قومی اسمبلی ضمنی انتخاب، عمران کا تمام حلقوں پر خود الیکشن لڑنے کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی میڈیا کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے ڈی نوٹیفائی کئے گئے قومی اسمبلی 33 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، ان تمام حلقوں میں عمران خان امیدوار ہوں گے اور وہاں کے منتخب امیدواران کورنگ کینڈیڈیٹ کے طور پر کاغذات جمع کروائیں گے۔
لاہور کے زمان پارک میں واقع عمران خان کی رہائش گاہ میں کور کمیٹی اور سینئیر پارٹی ممبران کا اجلاس ہوا، جس میں گرفتار رہنما فواد حسین چوہدری کی اہلیہ حبا چوہدری نے بھی شرکت کی۔
عمران خان کی سربراہی میں منعقدہ کور کمیٹی کے اجلاس میں چار قراردادیں پیش کی گئیں۔
اجلاس میں پیش کی گئی چار قراردادوں میں سے پہلی یہ تھی کہ ”پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی قیادت جس میں کور کمیٹی اور پارلیمانی پارٹی شامل ہے، عدلیہ اور قوم کی توجہ دستورِ پاکستان کے ناقابل تنسیخ حصے کی جانب مبذول کرانا چاہتی ہے، جو مقننہ کی تحلیل کے بعد ہر صورت نوے روز میں انتخابات کے انعقاد کا پابند بناتا ہے۔ اس مدت میں ایک روز کا اضافہ بھی ممکن نہیں۔ انتخابات کے انعقاد کی اس مہلت میں ایک گھنٹے کی توسیع کیلئے کسی بھی جواز کا سہارا نہیں لیا جاسکتا۔ تحریک انصاف نے رضاکارانہ طور پر آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے وہ دو اسمبلیاں تحلیل کیں جن میں اس کی حکومت تھی۔ انتخابات کے انعقاد میں کسی بھی جواز کی آڑ میں تاخیر آئین پر حملے کے مترادف ہوگی جو آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کی زد میں آئے گا۔“
دوسری قرارداد میں کہا گیا کہ ”پاکستان تحریک انصاف کی قیادت فواد چوہدری کے اغواء اور بغاوت کے جعلی مقدمے کے اندراج کی شدید مذمت کرتی ہے اور ان کے جسمانی ریمانڈ میں دئے جانے اور ان کے ساتھ دہشتگردوں جیسا سلوک روا رکھنے پر شدید تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ یہ دستور کے آرٹیکل چودہ کی صریحاً خلاف ورزی اور عدل و انصاف کے قتلِ عام کے مترادف ہے۔ ایک ہی مقدمے میں تین مرتبہ جسمانی ریمانڈ میں دئے جانے کی کوئی نذیر اس سے پہلے دستیاب نہیں ہے۔ تحریک انصاف چیف جسٹس آف پاکستان سے ملتمس ہے کہ اس صریحاً ناانصافی کو فوری ازخود نوٹس لیا جائے۔“
اسد عمر کی جانب سے پڑھی گئی تیسری قرارداد میں کہا گیا کہ “ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت صدرمملکت اور افواجِ پاکستان کے سپریم کمانڈر کی توجہ گورنر خیبرپختونخوا کے اس بیان کہ ’خیبرپختونخوا کی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ ایجنسیوں اور اسٹبلشمنٹ کی طرف سے دی جائے گی‘ کی جانب مبذول کرانا چاہتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف صدر مملکت سے ملکی سیاسی معاملات میں انٹیلیجنس ایجنسیز اور مقتدرہ کے دیگر حصوں کی بڑھتی ہوئی مداخلت کے فوری نوٹس کا مطالبہ کرتی ہے۔ مزید یہ کہ صدر مملکت ریاستی اداروں میں موجود چند کالی بھیڑوں کی ایما پر تحریک انصاف کے کارکنان، قائدین، ذمہ داران کے خلاف درج کئے جانے والے جھوٹے مقدمات، ان کے اغوا ان کے حراست کے دوران تشدد اور انہیں دھمکی آمیز فون کالز کا بھی نوٹس لیں۔ اس سے ہمارے اداروں کی نیک نامی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ جس سے پاکستان کے بہیرونی دشمنوں اور ففتھ کالمسٹ کے کردار اور عزائم کو تقویت مل رہی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی قیادت صدر مملکت پر زور دیتی ہے کہ وہ دستور اور قانون سے صریح انحراف اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالیوں کا ناصرف نوٹا لیں بلکہ ان چند کالی بھڑوں سے بازپرس بھی کی جائے جن کی نشاندہی تحریک اںصاف کی قیادت اور آزاد میڈیا تسلسل سے کرتے آرہے ہیں۔“
اسد عمر نے معیشت کی صورتِ حال سے متعلق چوتھی قراردار بھی پڑھی جس میں کہا گیا کہ ”اپریل 2022 سے پی ڈی ایم کی امپورٹڈ سرکار جس سنداز میں معیشت چلا رہی ہے اس پر پاکستان تحریک انصاف کی قیادت شدید تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ ملکی معیشت نہایت بہتر انداز میں چلائی جارہی تھی جس کے شواہد مئی 2022 میں جاری ہونے والے معاشی سروے کی صورت میں موجود ہیں اور یہ وہی معاشی سروے ہیں جو اس حکومت نے شائع کئے ہیں۔ جب سے ضمامِ اقتدار پی ڈی ایم کے سپرد کی گئی ہے تب سے اس گروہ نے اپنی سنگین بدانتظامی کے زریعے عوام کو پچاس برس کی بد ترین مہنگائی اور بیروزگاری میں جکڑا ہے، معاشی ڈھانچے کی تباہی کے باعث ملک دیوالیہ پن کی دہلیز پر آکھڑا ہوا ہے، اور یوں ناصرف معیشت بلکہ ہماری قومی سلامتی پر خطرات کے سائے گہرے ہو رہے ہیں۔“
Comments are closed on this story.