مودی حکومت نے سندھ طاس معاہدہ توڑنے کی تیاری کر لی
بھارت کی مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کا تشخص یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کے بعد اب سندھ طاس معاہدہ توڑنے کی تیاری کر لی ہے۔
بھارت کے ذرائع ابلاغ اور نیوزایجنسیوں نے جمعہ کے روز مودی حکومت کے قریبی ذرائع کے حوالے سے خبر شائع کی کہ بھارت نے آبی تنازعے سے متعلق سن 1960 کے سندھ طاس معاہدے میں ترامیم کے لیے پاکستان کو ایک نوٹس بھیجا ہے۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت سے پاکستان میں بہنے والے تین مشرقی دریا بیاس، ستلج اور راوی پاکستان کو دیئے گئے تھے جب کہ تین مغربی دریا چناب، جہلم اور چناب پاکستان کو ملے تھے۔ معاہدے کے تحت مؤخر الزکر تین دریاؤں پر بھارت کوئی ایسا ڈیم نہیں بنا سکتا جس سے پانی کے بہاؤ میں کمی آئے۔ یہ معاہدہ عالمی بینک کے تحت ہوا تھا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مودی حکومت نے پاکستان کو معاہدے میں ترمیم کا نوٹس اس وجہ سے دیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے سے بھارتی ڈیموں پر مسلسل اعتراض کیا جا رہا تھا۔ اس حوالے سے ایک معاملہ عالمی ثالثی عدالت میں بھی ہے۔
عالمی عدالت میں پاکستان مقدمہ واپس لینے سے انکار کر رہا ہے جس کے بعد بھارت نے یکطرفہ طور پر معاہدہ توڑنے کی تیاری کر لی ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق 25 جنوری کو پاکستان کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ وہ 90 دن کے اندر اندر بھارت کے ساتھ معاہدے میں ترمیم پر مذاکرات شروع کرے۔
بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین کے مطابق ابھی یہ بات واضح نہیں کہ بھارت کس طرح کی طرح چاہتا ہے۔ جنوبی ایشیا کی صورتحال پر نظر رکھنے والے امریکی تجزیہ کار مائیکل کوگلمین کا کہنا ہے کہ اگر بھارت بھارت تنازعات کے حل کے طریقہ کار میں ترمیم چاہتا ہے تو یہ ایک بات ہے لیکن اگر وہ پانی کی تقسیم سے متعلق شقوں میں تبدیلی کرنا چاہتا ہے تو یہ بہت بڑا معاملہ ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کا دعوی ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی ایک شق کے تحت نئی دہلی کو معاہدے میں ترمیم کا اختیار ہے تاہم جس سے کا حوالہ دیا گیا ہے اس میں دو طرفہ رضامندی سے معاہدے پر نظرثانی کی بات کی گئی ہے۔
مائیکل کوگلمین کا بھی یہی کہنا ہے کہ معاہدے میں نظر ثانی کی شق باہم رضامندی کے تناظر میں رکھی گئی تھی تھی اور پاکستان بھارت کی یکطرفہ کوشش کو تسلیم نہیں کرے گا۔
Comments are closed on this story.