خواتین کو پیٹنے سے متعلق بیان پر افغان عالم دین کو تنقید کا سامنا
افغانستان کی طالبان حکومت کے ایک عالم دین کا کہنا ہے کہ شریعت میں نماز نہ پڑھنے، شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنے اور شوہر کی پسند سے بناؤ سنگھار نہ کرنے پر بیوی کو مارنے کی اجازت ہے۔
سوشل میڈیا پر افغان عالم دین کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس میں انہوں نے افغانستان انٹرنیشنل چینل کو انٹرویو دیا۔
اس انٹرووی پر انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
افغان عالم دین کے فارسی زبان میں دئے گئے انٹرویو کے اس کلپ کو برطانوی وزیر برائے مہاجرین کی سابقہ مشیر شبنم نسیمی نے ٹویٹر پر شیئر کیا۔
ساتھ ہی اپنے ٹویٹ میں شبنم نسیمی لکھتی ہیں، ”ایک عالم نے کہا مرد کو عورت کو مارنے کی اجازت ہے، اگر وہ اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلتی ہے، اگر وہ اپنے شوہر کی مرضی کے کپڑے پہننے پر راضی نہیں ہوتی اور اگر وہ نماز نہیں پڑھتی۔“
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں خواتین کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
سابق برطانوی خاتون مشیر کے دعوے کے برعکس ویڈیو میں افغان عالم کہہ رہے ہیں کہ مرد اپنی بیوی کو صرف کچھ باتوں پر مار سکتا ہے ہر وقت مارنے کی اجازت نہیں، اوّل یہ کہ شوہر کسی جگہ جانے سے منع کرے اور بیوی وہاں چلی جائے، دوم یہ کہ شوہر بناؤ سنگھار کی فرمائش کرے اور بیوی اس کی بات نہ مانے اور سوم یہ کہ بیوی نماز نہ پڑھے اور شریعت کی پیروی کا نہ کرے تو شوہر اسے مار سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بیوی پر ہاتھ اٹھانا غیرشرعی ہے۔
Comments are closed on this story.