فلموں میں اب تو اردو ہے ہی نہیں، ستیاناس ہوگیا ہے، نصیر الدین شاہ
بالی ووڈ کے سینئر اداکار نصیر الدین شاہ کا کہنا ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ ہندی فلموں میں اردو زبان کے استعمال میں تبدیلی ہوئی ہے اور یہ تبدیلی بہتری کےلیے نہیں کی گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نصیر الدین شاہ نے کہا کہ یہ تبدیلی تباہ کن ہے، ہندی فلموں میں اب تو اردو ہے ہی نہیں، ستیاناس ہوگیا ہے، اب تو بیہودہ الفاظ ہوتے ہیں۔
2022ء کے جشن ریختہ کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کئی ہٹ فلموں میں لازوال کردار کرنے والے نصیر الدین شاہ کے مطابق موجودہ دور میں بننے والی فلموں میں تو بنیادی چیز ہی کی کمی ہے، یعنی بنیادی میٹریل ہی نہیں ہے۔
نصیر الدین شاہ نے اس بات پر بھی اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا کہ آج کی فلموں میں بھارت میں بسنے والی تمام قومیتوں اور طبقوں کا مذاق اڑایا جاتا ہے، ان فلموں میں سکھوں، عیسائیوں، مسلمانوں سمیت کسی کو بخشا نہیں گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے سنسر بورڈ اپنے سرٹیفکیٹ میں فلم کی زبان اردو ہونے کا ذکر کرتا تھا، اس کی وجہ یہ تھی کہ گیت اور شاعری اردو میں ہی ہوتے تھے بلکہ لکھاری بھی فارسی تھیٹر سے آتے تھے، لیکن اب اس تبدیلی کو دیکھا جاسکتا ہے اب کسی اردو لفظ کا استعمال نہیں کیا جاتا ہے، اس کے بجائے اب بے ہودہ الفاظ شامل ہوتے ہیں۔
Comments are closed on this story.