متحدہ پھر متحد، 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات رکوانے کا اعلان
کراچی کی سیاست میں ایک نیا موڑ آگیا، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے تینوں دھڑے ایک ہوگئے۔
- 16 جولائی 2015: رینجرز کا ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپہ۔
- 22 اگست 2016: الطاف حسین نے کراچی پریس کلب کے باہر تقریر کی، جس کے نتیجے میں فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو حراست میں لے لیا گیا۔
- 23 مارچ 2016: مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی نے پی ایس پی قائم کی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی میں حالات سنگین سے سنگین تر ہو رہے ہیں، اس شہر کو منی پاکستان کہا جاتا ہے، 5 سال میں شہری علاقوں کے ساتھ جو ہوا وہ سب جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جس مقصد کے لئے بنایا گیا وہ مقصد پورا کرنا ہے، متحد ہو کر پاکستان کی بقا کی جنگ لڑنی ہے، مشکل حالات میں سب نے اپنی ذمہ داریاں پوری کیں۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی پاکستان کا ریونیو انجن ہے، کراچی کے خلاف سازشوں کو نا کام بنانے کے لئے متحد ہونے کی ضرورت ہے، لہٰذا مصطفیٰ کمال، انیس قائمخانی اور فاروق ستار کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
ہم شریف کیا ہوئے کہ پورا شہر ہی بدمعاش ہوگیا، مصطفیٰ کمال
اس موقع پر سربراہ پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آج کا دن کراچی کی تاریخ کے لئے اہم ہے، ماضی میں بھی ناسمجھ میں آنے والے فیصلے کئے، وہ کام کرکے دکھائے جو کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بانی ایم کیوایم سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں تھی، تمام عہدے چھوڑ کر پارٹی سے علیحدگی اختیار کی، اس شہرمیں بغاوت کی سب سے چھوٹی سزا موت تھی اور روز ریاست کے خلاف باتیں کی جاتی تھیں۔
پی ایس پی سربراہ نے کہا کہ مجھے اپنے مہاجر ہونے پر فخر ہے، ہم نے اس شہر کورا کے تسلط سے اس لئے آزادی نہیں کرایا کہ زرداری اسے اپنی جاگیر سمجھ لیں، را سے اس لئے آزاد نہیں کرایا کہ زرداری کی جاگیر بن جائے، ہم شریف کیا ہوئے کہ پورا شہرہی بدمعاش ہوگیا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آج پی ایس پی سے متحدہ کی طرف ایک اور ہجرت کررہے ہیں، آصف زرداری بلاول بھٹو کو وزیراعظم بنانا چاہتے ہیں، بلاول کو وزیراعظم بنانا ہے تو کراچی کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا، چند لوگوں کی باتوں میں آکر سارا گیم خراب نہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کا 40 فیصد کوٹہ تھا وہ بھی نہیں دیا گیا، ہم میں اختلاف تھا، ہم نے کھل کر اختلاف کیا، منافقت نہیں کی، کراچی کے حالات کو دیکھ کر متحد ہو رہے ہیں اور ہم خالد مقبول کی سربراہی میں کام کریں گے۔
ایم کیو ایم کو موقع دیا جائے تو 10 ارب ڈالر کراچی کما کر دے سکتا ہے، فاروق ستار
پریس کانفرنس کے دوران سربراہ ایم کیو ایم بحالی کمیٹی فاروق ستار نے کہا کہ آج کا دن پورے پاکستان کے لئے اہمیت کا دن ہے، پاکستان کے 24 کروڑ عوام کو ایم کیو ایم سے امید نظر آتی ہے، متحد، منظم، متحرک ایم کیوایم پاکستان قائم کرنے جا رہے ہیں۔
فاروق ستار نے کہا کہ 10 ارب ڈالر کا جنیوا سے تحفہ آگیا، جیسے بڑا تیر مار لیا، ایم کیوایم کو موقع دیا جائے تو 10 ارب ڈالر کراچی کما کر دے سکتا ہے، کسی اور کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
تینوں دھڑے کے ضم ہونے پر ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ ایم کیوایم کی تقسیم زہر قاتل تھی، ہمیں اپنے ماضی کو جواز نہیں بنانا، ہمیں اپنی ماضی کی چھاپ کو دور کرنا ہے، اب مستقبل کو دیکھنا ہے، لہٰذا صاف ستھری، پڑھے لکھے اور نفیس لوگوں کی ایم کیوایم بنائیں گے۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ 22 اگست کے مقدمات میں ہمیں کیوں الجھا کر رکھا ہوا ہے، ہم نے جو فیصلہ کرنا تھا وہ 23اگست کو کر چکے، کراچی والے 4 ہزار ارب روپے کا ریونیو دیتے ہیں جس پر ہمیں 4 ارب روپے کی خیرات دی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر فیصلوں اس وقت ہوں گے جب ملکی تاریخ کا سب سے دھرنا محمد علی جناح روڈ کے بجائے شارع فیصل ہوگا، پھر ہم دیکھتے ہیں کہ 15 جنوری کے الیکشن کیسے ہوتے ہیں، ہماری نظر اس سے آگے ہیں۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کوئی جماعت کراچی کا خلاء پُر نہیں کر سکا، یہ خلاء لندن والوں کو گالیاں دینے سے پُر نہیں ہوگا، جرائم اور دہشت گردی پر زیرو ٹالرنس ہونی چاہئے۔
15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات نہیں ہونے دیں گے، ایم کیو ایم کا اعلان
ایک سوال کے جواب میں خالد مقبول صدیقی نے اعلان کیا کہ ہم 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات نہیں ہونے دیں گے، حلقہ بندیاں ٹھیک کریں،پھر انتخابات کرالیں اور اگر آرٹی ایس بیٹھتا رہا تو پاکستان کی جمہوریت بھی بیٹھ جائے گی۔
فاروق ستار نے ایم کیو ایم کنوینئر کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ میں نے مشورہ دیا ہے کہ متحدہ کو وفاقی حکومت چھوڑ دینی چاہئے اور صوبائی حکومت کو دیکھنا نہیں چاہئے۔
مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی ایم کیو ایم مرکز بہادر آباد پہنچنے پر ان کے وفد کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
Comments are closed on this story.