الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے غیرذمہ دارانہ بیانات کا نوٹس لے لیا
الیکشن کمیشن آف پاکستان بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے حلقہ بندیوں کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کے غیرذمہ دارانہ بیانات کا نوٹس لے لیا ہے۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے میڈیا پرمختلف جماعتوں کے نمائندوں کےبیانات کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ حلقہ بندیوں سے متعلق الیکشن کمیشن ہر الزامات بےبنیاد ہیں۔ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 سیکشن 10 کے تحت لوکل کونسلز کی تعداد مہیا کرنا صوبائی حکومت کا استحقاق ہے ۔ ۔سندھ حکومت نے یہ تعداد فراہم کی اور الیکشن کمیشن اسی کے مطابق حلقہ بندیاں کرنے کا پابند تھا اوراس نے قانون کے مطابق شفاف اندازمیں حلقہ بندیاں کیں۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق سندھ کی حلقہ بندیوں کا اسلام آباد کی حلقہ بندیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسلام آباد میں وفاقی حکومت نے انتخابی شیڈول کےدوران یوسیزکی تعداد101 سے بڑھا کر 125 کی جبکہ وہاں بلدیاتی انتخابات کا معاملہ بھی ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہے۔ وہاں پر بھی الیکشن کمیشن نے اپنے موقف میں کہا کہ 101 یوسیز کے مطابق 7 سے 10 روزمیں پولنگ کے لیے تیارہے۔
ترجمان کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن پرلگائے تمام الزامات غلط ، بےبنیاد اور حقائق کے منافی ہیں،الیکشن کمیشن کے خلاف غلط تنقید کی جارہی ہے، وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کامیڈیا بیان بھی غلط اورعوام کو گمراہ کرنےکے مترادف ہے اورظاہرکرتا ہے کہ ان کی الیکشن قوانین سے واقفیت قدرے کم ہے۔الیکشن کمیشن اپنی ذمہ دارایاں احسن طریقے سے ادا کررہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن پرالزام کہ وہ پرانی انتخابی فہرستیں لوکل گورنمنٹ انتخابات کراچی وحیدرآباد ڈویژنوں میں استعمال کررہا ہے، اس پرالیکشن کمیشن کی جانب سے واضح کیا جاتا ہے کہ کسی بھی انتخابات کے شیڈول کے جاری ہونے کے بعد الیکشنز ایکٹ کی سیکشن 39 کے تحت انتخابی فہرستوں میں نہ تو کوئی نام درج کیا جاسکتا ہے نہ اخراج کیا جاسکتا ہے، اور نہ ہی درستگی کی جاسکتی ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ بھی واضح کیا گیا کہ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا شیڈول 29 اپریل 2022 کو دیا گیا تھا لہذا اس وقت کی انتخابی فہرستیں قانون کے تحت استعمال کی جارہی ہیں۔ اس کے علاوہ انتخابی فہرستیں جو 17 اکتوبر2022 کو شائع کی گئی تھیں وہ آئندہ عام انتخابات میں استعمال کی جائیں گی۔
Comments are closed on this story.