Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
پاک سرزمین پارٹی کے چئیرمین (پی ایس پی) مصطفی کمال نے کہا کہ 2001 میں بھی الیکشن سے بائیکاٹ کیا تھا، ایم کیوایم کی بائیکاٹ کی وجہ سے جماعت اسلامی آئی۔
مصطفی کمال نے کہا کہ ہم نے اپنے کام سے ان کو3 ماہ میں فارغ کردیا تھا، الیکشن میں جانے کا مطلب الیکشن کوتسلیم کرنا ہے جماعت اسلامی نے ہمیں صرف تختیاں دیں اوران کےدھرنوں کو پیپلزپارٹی نے لفٹ نہیں کرائی۔
یاد رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نے کراچی اور حیدرآباد میں آج اتوارکو ہونے والے بلدیاتی الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
نصف شب کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ تمام کوششوں کے باوجودالیکشن کمیشن نے بات نہیں سنی، ووٹرسےگزارش ہےگھروں میں بیٹھیں اوربائیکاٹ کریں۔
متحدہ قومی موومنٹ نے کراچی اور حیدرآباد میں آج اتوار کو ہونے والے بلدیاتی الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔
نصف شب کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ تمام کوششوں کے باوجودالیکشن کمیشن نےبات نہیں سنی، کراچی کےشہریوں کودیوارسےلگانےکی کوشش کی گئی، ووٹرسےگزارش ہےگھروں میں بیٹھیں اوربائیکاٹ کریں۔
خالد مقبول نے کہاکہ یہ ایک سازش ہے اور جماعت اسلامی بھی اس سازش کا حصہ ہے۔
ایم کیو ایم رہنما کے الزام کا جواب دینے کیلئے جماعت اسلامی نے بھی رات گئے پریس کانفرنس کا اعلان کردیا۔
خالد مقبول نے کہاکہ ہمارے الیکشن میں جانے کا مطلب یہ ہوگا کہ کہ ہم نے حلقہ بندیوں کو تسلیم کر لیا ہے، نامکمل فہرستوں پر انتخابات کرا کر کس کو جتوانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق بلدیاتی الیکشن میں پہلے ہیں دھاندلی ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی سے ہمارے بہت سے اختلافات ہیں، جوبھی الیکشن جیتے گا جلد فارغ ہوجائےگا۔
خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ ہم بلدیاتی الیکشن کو تسلیم کرنےسےانکارکرتےہیں، وفاقی حکومت ہماری مددکےبغیرنہیں بن سکتی تھی۔
انہوں نے کہاکہ ہم کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن نہیں لڑیں گے، احتجاجاً آج کے انتخابات سے دستبردار ہوتے ہیں، جوبھی میئرآئےگاایم کیوایم کی خیرات پرآئےگا
خالدمقبول صدیقی نے کہاکہ عوام سےاپیل ہےکہ بائیکاٹ میں ہماراساتھ دیں، بلدیاتی انتخابات سےشہریوں کاکوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
اگرچہ خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ وفاقی حکومت ایم کیو ایم کی مدد کے بغیر نہیں بن سکتی تھی انہوں نے وفاق کے ساتھ کھڑے رہنے کا اعلان بھی کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم حکومت کے ساتھ کھڑی رہے گی، تمام کوششوں کے باوجودالیکشن کمیشن نےبات نہیں سنی۔
خالد مقبول صدیقی کی پریس کانفرنس سے قبل ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے وزیراعلیٰ ہاؤس اور گورنر ہاؤس میں اہم ملاقاتیں کیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے بھی ایم کیو ایم سے الیکشن میں حصہ لینے کی اپیل کی۔
سندھ میں دوسرے مرحلے کے تحت کراچی اور حیدرآباد میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں زور شور سے جاری ہیں۔
ایک طرح جہاں سیکیورٹی کے مسائل کا خدشہ ہے تو دوسری جانب بیلٹ پیپرز کو بنا کسی نگرانی یا سیکیورٹی کے پولنگ اسٹیشنز پر روانہ کردیا گیا۔
کراچی میں بلدیاتی انتخابات سے قبل الیکشن کے سامان کی بغیر نگرانی ترسیل کے عمل نے شفافیت پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔
بغیر نگرانی موٹر سائیکل اور رکشوں پر بیلیٹ پیپرز کی ترسیل سے کئی سیکیورٹی کے سوالات کھڑے ہوگئے ہیں، انتخابی سامان کی سیکیورٹی پر کوئی اہلکار تعینات نہیں کیا گیا۔
