پیپلزپارٹی کا میئر اختیارات نہ ہونے کی شکایت نہیں کرے گا، نجمی عالم
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما نجمی عالم نے کہا ہے کہ کراچی کا اگلا میئر پیپلز پارٹی کا ہو، تو وہ اختیارات نہ ہونے شکایت نہیں کرے گا۔
جیسا کہ ہم نے ماضی میں دیکھا ہے کہ جماعت اسلامی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے میئرز نے اختیارات کی منتقلی میں صوبائی حکومت کی ناکامی کو اپنے لیے ایک بڑی رکاوٹ کے طور پردیکھا تھا۔
آج نیوز کے مارننگ شو ”آج پاکستان“ میں شریک نجمی عالم کا کہنا تھا کہ کہا کہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات سب سے زیادہ پرامن تھے، جو انہوں نے شہرمیں کبھی نہیں دیکھے، انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ووٹر ٹرن آؤٹ کم تھا لیکن اس کا ذمہ دار انتخابات کے ارد گرد پیدا ہونے والی الجھن کو قرار دیا، جو جولائی 2022 کے بعد سے متعدد بار ری شیڈول کیے گئے تھے۔
نجمی عالم نے کہا کہ کسی کو یقین نہیں تھا کہ الیکشن ہونے والا ہے لیکن پی پی پی اور جماعت اسلامی نے زیادہ نشستیں حاصل کیں کیونکہ انہوں نے اپنا ’ہوم ورک‘ کیا تھا اور اس کی وجہ سے وہ اپنے ووٹرز کو پولنگ اسٹیشنوں تک لانے میں کامیاب ہوئیں۔
کراچی والوں نے جماعت کوجعلی ووٹ نہیں ڈالے، نجمی عالم
پی پی پی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہوم ورک نہیں کیا اور وہ زیادہ خوش فہمی میں مبتلا تھے، انہیں یقین تھا کہ وہ عمران خان کی تصویر لے کر جائیں گے اور لوگ انہیں ووٹ دیں گے۔
نجمی عالم نے کہا کہ پی پی پی نے اندازہ لگایا تھا کہ وہ 100 کے قریب UCs جیت لے گی اور جماعت اسلامی 90 کے قریب حاصل کرنے والی ہےِ جبکہ پی ٹی آئی کے لیے اندازہ تھا کہ 35 سے 40 UCs حاصل کرپائی گی لیکن پی ٹی آئی نے 40 نشستیں حاصل کیں۔ اگر ایم کیو ایم پی الیکشن کا بائیکاٹ نہ کرتی، تو پی ٹی آئی صرف 10-12 UCs جیت پاتی۔
نجمی عالم نے کہا کہ خرم شیر زمان اس لئے ہارے کہ انہوں نے ایک کام نہیں کیا جبکہ جماعت اسلامی کے مینڈیٹ کا احترام ہے لیکن کراچی والوں نے جماعت کوجعلی ووٹ نہیں ڈالے۔
مزید پڑھیں: بلدیاتی انتخابات:خرم شیرزمان کی شکست سے پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے کراچی کے میئر کیلئے فیورٹ امیدوار خرم شیرزمان کو پاکستان پیپلزپارٹی کے نجمی عالم سے شکست کاسامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں کوئی اچھی بات آئی ہم نے بڑھ کر سپورٹ کی، ہمارے بہت سے اعتراض قبول ہوئے اور بہت سے مسترد ہوئے، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کوئی بھی میئر آئے ہم اس سے تعاون کریں گے، ہمیں شہر کی بہتری دیکھنی ہے اور کراچی پاکستان کیلئے اہم شہر ہے۔
سینئرصحافی مظہرعباس کا سیاسی جماعتوں کے تعلقات پر تبصرہ
سینئرصحافی مظہرعباس نے بھی مارننگ شو ”آج پاکستان“ میں بذریعہ ٹیلیفون بات کرتے ہوئے کہا کہ سن 1970 اور 1980 کی دہائی کے اوائل میں پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کے درمیان خوشگوار تعلقات تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جب جماعت اسلامی کےعبدالستار افغانی کراچی کے میئر تھے اور پیپلز پارٹی کے عمر یوسف دیدہ اور عبدالخالق اللہ والا نے افغانی کے ساتھ بطور ڈپٹی میئر کام کیا، پھرسن 2000 کی دہائی میں جب نعمت اللہ میئر تھے، تو نجمی عالم کراچی سٹی کونسل میں اپوزیشن لیڈر تھے۔
نجمی عالم کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ انہوں نے نعمت اللہ کی قیادت میں ’مثبت اپوزیشن‘ کی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے کبھی ’ٹانگ کھینچنے‘ کا کام نہیں کیا اور بجٹ بھی ایک گھنٹے میں منظور کرلیا گیا تھا تاہم پی پی پی اور ایم کیو ایم کے درمیان اس طرح کا خوشگوار اور دوستانہ تعلقات نہیں دیکھے گئے۔
مظہرعباس نے کہا کہ ایم کیو ایم پی اور پیپلز پارٹی میں مفادات کے ٹکراؤ کی وجہ سے محبت اور نفرت کے تعلقات ہیں، جب آپ کے مفادات مشترک ہوتے ہیں تو تنازعہ بھی عام ہوجاتا ہے، اگر پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے درمیان تعلقات اچھے نہ رہے تو کراچی کو نقصان ہوگا۔
نجمی عالم سے سخت سوالات
نجمی عالم نےحلقہ بندیوں کے تنازع سے متعلق کچھ سخت سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم پی نے پیپلز پارٹی پر بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب حلقہ بندیاں ہو رہی تھیں، تواعتراض اٹھانا چاہیے تھا، حلقہ بندیوں کے عمل کے دوران پیپلزپارٹی نے ضلع جنوبی میں 52 اعتراضات جمع کرائے، جہاں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم پاکستان نے ایک ایک اعتراض دائر کیا تھا جبکہ جماعت اسلامی نے کوئی اعتراض درج نہیں کیا اور یہ صرف ایک ضلع تھا۔
مزید کہا کہ پورے شہر میں ایم کیوایم والوں کی جانب سے صرف 8 سے 10 اعتراضات داخل کیے گئے ان کو اس وقت اعتراضات دائر کرنا چاہیے تھا۔
اس کے علاوہ نجمی عالم کی امیدواری کوعدالت میں چیلنج کیا گیا تھا کیونکہ وہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے وائس چیئرمین تھے، جب انتخابی عمل شروع ہوا تھا لیکن انہوں نے کاغذات نامزدگی داخل کرنے سے قبل ہی عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
Comments are closed on this story.