پنجاب اور کے پی میں ایک بار پھر پی ٹی آئی کی حکومت بنے گی، شفقت محمود کا دعویٰ
سابق وفاقی وزیر اور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شفقت محمود کا کہنا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 5 سال کے لئے ہماری حکومت بنے گی۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ میں“ گفتگو کرتے ہوئے شفقت محمود نے کہا کہ پی ڈی ایم کہتی تھی کہ اسمبلی میں واپس آئیں، ہم نے واپسی کا صرف اشارہ دیا تو یہ پریشان ہوگئے، اب حالات عام انتخابات کی جانب بڑھ رہے ہیں کیونکہ دو اسمبلیوں اور قومی اسمبلی کی 35 نشستوں پر دوبارہ انتخابات ہوں گے۔
معاشی صورتحال پر شفقت محمود نے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق بینکس نےفارن کرنسی ادائیگی بند کردی ہیں، بینکوں نے ابھی اس اس کا اعلان نہیں کیا، اگر آپ ان سے اپنے پیسے لینے جائیں گے تو بینک رقم فراہم نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 35 اراکین کے استعفے کیوں قبول کیئے، ہم چاہتے تھے کہ تمام استعفے منظور کیئے جائیں، پی ٹی آئی نے خود کافی بار اسپیکر سے مطالبہ کیا ہے۔
قومی اسمبلی کی 33 نشستوں پر الیکشن سے متعلق شفقت محمود نے کہا کہ وفاقی حکومت سے انتخابات پر بات ہوسکتی ہے، جمہوریت میں واحد حل صرف الیکشن پر مذاکرات ہیں، البتہ اب تو میڈیا بھی کہہ رہا ہے کہ انتخابات ہونا چاہئے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ دو بڑے صوبے میں انتخاب ہونے جا رہا ہے جس میں اگلے 5 سال کے لئے ہماری حکومت بنے گی، حکومت نے ملکی معیشت کی تباہی پھیر دی ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے استعفےکیوں دیئے، غلطی ان کی ہے، انہوں نے ہمیں طاقت دی، جب چاہیں ہم استعفے منظور کرلیں، ایک شخص کو نکال دیا گیا ہے تو اس کی انا کی تسکین کے لئے آئین تبدیل نہیں ہو سکتا۔
خرم دستگیر نے کہا کہ پنجاب، خیبر پختونخوا میں تین ماہ میں الیکشن ہو جائیں گے، کے پی اور پنجاب میں 12 اپریل تک الیکشن ہو جائیں گے جہاں پی ٹی آئی کو عوام میں جاکر جواب دینا ہوگا، ٹیکنو کریٹ حکومت کی تجویز غلط ہے، عوامی نمائندوں کی حکومت ہوگی، البتہ 35 حلقوں کے اراکین نے اپنے استعفے دستخط کرکے اسپیکر کے حوالے کیے، یہ پنکچر نہیں ہے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان گزشتہ 7 ماہ سے سڑکوں پر رہے، جب یہ عام انتخابات کرانے میں ناکام ہوئے تو 26 نومبر کو انہوں نے اسمبلی توڑنے کا کہا، اگر اسمبلیاں توڑنی تھیں تو 27 نومبر کو توڑ دیتے، اتنی تاخیر کیوں کی گئی، سیاسی کھیل تو پی ٹی آئی ملک میں کھیل رہی ہے، سیاسی عدم استحکام انہی کی وجہ سے ہے۔
عام انتخابات پر خرم دستگیر نے کہا کہ الیکشن کا فارمولا درست نہیں، عمران خان برطانیہ کی مثالیں دیتے ہیں، برطانیہ میں بھی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، 2016 سے ملک میں تین بار انتخابات ہوچکے ہیں۔
اعتماد کے ووٹ پر وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر صدر مملکت نے وزیراعظم سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا تو ہم ضرور لیں گے، اس بار 2018 کی طرح الیکشن میں پارٹی مینڈیٹ چوری نہیں ہوگا، اکتوبر میں عوام فیصلہ کرے گی۔
Comments are closed on this story.