کئی سیاسی جماعتیں انتخابات میں پری پول رگنگ کا خدشہ ظاہر کرچکی ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا کہنا ہے کہ سیاسی صورت حال جب تیزی سے بدلتی ہے تو دروازے بند نہیں ہوتے مزید کھلتے ہیں، سیاسی جماعتیں ساتھ ساتھ اپنی حکمت عملیاں تبدیل کرتی ہیں۔
سندھ بلدیاتی انتخابات میں رانا ثناء اللہ کی جانب سے سیکیورٹی خدشات کے سوال پر آج نیوز کے پروگرام“روبرو“ میں میزبان شوکت پراچہ سے گفتگو میں طارق فضل کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ کو حساس ذارئع سے انفارمیشن موصول ہوتی ہے، اسی لئے وزیر داخلہ کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ آگاہ کریں، اسی لئے ان کی بات کو سنجیدہ طور پر لینا چاہئیے۔
نواز شریف کی واپسی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کی تیاری تھی کہ پاکستان واپس آنا ہے، مریم نواز کی سرجری کی وجہ سے مزید تاخیر ہوئی، اگلے چند دنوں میں میاں صاحب کی واپسی کا اعلان ہوجائے گا۔
ایم کیو ایم کے حکومت سے علیحدگی کے امکان اور وزیراعظم سے اعتماد کا ووٹ لینے کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ چیلنجز حکومتوں پر آتے رہے ہیں اور ان سے نبردآزما ہونا حکومتوں کا کام ہے، تاہم اتحاد میں شامل کچھ جماعتیں ایسی ہیں جو صوبائی سطح پر ایک دوسرے کے سامنے آتی رہتی ہیں، لیکن بڑے پردے پر اس صورت حال کو سنبھال لیا جائے گا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی صادق افتخار کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے آخری لمحات میں آرڈر جاری کیا، جج بھی یہی تھے جیوری بھی اور گواہ بھی، انہوں نے اپنے حساب سے فیصلہ کیا۔ عدلیہ یا کسی ادارے کا حسن یہ ہوتا ہے کہ ہر پارٹی کا مؤقف سنا جائے۔
آج نیوز کے پروگرام “روبرو “ میں میزبان شوکت پراچہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ بہر حال ان کی بھی کوئی مجبوریاں ہوں گی جن کی بنا پر انہوں نے ہماری شنوائی نہیں کی۔
کل ہونے والے الیکشن میں ممکنہ ٹرن آؤٹ کے سوال پر صادق افتخار کا کہنا تھا کہ لوگوں میں، کارکنوں میں، پارٹیوں میں ابھی تک کنفیوژن ہے، کسی نے کوئی کیمپین نہیں کی۔ بات کراچی والوں کے حق کی ہے، کیا ایم کیو ایم نے ہی ٹھیکہ اٹھایا ہوا ہے کیا ایم کیو ایم ہی گندی ہوتی رہے؟ جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کی ذمہ داری نہیں بنتی؟
انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنے ووٹرز کیلئے کچھ کر نہیں پاتے تو ہمارے لئے دروازے کھلے ہیں، اسی سسٹم اور بے بسی کے ساتھ ہم نے کام کرنا ہے تو اس طرح کا ناجائز سلوک ہم اپنے ووٹرز کے ساتھ نہیں کرسکتے، شرائط یہ تھیں کہ اس دفعہ ہم قانون سازی کریں گے کہ ووٹر تک اختیارات پہنچ سکیں۔
ایم کیو ایم کے انتخابی نشان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ واضح جواب ہے کہ پتنگ ایم کیو ایم کی شناخت ہے، تمام دھڑے پتنگ پر ہی الیکشن لڑیں گے۔
حلقہ بندیوں پر صرف ایم کیو ایم کے اعتراض کرنے پر انہوں نے کہا کہ ہم واحد سیاسی جماعت ہیں جو درد رکھتے ہیں، جب آپ کی نمائندگی ہی ٹھیک نہیں ہوگی تو آپ کس طرح حق لے سکیں گے۔
انہوں نے دیگر جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا جلدی ہے آپ اتنی ناانصافی کر کے سیٹیں حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کو ہمیں کھینچ کر انتخابات میں لانا پڑا، یہ اس لئے بھاگ رہے ہیں کیونکہ جانتے ہیں عمران خان کو ہرانا ناممکن ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں میزبان اور سینئیر صحافی شوکت پراچہ سے گفتگو میں عمران اسماعیل کا کراچی میں حلقہ بندیوں کے حوالے سے کہنا تھا کہ اب بہت دیر ہوچکی ہے، انہیں (ایم کیو ایم) کیا فرق پڑے گا یہ تو پہلے بھی ٹھپے لگا کر جیتے ہیں۔
