بلدیاتی انتخابات: کراچی اورحیدرآباد کے اضلاع میں پولنگ جاری
سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ آج سے شروع ہوگیا ہے، کراچی، حیدرآباد اور دادو میں پولنگ کا عمل جاری ہے۔
کراچی اور حیدرآباد ڈویژن کے 16 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے لئے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا، جو بغیر کسی وقفے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔
کراچی کے 7 اضلاع جن میں وسطی، کورنگی، ملیر، غربی، جنوبی، شرقی اور کیماڑی شامل ہیں، ان میں مجموعی طور پر 246 یو سیز اور 984 وارڈز ہیں جہاں کل ووٹرز کی تعداد 84 لاکھ 76 ہزار 220 ہے۔
شہر قائد کے 7 اضلاع میں چیئرمین، وائس چیئرمین سمیت 10ہزار 629 امیدوار مدمقابل ہیں جبکہ ووٹرز کے لئے 4 ہزار 990 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں، جن میں سے ایک ہزار675 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس جبکہ 3 ہزار 115 پولنگ اسٹیشنز حساس قرار دیے گئے ہیں اور 18 ہزار 629 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔
شہر قائد میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کے لئے 2 ہزار 95 اور کونسلرز کی نشستوں پر 6 ہزار 439 امیدوار پنجہ آزما ہیں۔
امیدواروں میں پیپلز پارٹی کے 1400، پی ٹی آئی کے 1350، جماعت اسلامی کے 1125، جے یو آئی، مسلم لیگ ن، اے این پی اور دیگر جماعتوں کے 3ہزار امیدوار شامل ہیں۔
ایم کیو ایم ، پی ایس پی اور ایم کیو ایم بحالی کمیٹی نے گزشتہ رات بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہوا ہے۔
پولنگ کے دوران 62 ہزار 174 ملازمین فرائض سر انجام دے رہے ہیں، انتخابات میں سیکیورٹی کے لئے پولیس کے 43 ہزار 605 اہلکار، ایف سی کے 200 اور رینجرز کے 500 اہلکار بھی تعینات کیے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی بلدیاتی انتخابات کے لئے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔
کراچی کے7 اضلاع کے 25 ٹاؤنز کی 246 یوسیز میں چیئرمین، وائس چیئرمین اور 4 کونسلرز منتخب ہوں گے۔
ہر یوسی میں 2 خواتین، لیبر، یوتھ اور اقلیت کی ایک ایک نشست ہوگی، ہر یوسی میں یہ منتخب افراد 11 رکنی ہاؤس مکمل کریں گے۔
246 چیئرمینز میٹروپولیٹن کارپوریشن کونسل کے ممبرہوں گے، کونسل میں 81 خواتین، لیبر، یوتھ، اقلیت کی 12،12 نشستیں ہوں گی۔
کونسل میں خواجہ سراؤں اور معذوروں کی 2،2 نشستیں ہوگی، میٹروپولیٹن کارپوریشن کونسل 367 ارکان پرمشتمل ہوگی۔
کراچی میں 25 ٹاؤن کونسل قائم ہوں گی، یوسی کا منتخب وائس چیئرمین ٹاؤن کونسل کا ممبر ہوگا۔
ضلع ملیر
ضلع ملیر میں 30 یونین کونسلز پر انتخابات کے لئے 7 لاکھ 43 ہزار 205 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جن میں 4 لاکھ 25 ہزار 687 مرد جبکہ 3 لاکھ 17 ہزار 518 خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
ضلع ملیر میں 509 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جہاں مختلف وارڈز پر 1041 امیدوارمد مقابل ہیں جبکہ ضلع ملیر میں 5 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔
ضلع کورنگی
ضلع کورنگی میں 37 یونین کونسلز پر انتخابات کے لئے ضلع کورنگی میں 14 لاکھ 15 ہزار 91 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جن میں 7 لاکھ 80 ہزار 674 مرد اور 6 لاکھ 34 ہزار 417 خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
ضلع کورنگی میں 766 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں،جہاں مختلف وارڈز پر 1413 امیدوار مدمقابل ہیں، ضلع کورنگی میں 1 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوچکا ہے۔
ضلع غربی
ضلع غربی میں 32 یونین کونسلز پر انتخابات کے لئے 9 لاکھ 9 ہزار 187 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جن میں 5 لاکھ 29 ہزار 411 مرد اور 3 لاکھ 79 ہزار 776 خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
