کراچی: کیماڑی مواچھ گوٹھ میں 19 ہلاکتیں، ابتدائی رپورٹ تیار
کراچی کے علاقے کیماڑی مواچھ گوٹھ میں 19 اموات کی حتمی وجہ تاحال سامنے نہیں آئی، تاہم ماہرین کی خصوصی ٹیم نے انٹرویو،ٹیسٹ اورسائنسی تجزیوں کی بنیاد پرابتدائی رپورٹ مرتب کرلی ہے۔
ماہرین کی خصوصی ٹیم کی جانب سے تیارکردہ ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علی محمد گوٹھ میں واقع 97 گھروں میں گھرمیں 935 نفوس پرمشتمل آبادی رہائش پزیر ہے۔
متاثرہ گوٹھ میں 2جگہ ہوا کے نمونے اور کئی مقامات سےپانی کےنمونے لیے گئے، اس کے علاوہ 32 افراد کے ایکسرے اور 48 کے کرونا ٹیسٹ کروائے گئے۔متاثرہ افراد کا تعلق خاندانوں سے ہے جن میں سے 81 فیصد کی عمریں11سال سےکم ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ علاقےمیں فیکٹریوں کی حدود سےعجیب بومحسوس کی گئی، اموات فیکٹریوں سے 10تا 20 میٹرکی حدود میں واقع گھروں میں ہوئیں لیکن فیکٹری سیل ہونےکےبعد سےبومحسوس نہیں کی گئی۔
رپورٹ میں خدشہ ظاہرکیا ہے کہ کمیٹی کوعلاقے میں اموات خسرہ سے ہونے کا خدشہ ہے، فیلڈ تحقیق میں خسرہ کے49 مشتبہ کیسزسامنے آئے، 13افراد کےخون کےنمونے قومی ادارہ صحت بھیج دیے گئے ہیں۔ رپورٹ آنے پراموات کی حمتی وجوہات معلوم ہوسکےگی۔
کمیٹی نے متاثرہ گوٹھ سےمتصل 5کلومیٹرعلاقے میں خسرہ ویکسین کی سفارش کرتے ہوئے کہاہے کہ علاقے میں خسرہ سےبچاو کی ویکسین کرائی جائے، ای پی آئی کےفوکل پرسن کونوٹس جاری کرتے ہوئے یہ بھی پوچھا جائے کہ علاقے میں خسرہ کی ویکسین کیوں نہیں فراہم کی گئی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ادارہ تحفظ ماحولیات ہوامیں آلودگی جانچنے کے لیے مزید ٹیسٹ کرے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 20 روز کےدوران اس علاقے میں 19 اموات ہوچکی ہیں، چند روز قبل محکمہ صحت اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کیماڑی کی ٹیم نےعلاقے کا دورہ بھی کیا تھا۔
محکمہ صحت سندھ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مرنے والوں میں بچوں سمیت تمام عمر کے افراد شامل ہیں، متوفیوں میں موت کی علامات میں بخار، گلے کی سوزش، سانس لینے میں تکلیف پانچ سے سات دن تک برقرار رہی۔
Comments are closed on this story.