پی پی کراچی کو لاڑکانہ اور حیدرآباد کو دادو بنانا چاہتی ہے، وسیم اختر
سابق میئر کراچی اور رہنما متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) وسیم اختر کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کراچی کو لاڑکانہ اور حیدرآباد کو دادو بنانا چاہتی ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں گفتگو کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کے عوام نے بلدیاتی انتخابات مسترد کیئے، ہم الیکشن کمیشن میں حلقہ بندیوں کے خلاف گئے لیکن الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت کے پاس جانے کا کہا، البتہ چیف سیکریٹری نے مان لیا تھا کہ حلقہ بندیوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
حلقہ بندیوں سے متعلق ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ سندھ حکومت نے حلقہ بندیاں اپنے جیتنے کے لیے بنائیں، یہ کس قسم کا الیکشن ہے جہاں بلیٹ باکس سڑکوں پر نظر آرہے ہیں۔
حلقہ بندیاں ٹھیک کریں، پھر ہم الیکشن میں حصہ لیں گے
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ اگر صاف و شفاف انتخابات ہوتے تو پی پی کو 20 سے 25 سیٹیں ملتیں، یہ غلط حلقہ بندیاں کرکے کراچی پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، پیپلز پارٹی کراچی کو لاڑکانہ اور حیدرآباد کو دادو بنانا چاہتی ہے۔
عام انتخابات میں حصہ لینے کے لئے شرط رکھتے ہوئے وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ہمرا پی پی کے ساتھ اچھا تجربہ نہیں رہا، تمام پارٹیوں کو ایم کیو ایم کی ضرورت پڑے گی، لہٰذا حلقہ بندیاں ٹھیک کریں، پھر ہم الیکشن میں حصہ لیں گے۔
حلقہ بندیاں یکسان آبادی کے بنیاد پر نہیں بنتی، سعید غنی
اس موقع پر صوبائی وزیر اور رہنما پیپلز پارٹی سعید غنی کا کہنا تھا کہ یہ شہر کے مفاد میں ہوگا کہ ہم جماعت اسلامی کو لے کر چلیں، الیکشن کمیشن جماعت اسلامی کے تحفظات 23 تاریخ کو سنے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم انتخابات کا حصہ نہیں بنی اس لیے ان کا مطالبہ نہیں بنتا، حلقہ بندیاں یکسان آبادی کے بنیاد پر نہیں بنتی، تین حلقے ایسے ہیں جن کی آبادی 30 ہزار ہے۔
جماعت اسلامی سے بھی کہیں گے کہ بلدیاتی انتخابات کلعدم کرانے کا مطالبہ کرے، عمران اسماعیل
پروگرام میں بات کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ اور رہنما تحریک انصاف عمران اسماعیل نے کہا کہ ہم جماعت اسلامی سے بھی کہیں گے کہ بلدیاتی انتخابات کلعدم کرانے کا مطالبہ کرے، پی پی کے پاس میئر بنانے کی اکثریت نہیں۔
پی پی سے مذاکرات کے حوالے سے عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ ہم پیپلز پارٹی کے ساتھ نہیں رہ سکتے اور ان سے بات نہیں کریں گے کیونکہ انہوں نے ہمارے رہنمائوں کے خلاف دہشت گردی کے کیس داخل کیے ہیں، لہٰذا ہماری پی پی کے ساتھ کوئی پارٹنرشپ نہیں ہو سکتی۔
Comments are closed on this story.