ضلع غربی میں 641 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے گئے ہیں، جہاں مختلف وارڈز پر 1149 امیدوارمد مقابل ہیں۔
ضلع شرقی
ضلع شرقی میں 43 یونین کونسلز پر انتخابات کے لئے 14 لاکھ 54 ہزار 59 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جن میں 7 لاکھ 81 ہزار 244 مرد اور 6 لاکھ 72 ہزار 815 خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
ضلع شرقی میں 799 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جہاں مختلف وارڈز پر 1584 امیدوار مد مقابل ہیں۔
ضلع جنوبی
ضلع جنوبی میں 26 یونین کونسلز پر انتخابات کے لئے 9 لاکھ 95 ہزار 54 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جن میں 5 لاکھ 49 ہزار 911 مرد اور 4 لاکھ 45 ہزار 143 خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
ضلع جنوبی میں 480 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جہاں مختلف وارڈز پر 1398 امیدوارمد مقابل ہیں۔
ضلع وسطی
ضلع وسطی میں 45 یونین کونسلز پر انتخابات کے لئے 20 لاکھ 76 ہزار 73 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جن میں 11 لاکھ 22 ہزار 277 مرد اور 9 لاکھ 53 ہزار 796 خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
ضلع وسطی میں 1266 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جہاں مختلف وارڈز پر 1785 امیدوار مد مقابل ہیں۔
حیدرآباد ڈویژن
ضلع حیدرآباد میں 9 ٹاؤنز کی 160 یوسیز پر انتخابات کے لئے 640 وارڈز قائم کیے گئے ہیں۔
ضلع حیدرآباد میں 10لاکھ 79 ہزار 293 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جن میں 5 لاکھ 88 ہزار 103 مرد اور 4 لاکھ 91 ہزار 190خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
ضلع حیدرآباد میں 754 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جہاں مختلف وارڈز پر 2706 امیدوار مدمقابل ہیں۔
ضلع حیدرآباد میں پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے، اس کے علاوہ پی ٹی آئی، پی ایس پی، جماعت اسلامی اور دیگرجماعتیں بھی میدان میں ہیں۔
ضلع حیدرآباد میں 171 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں، جہاں 31 چیئرمین اور 140 کونسلر بلامقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے 29 چیئرمین بلامقابلہ کامیاب ہوئے جبکہ 2 چئیرمین آزاد حیثیت میں کامیاب قرار پائے۔
ضلع حیدرآباد میں پیپلزپارٹی کے121 کونسلر بلامقابلہ کامیاب ہوئے جبکہ ایم کیوایم کے 5، پی ٹی آئی کے 4، 9 آزاد امیدوار اور ٹی ایل پی کا ایک امیدواربلامقابلہ کونسلر منتخب ہوا۔
ضلع بدین
ضلع بدین میں 68 یونین کونسلز پر انتخابات کے لئے 2 میونسپل کمیٹی اور 10 ٹاؤن کمیٹی ہیں۔
ضلع بدین میں 9 لاکھ 36 ہزار 51 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جن میں 5 لاکھ 9 ہزار 329 مرد اور 4 لاکھ 28 ہزار 722 خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
ضلع بدین میں 695 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جہاں مختلف وارڈز پر 1908 امیدوار مدمقابل ہیں جبکہ ضلع بدین میں 47 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔
ضلع ٹنڈوالہ یار
ضلع ٹنڈوالہ یار میں 25 یونین کونسلز پر انتخابات کے لئے ایک میونسپل کمیٹی اور 5 ٹاؤن کمیٹی ہیں۔
ضلع ٹنڈوالہ یار میں 4 لاکھ 49 ہزار323 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جن میں 2 لاکھ 39 ہزار 853 مرد اور 2 لاکھ 9 ہزار 470 خواتین ووٹرزرجسٹرڈ ہیں۔
ضلع میں 316 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جہاں مختلف وارڈز پر 780 امیدوارمدمقابل ہیں۔
ٹنڈوالہ یار میں 35 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں جبکہ یوسی میرآباد اور میونسپل کمیٹی کے وارڈ میں امیدوار انتقال کرگیا۔
ضلع ٹنڈو محمد خان
ضلع ٹنڈو محمد خان میں 20 یونین کونسلز پر انتخابات کے لئے ایک میونسپل کمیٹی اور 2 ٹاؤن کمیٹی ہیں۔
