کراچی کا مئیر ایم کیو ایم کی خیرات پر بنے گا، خالد مقبول
سندھ بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئیر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے آج کے بلدیاتی انتخابات کی فوٹیج دکھائی، انتہائی کم ٹرن اوور نے ثابت کردیا کہ عوام نے الیکشن مسترد کردیے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ عوام نے اپنے حق میں فیصلہ دیا ہے، کراچی اور حیدرآباد کے عوام نے سازش کو مسترد کردیا ہے۔
خالد مقبول کا کہنا تھا کہ کراچی، حیدرآباد، ٹنڈوالہ یار اور ٹنڈو محمد خان کے عوام کو سلام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم انتخابی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔
خالد مقبول کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم نے 2001 کے انتخابات میں بھی حصہ نہیں لیا تھا۔ جماعت اسلامی کو موقع ملا تھا مگر انہوں نے کراچی کی خدمت نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کے انتخابات میں جو بھی مئیر بنے گا وہ ایم کیو ایم کی خیرات پر بنے گا۔
اس موقع پر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد میں پری پول رگنگ کی گئی، ہم نے 70 سیٹوں کی کمی کی وجہ سے آج کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، کراچی کے ووٹرز نے بتا دیا کہ اکثریت نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ جب عوام کی حمایت سے محروم ہوں گے تب کیسے خدمت کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایم کیو ایم کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے تھا، مگر انہوں نے اپنے مفاد کے لیے کراچی کا سودا کردیا، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی بلدیاتی قانون پاس ہونے پر ہمارے ساتھ تھے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ہمارے حقوق کے سودے میں الیکشن کیمشن بھی شامل ہے، پولنگ اسٹیشن ویران اور اجاڑ رہے، اگر کہیں سے بیلٹ باکس میں سے بیلٹ پیپر نکلے تو وہ پولیس کی جانب سے ڈالے گئے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ہمارا مطالبہ مان لیا تھا، مگر الیکشن کمیشن ڈٹا رہا۔
کنوینئیر ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا ہمارا ایوان ہماری سڑکیں ہیں، جہاں پر ہم کراچی کو چلائیں گے، الیکشن کمیٹی کی ذمہ داری تھی کہ وہ شفاف الیکشن کرواتا، ہم دھاندلی کے خلاف انتخابات سے دست بردار ہوئے۔
اس موقع پر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آرٹیکل 10ون کے تحت ایک بھی یوسی متنازع ہو تو الیکشن نہیں ہوسکتے، ہمارا 70 یوسیز کا مطالبہ ہے، پی پی 53 مان چکی ہے، 53 یوسیز سے ایک پورا شہر بنتا ہے۔
Comments are closed on this story.