دورانِ انتخابات سیکیورٹی کے مسئلے پر ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ ہے، اگر ان سے سیکیورٹی نہیں سنبھلتی تو وزارتیں چھوڑ دیں، رانا ثناء اللہ کیوں بیٹھے ہیں، سیکیورٹی فراہم کریں الیکشن کرائیں۔ یہ سب الیکشن سے بھاگنے کے حیلے بہانے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ آج یا کل میں بہت بڑا سرپرائز آنے والا ہے، شہباز شریف اپنی حکومت خود تحلیل کریں گے اور ملک بھر میں الیکشن کرائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ تین سے چار میٹنگز ہو چکی ہیں جس میں حکومت تحلیل کرکے الیکشنز میں جانے کی بات ہوئی، فی الحال یہ بٹے ہوئے ہیں لیکن آگے جاکر یہ فیصلہ کرلیں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بلدیاتی الیکشن میں سب سے زیادہ امیدوار پیپلز پارٹی کے۔
بلاول بھٹو نے حیدرآباد اور کراچی کے عوام سے اپیل کی کہ وہ ووٹ ڈالیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں میئر پی ڈی ایم سے ہوں گے، امید ہے ایم کیوایم بائیکاٹ کا اعلان نہیں کرے گی۔
کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے لئے آصف زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو میدان میں آگئیں۔
ایک آڈیو پیغام میں آصفہ بھٹونے عوام سے پیپلزپارٹی کو ووٹ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہا کہ پی پی انسانی حقوق اور برابری پر یقین رکھتی ہے۔
آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ کراچی ہم سب کا ہے، شہر کی ترقی اور خوشحالی کے لئے تیر کے نشان پر مہر لگا کر پی پی کو کامیاب بنائیں۔
وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) سے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کی درخواست کردی۔
ایک بیان میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے ماضی میں الیکشن کا بائیکاٹ کیا تو نقصان ہوا، بلدیاتی نظام ضروری ہے اور الیکشن ہونے چاہئیں، لہٰذا ایم کیوایم سے درخواست ہے کہ الیکشن میں حصہ لے۔
متحدہ کا اتحادی حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے اور صدر مملکت کا وزیراعظم سے اعتماد کا ووٹ لینے سے متعلق وزیر خارجہ نے ہ کہا کہ وفاقی حکومت اپنے نمبرز پر پُر اعتماد ہے۔
عوام سے الیکشن میں شرکت کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام بڑی تعداد میں نکلیں اور اپنا حق رائے دہی استعمال کریں۔
پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ پارٹی مسلسل ایم کیوایم سے رابطے میں ہے، البتہ ہمارا فوکس ووٹرز کو گھروں سے نکلنے پر ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ مرتضیٰ وہاب بہتر ایڈمنسٹریٹر تھے، البتہ ہمیں یقین ہے کراچی اور حیدر آباد کا میئر پیپلز پارٹی کا ہوگا، ہمیں موقع ملا تو عوام کی خدمت کریں گے۔
کراچی پولیس نے بلدیاتی انتخابات کیلئے سیکیورٹی پلان ترتیب دے دیا۔ 43 ہزار 600 سے زائد اہلکار الیکشن کے دوران سیکیورٹی ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔
کراچی میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے ، پولیس نےالیکشن کی سیکیورٹی کیلئے فول پروف پلان تیار کرلیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق بلدیاتی الیکشن کی سیکیورٹی کے تمام تر انتظامات مکمل ہیں۔ حساس پولنگ اسٹیشنز پر پولیس کمانڈوز کو تعینات کیا جائے گا۔
اسپیشل سیکیورٹی یونٹ (ایس ایس یو) کے کمانڈوز بھی الیکشن ڈیوٹی پر مامور ہوں گے۔
حکام کے مطابق سرکاری اداروں کے 7 ہزار 642 اہلکار و افسران سیکیورٹی انجام دیں گے۔
ایسٹ زون میں 17 ہزار 588 اہلکار تعینات ہوں گے۔
ضلع ایسٹ میں 6 ہزار 533 اہلکارالیکشن ڈیوٹی پر ہوں گے۔
ضلع ملیر میں 4 ہزار 837، ضلع کورنگی میں 6 ہزار 218 اہلکار تعینات ہوں گے۔
ضلع ساؤتھ میں 2 ہزار 155، سٹی میں 4 ہزار 558 اور ضلع کیماڑی میں 4 ہزار 914 اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔
ضلع وسطی میں 9 ہزار 672، ضلع ویسٹ میں 4 ہزار 718 اہلکار الیکشن ڈیوٹی پر ہوں گے۔
