پشاور کودکش دھماکے پر کہا کہ پشاور میں 100 کے قریب شہادتیں ہوئیں، دہشت گرد مسجد میں اگلی صف میں کھڑا تھا، دھماکے سے مسجد کا ایک حصہ شہید ہوگیا۔

افغانستان میں 20 سال تک جنگ جاری رہی جو پاکستان منتقل ہوگئی، وزیر دفاع

ان کا کہنا تھا کہ قومی دیکجہتی سے دہشت گردی کے خاتمےکا عزم کیا گیا تھا، افغانستان میں 20 سال تک جنگ جاری رہی جو پاکستان منتقل ہوگئی، دہشت گردی ہمارے بازاروں، مساجد اور گلی محلوں تک پہنچ گئی ہے، 2 سال پہلے اپنائی گئی پالیسی تباہ کن ثابت ہوئی۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت، اسرائیل میں بھی نمازیوں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا، کلمے پر ہماری ریاست کی بنیاد رکھی گئی، جہاں جتنے فرقے ہیں، اتنی دینی جماعتیں ہیں، پشاور میں بہائے گئے خون کا حساب کون دے گا، یہ کسی ایک مذہب کی نہیں بلکہ سب کی جنگ ہے، کیونکہ ہر مذہب کی عبادت گاہوں پر حملے ہوئے، دہشت گردی کو کسی مذہب سے نہیں جوڑا جا سکتا۔

پاکستان میں دہشت گردی اور قوم کی قربانیوں پر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ فورسز اور عوام نے 83 ہزار جانیں قربان کیں، کیا دنیا ہماری قربانیوں کو تسلیم کرتی ہے، اب تو سیاست اور گفتگو میں بھی دہشت گردی آگئی، پچھلے4، 5 سال میں عوام کے مزاج میں تبدیلی آئی۔

پاکستان کیخلاف افغان سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال ہو رہی ہے، وزیر دفاع

وزیر دفاع نے کہا کہ ہم نےاپنا پورا ملک گروی رکھ دیا ہے، 50 سال قبل مشرقی پاکستان الگ ہوا جو ہم سے بہتر ہیں، اس جنگ میں عالمی طاقتیں ہمارے ساتھ نہیں کھڑی بلکہ ہم اکیلے ہیں، پاکستان کے خلاف افغان سرزمین دہشت گردی کے لئے استعمال ہو رہی ہے، دوحہ معاہدےمیں لکھا ہے افغان سرزمین دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہوگی۔

ملک میں مقیم افغان باشندوں پر بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ڈیرھ سال میں ساڑھے 4 لاکھ افغان دستاویزات پر پاکستان آئے لیکن واپس نہیں گئے، پاکستان آنے والے کتنےعام لوگ تھے اور کتنےدہشت گرد اس بارے میں کوئی نہیں جانتا، البتہ 50 لاکھ افغان باشندے پاکستان میں مقیم ہیں۔

اگر ہم امریکا کےحواری نہ بنتےتو یہ حال نہ ہوتا، خواجہ آصف

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ تباہی کا سفرہم نےخود طےکیا، اس منزل کا تعین بھی ہم نے خود کیا، اگر ہم امریکا کےحواری نہ بنتےتو یہ حال نہ ہوتا، امریکی مفاد کے لئے ہمیں جنگیں نہیں لڑنی چاہئے تھیں بلکہ ہمیں پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا چاہئے تھا۔

اس سے قبل صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہمیں آپریشن ضرب عضب جیسا اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے، نیشنل سکیورٹی کمیٹی آپریشن ضرب عضب جیسے آپریشن کا فیصلہ کرے گی، این ایس سی ہی ایسے فیصلے لینے کا مجاز فورم ہے، امید ہےاسی طرح کا کوئی قدم وزیراعظم اٹھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس لائنز واقعہ سانحہ اے پی ایس سے کم نہیں، سانحہ اے پی ایس پر بھی تمام سیاستدان اکٹھے ہوئے تھے، لہٰذا اختلافات کے باوجود اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 99 فیصد حملوں میں خودکش حملہ آوروں کا تعلق پنجاب سے نہیں تھا، حملہ کرنے والے گمراہی کا شکار تھے، پنجاب سےکبھی ایسی آواز نہیں اٹھی کہ ہمیں کس بات کی سزادے رہے ہیں۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بنوں میں ایک اہلکار کی غلطی کی وجہ سے تھانہ یرغمال بنا، جب کہ 35 دہشت گردوں کو فورسز نے گرفتار کیا، دہشت گروں کے مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے۔

ہمیں عالمی طاقتوں کا آلہ کار نہیں بننا چاہئے تھا، وزیر داخلہ

انہوں نے کہا کہ ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں، مجاہدین تیار کرنے کی ضرورت نہیں تھی، ہمیں عالمی طاقتوں کا آلہ کار نہیں بننا چاہئے تھا، البتہ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حکومت پارلیمنٹ کو پالیسی نہیں دیتی بلکہ پالیسی بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے، ایوان میں وزیراعظم،آرمی چیف آئیں گے اور ڈی جی آئی ایس آئی ایوان کو بریفنگ دیں گے، ایوان کو وزیراعظم اور عسکری قیادت کو اعتماد میں لینا چاہئے۔

خیال ہے حملہ آور کو کسی نے اپنے گھر میں پناہ دی ہو، رانا ثناء اللہ

پشاور دھماکے پر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ سب کایہی سوال تھا ریڈزون میں حملہ کیسے ہوا، پولیس لائنز میں رہائشی علاقہ بھی موجود ہے، خیال ہے حملہ آور رہائشی علاقے میں موجود تھا اور کسی نے اسے اپنے گھر میں پناہ دی ہو۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس لائنز مسجد پر حملے میں 100 افراد شہید ہوئے جس کی ذمہ داری کالعدم ٹی ٹی پی کے خراسانی گروپ نے قبول کی، البتہ خدشہ ہے کہ شہادتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

سابقہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ 2016 تک دہشت گردی کے واقعات بہت کم ہوگئے تھے جب کہ 2021کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا، کہا گیا دہشت گردوں سے بات چیت کرکے انہیں ہتھیار ڈالنے کا موقع دیا جائے، ان کے اہل خانہ کا کیا قصور ہے، ہو سکتا ہے یہ بات نیک نیتی سےکی گئی ہو لیکن یہ پالیسی غلط ثابت ہوئی اور ہمیں نقصان اٹھانا پڑا، اسی لئے کل کی غلطیوں کا خمیازہ آج بھگت رہے ہیں۔

Shehbaz Sharif

Khawaja Asif

National Assembly

peshawar blast

Zarb e azab