توشہ خانہ کیس: تفصیلات نہیں دے سکتے تو وجوہات بتائی جائیں، لاہورہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والی شخصیات کی تفصیلات فراہم کرنے کے حوالے سے درخواست میں وفاقی حکومت کو ریکارڈ کے ساتھ بیان حلفی جمع کروانے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نےتوشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والی شخصیات کی تفصیلات فراہم کرنے کے حوالےسے منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ پیش ہوئے جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا۔
عدالت نے جمع کروائے گئے جواب پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت کے وکیل کو توشہ خانہ کے ریکارڈ کے ساتھ بیان حلفی جمع کروانے کا حکم دیا۔
جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دئیے کہ توشہ خانہ کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کا بیان حلفی دیں کہ کیسے یہ تحائف خفیہ ہیں،اگر عدالت مطمئن ہوئی کہ واقعی یہ تحائف خفیہ ہونے چاہیئے تو عدالت سے پبلک کرنے کا حکم نہیں دے گی۔
جسٹس عاصم حفیظ نے کہا کہ آپ نے جواب میں لکھا ہے کہ توشہ خانہ کے تحائف منظر عام پر آنے سے میڈیا ہائپ بن جاتی ہے،کیا صرف یہ وجہ ہے کہ توشہ خانہ کے تحائف خفیہ رکھے جاتے ہیں،اس میں ملکی سلامتی اور بین الاقوامی تعلقات کہاں سے آگئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اگر ایک بی ایم ڈبلیو کی گاڑی کا تحفہ آتا ہے کہ اور کہا جاتا ہے کہ اس کے بدلے ایل این کا ٹھیکہ دیں تو پھر کیا ہوگا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 7 فروری تک ملتوی کردی۔
Comments are closed on this story.