کل 4 ہزار 997 پولنگ اسٹیشنز پر 26 ہزار 50 اہلکار ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔
ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں ایک ہزار 48 پولنگ اسٹیشنز پر 5 ہزار844 اہلکارتعینات ہوں گے۔
ڈسٹرکٹ ایسٹ کے 2 ہزار 46 پولنگ اسٹیشنز پر 11 ہزار 206 اہلکار تعینات ہوں گے۔
ڈسٹرکٹ ویسٹ کے ایک ہزار 903 پولنگ اسٹیشنز پر 9 ہزار اہلکارڈیوٹی دیں گے۔
ایف سی کے 200 اور رینجرز کے 500 اہلکار بھی الیکشن ڈیوٹی پر مامور ہوں گے۔
بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینا ہے یا نہیں؟ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کی رابطہ کمیٹی کا مشاورتی اجلاس تو ختم ہوگیا لیکن رہنما اور کارکنان تاحال تذبذب کا شکار ہیں۔
ایم کیو ایم کا وفد گورنر ہاؤس روانہ ہوچکا ہے۔ خالد مقبول صدیقی، مصطفیٰ کمال، فاروق ستار اور فیصل سبزواری گورنر ہاؤس جانے والے وفد میں شامل ہیں۔
ایم کیو ایم کا وفد گورنر سندھ سے مشاورت کرے گا۔
اس سے قبل ایم کیو ایم پاکستان کا وفد وزیراعلیٰ ہاؤس روانہ ہوا تو مرکز بہادر آباد میں انیس قائمخانی کی زیر صدارت رابطہ کمیٹی کا اجلاس جاری رہا۔*
ذرائع کے مطابق ایم کیوایم کی جانب سے بلدیاتی انتخابات میں میں بھرپور حصہ لینے اور وفاقی حکومت سے باہر نہ آنے کا بھی امکان ہے۔
ایم کیوایم کے حکومت سے بلدیاتی انتخابات پر تحفظات برقرار ہیں۔
قبل ازیں، ذرائع کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے الیکشن روکنے کے لئے آرڈیننس کا ڈرافٹ تیار کرلیا ہے جس کے آنے کے بعد انتخابات ملتوی ہونے کا امکان ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خالد مقبول صدیقی اور دیگر ایم کیو ایم رہنماؤں کو سی ایم ہاؤس طلب کرلیا ہے۔
ترجمان ایم کیو ایم کے مطابق اجلاس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے پر غور جب کہ جعلی حلقہ بندیوں کے مؤقف سے کسی صورت پیچھے نہ ہٹنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایم کیو ایم ترجمان کے مطابق رابطہ کمیٹی نے اہم اجلاس میں بندیوں کی درستگی کے لئے وفاق و صوبائی حکومتوں سے حتمی رابطوں کا فیصلہ کرلیا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ رابطہ کمیٹی وزراء کے استعفوں سمیت مختلف آپشن پر بھی مشاورت جاری، اجلاس میں ہونے والے اہم فیصلوں کا جلد اعلان کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہنگامی اجلاس میں حکومت سے علیحدگی سمیت تمام آپشنز پرغورکیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمشن آف پاکستان سندھ حکومت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات شیڈول کے مطابق کل ہوں گے۔
امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے سندھ حکومت کی الیکشن کمیشن کوبلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے لئے دی جانے والی درخواست کے جواب میں اپنے ردعمل کا اظہارکردیا۔
حافظ نعیم الرحمان نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ نیوزی لینڈ کی ٹیسٹ سریز کراچی میں ہوئی سیکیورٹی تھریٹ نہیں، 3 دن کراچی ایٹ فیسٹیول چلا کوئی سیکیورٹی مسئلہ نہیں، نیوزی لینڈ کی ٹیم کراچی میں ون ڈے کھیلتی کوئی ٹینشن نہیں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ آئیڈیاز، بک فئیر، فرنیچز اکزبشنز جیسی درجنوں ایکسپوزچلتی رہی اور چل رہی ہیں لیکن سیکیورٹی کے خداشات نہیں سامنے آئے۔
حافظ نعیم الرحمان کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ جب کراچی کے بلدیاتی انتخاب کی آئی، تو سیکیورٹی تھریٹ کی آڑ میں بلدیاتی انتخاب پرشب خون مارنے کی سازش شروع ہوگئی۔
انہوں نے اپنے مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کولاوارث سمجھنے والو! تم نے کراچی کو سمجھ کیا رکھا ہے؟ ہمارے حق پر ڈاکہ ڈالنے والو! یاد رکھو، تمہارا ناطقہ بند کردیں گے اپنا حق لینے کیلئے کسی بھی حد تک جائیں گے۔