محکمہ خوراک کہاں ہے؟ عوام 30 روپے کی کاغذی روٹی خریدنے پرمجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
پشاور ہائی کورٹ نے آٹا بحران سے متعلق سماعت کے دوران کم قیمت میں دستیابی کا بتانے پر سیکرٹری اورڈی جی فوڈ کو مارکیٹ کادورہ کرنے کا حکم دےدیا۔
صوبے میں آٹے کے بحران سے متعلق سماعت کےدوران ڈی جی اور سیکرٹری خوراک اورایڈیشنل سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خوراک کا محکمہ کہاں ہے،کیا یہ محکمہ موجود بھی ہے؟ آٹااتنا مہنگا کر دیا گیا ہے کہ عوام کوایک وقت کی روٹی نہیں مل رہی۔ حکومت کو عوام کی کوئی فکر نہیں ہے، لوگ 30 روپےکی کاغذی روٹی خریدنے پرمجبورہیں۔
سیکرٹری فوڈ نے عدالت کو بتایا کہ آٹے کی قیمت کم ہوئی ہے، اور 20 کلو کا تھیلا 2400 روپےکا مل رہا ہے۔ اس پر چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ کہاں مل رہا ہے۔
عدالت نے سیکرٹری اور ڈی جی فوڈ کو مارکیٹ کادورہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ روٹی کی قیمت بھی20سےزائد نہیں ہونی چاہیئے۔ اس کیس کو کچھ دیر بعد دوبارہ سنتے ہیں۔
اس حکم کے بعد سماعت کچھ دیرکیلئے ملتوی کردی گئی۔
مارکیٹ کا دورہ کرنے کے بعد سیکرٹری خوراک نے عدالت میں پیش ہوکربتایا کہ 20 کلو تھیلے کی قیمت میں 500 روپے کمی آئی ہے، قیمتیں قیمت مزید کم ہوکر 2400 روپے تک آجائے گی۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس قیصر رشید نے اس قیمت کو بہت زیادہ قراردیتے ہوئے کہا کہ غریب عوام اتنا مہنگا آٹا خرید نہیں سکتے۔ لوگ حکومت سے مطمئن نہیں، وہ صرف آٹا مانگ رہے ہیں۔ عدالت نے عوام کو مناسب قیمت پر آٹا اور روٹی کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے عدالت کوبتایا کہ اٹک پوائنٹ انٹرنیشنل بارڈر جیسا بن گیا ہے، پیسے لیے بغیر وہاں ٹرک کوآنے کی اجازت نہیں دیتے۔
چیف جسٹس نےقیمتوں پر نظررکھنے اور پنجاب کے محکمہ خوراک سے بات کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے صوبائی محکمہ خوراک سے ایک ہفتے میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کیس کی آئندہ سماعت 19 جنوری کو ہوگی۔
Comments are closed on this story.