ضلع ٹنڈو محمد خان میں 3 لاکھ 6 ہزار 923 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جن میں ایک لاکھ 66 ہزار 21 مرد اور ایک لاکھ 40 ہزار 902 خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
ضلع میں 230 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جہاں مختلف وارڈز پر 593 امیدوار مدمقابل ہیں۔
ضلع میں 8 امیدواربلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں جبکہ 33 کونسلر بلامقابلہ کامیاب ہوئے ہیں۔
ضلع دادو
ضلع دادو میں 62 یونین کونسلز پر انتخابات کے لئے 4 میونسپل کمیٹی اور 4 ٹاؤن کمیٹی ہیں۔
ضلع میں 9 لاکھ 12 ہزار 472 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جن میں 4 لاکھ 96 ہزار 191 مرد اور 4 لاکھ 16 ہزار 281 خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
ضلع دادو میں 638 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جن میں 170 پولنگ اسٹیشنزانتہائی حساس اور 468 حساس قرار دیے گئے ہیں۔
بلدیاتی انتخلابات کے لئے مختلف وارڈز پر 1506 امیدوار مدمقابل ہیں، پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی، ٹی ایل پی، دیگرجماعتوں میں مقابلہ ہے جبکہ پیپلزپارٹی کے67 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔
ضلع جامشورو
ضلع جامشورو میں 30 یونین کونسلز پر انتخابات کے لئے 3 میونسپل کمیٹی اور 5 ٹاؤن کمیٹی ہیں۔
ضلع میں 4 لاکھ 72 ہزار 722 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جن میں 2 لاکھ 58 ہزار 893 مرد اور 2 لاکھ 13 ہزار 829 خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
ضلع میں 452 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جن میں 218 پولنگ اسٹیشنز انتہائی حساس اور 212 حساس قرار دیے گئے ہیں۔
ضلع میں مختلف وارڈز پر 839 امیدوار مدمقابل ہیں، پیپلزپارٹی اور جامشورو اتحاد کے امیدوار میدان میں ہیں، جہاں 36 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔
ضلع ٹھٹھہ
ضلع ٹھٹھہ میں 40 یونین کونسلز پر انتخابات کے لئے ایک میونسپل کمیٹی اور 5 ٹاؤن کمیٹی ہیں۔
ضلع میں 5 لاکھ 22 ہزار515ووٹرزرجسٹرڈ ہیں، جن میں 2 لاکھ 88 ہزار 272 مرد اور 2 لاکھ 34 ہزار 237 خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
ضلع میں 120 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جن میں 33 پولنگ اسٹیشنزانتہائی حساس جبکہ 287 حساس قرار دیے گئے ہیں۔
مختلف وارڈز پر 272 امیدوارمدمقابل ہیں، جن میں 109 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔
میونسپل کمیٹی کے 2 وارڈز پر امیدواربلامقابلہ کامیاب ہوئے جبکہ یوسیز کے جنرل 8 کونسلرز بلامقابلہ کامیاب ہوئے۔
پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی، قومی عوامی تحریک اور آزاد امیدوار مدمقابل ہیں۔
ضلع سجاول
ضلع سجاول میں 37 یونین کونسلز پر انتخابات کے لئے ایک میونسپل کمیٹی اور 5 ٹاؤن کمیٹی ہیں۔
ضلع میں 4لاکھ 24 ہزار86 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں، جن میں 2 لاکھ 34 ہزار 761 مرد اور ایک لاکھ 89 ہزار 325 خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
ضلع میں 271 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جہاں مختلف وارڈز پر 153 امیدوار مدمقابل ہیں۔
سجاول میں 100 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں، جن میں پیپلز پارٹی کے 99 اور ایک جے یو آئی کا امیدوار کامیاب ہوا ہے۔
ضلع مٹیاری
ضلع مٹیاری میں 30 یونین کونسلز پر انتخابات کے لئے ایک میونسپل کمیٹی اور 6 ٹاؤن کمیٹی ہیں۔
ضلع مٹیاری میں 3 لاکھ 68 ہزار 589 ووٹرزرجسٹرڈ ہیں، جن میں ایک لاکھ 72 ہزار 758 مرد اور ایک لاکھ 95 ہزار 831 خواتین ووٹرز رجسٹرڈ ہیں۔
ضلع میں 345 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں، جہاں مختلف وارڈز پر 715 امیدوار مدمقابل ہیں۔ ضلع میں 42 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی، جی ڈی اے اور آزاد امیدوارمیدان میں ہیں۔
Comments are closed on this story.