آسٹریلیا میں خالصتان ریفرنڈم پر سکھوں اور ہندوؤں کا تصادم
آسٹریلیا میں آزاد ریاست خالصتان کے حق میں ریفرنڈم کے موقع پر سکھ اور ہندو کمیونٹی آمنے سامنے آگئیں۔ ریفرنڈم آج 29 جنوری کوہورہا ہے، جس کا انتظام سکھ فار جسٹس نامی تنظیم نے کیا ہے۔
اس ریفرنڈم میں کینیڈا کے بعد آسٹریلیا میں بھی سکھ بھارت سے علیحدگی کیلئےرائے کا اظہار کریں گے۔
آسٹریلیا کے مختلف شہروں میں ریفرنڈم کے حق میں لگے پوسٹرزاور بینرز پھاڑ دیے گئےاور ان پرسیاہی پھینک دی گئی، میلبورن میں ہندو اور سکھ کمیونٹی کے درمیان تصادم بھی دیکھنے میں آیا۔
سکھ تنظیمیں پوسٹرزاور بینرزپھاڑنے کاذمہ دار بھارتی حکومت کو قراردے رہی ہیں جبکہ ہندو کمیونٹی کا موقف ہے کہ ہمارے مندروں کے باہر خالصتان زندہ باد اور ہندوستان مردہ باد کے نعرے لگائے جارہے ہیں۔
دوسری جانب سکھس فار جسٹس نامی تنظیم کے جنرل سیکرٹری گورپتوند سنگھ پنوں کا کہنا ہے کہ اس ریفرنڈم میں سکھ کمیونٹی اپنی رائے کا اظہار کرے گی، بھارت کی جانب سے یہ دعویٰ صحیح نہیں ہے کہ خالصتان ریفرنڈم کو ہماری کمیونٹی کی حمایت حاصل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سکھ قوم بھارت کے تسلط اوراستحصال سے نجات کے لیے آزادی حاصل کرنا چاہتی ہے۔ریفرنڈم کا بنیادی مقصد اقوام متحدہ سے آزاد خالصتان کے مطالبے کی منظوری حاصل کرنا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے اعتراضات اور تحفظات کا اظہار کیے جانے کے باوجودکینیڈا کی طرح آسٹریلوی حکومت نے بھی آزاد خالصتان ریفرنڈم کو سکھ کمیونٹی کا قانونی حق قراردیتے ہوئے کسی بھی قسم کی مداخلت سے انکار کیا ہے۔
Comments are closed on this story.