Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

شدید سردی کی آمد، سندھ کے ہزاروں سیلاب متاثرین تاحال بے گھر

سندھ میں 89 ہزار سے زائد لوگ کھلے آسمان تلے موجود، بلوچستان میں سخت موسم نے ننھے بچے کی جان لے لی۔
شائع 11 جنوری 2023 06:52pm
موسم سرما سندھ کے سیلاب زدہ لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ کرنے کے لیے سر پر آکھڑا ہوا، (تصویر بزریعہ یونیسیف)
موسم سرما سندھ کے سیلاب زدہ لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ کرنے کے لیے سر پر آکھڑا ہوا، (تصویر بزریعہ یونیسیف)

جولائی اور اگست میں پیدا ہونے والی سیلابی صورتِ حال کو چھ ماہ گزر چکے ہیں، اس کے باوجود متاثرین مناسب پناہ گاہ کے بغیر کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں۔

ایسے میں جمعرات سے پورے سندھ کو اپنی لپیٹ میں لینے والی سردی کی شدید لہر ہزاروں سیلاب زدگان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

سندھ کے پڑوسی صوبے بلوچستان میں میں ہزاروں افراد کو ایسی ہی صورتِ حال کا سامنا ہے، اور منگل کے روز ایک چھوٹا بچہ شدید موسم کی وجہ سے اپنی جان بھی گنوا بیٹھا ہے۔

پاکستان کے محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے رواں ہفتے ایک الرٹ جاری کیا، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ 12 سے 17 جنوری کے درمیان صوبہ سندھ میں سردی کی ایک لہر آئے گی، جس کی وجہ سائبیرین ہوائیں ہیں پورے خطے کو متاثر کر رہی ہیں۔

شدید سردی نے بچے کی جان لے لی

سیلاب نے سندھ اور بلوچستان دونوں کو متاثر کیا ہے، لیکن متاثرین کی تعداد بلوچستان کے مقابلے سندھ میں زیادہ ہے۔ تاہم، دونوں ہی صوبوں میں زندہ بچ جانے والے ہزاروں متاثرین اب بھی امداد کے منتظر ہیں۔

بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں شدید سردی کی لہر کے باعث تین سالہ بچہ بھی جاں بحق ہوگیا ہے۔ سوشل میڈیا پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ بچہ لسبیلہ کے علاقے وِندر میں آنے والے سیلاب سے بچ جانے والے لوگوں میں سے ایک تھا۔

تاہم، بلوچستان کے علاقے حب سے آج نیوز کے نمائندے دیدار علی نے بتایا کہ بچے کی موت گھر کی چھت گرنے کے بعد خاندان کے سردی میں کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہونے کے باعث ہوئی۔

دیدار نے بتایا کہ دو دن پہلے شدید بارش میں ان کے مکان کی چھت گر گئی تھی۔

وندر جولائی 2022 میں سیلاب کی زد میں آ گیا تھا۔

بچے کی موت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اس خطے میں سخت موسم بے شمار لوگوں کے لیے کتنا جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

سندھ میں کم از کم 89 ہزار لوگ بے گھر

پی ڈی ایم اے کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں کم از کم 89,157 سیلاب متاثرین اب بھی بے گھر ہیں۔

سیلاب نے چھ ماہ قبل پاکستان کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈبو دیا تھا اور 30 ملین سے زیادہ افراد متاثر ہوئے تھے، سندھ سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے جسے بحالی کے حوالے سے زبردست چیلنجز کا سامنا ہے۔

گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے رابطہ برائے انسانی امور کے دفتر (OCHA) کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ صرف سندھ میں 240,000 بے گھر افراد موجود ہیں۔

 بزریعہ سندھ پی ڈی ایم اے
بزریعہ سندھ پی ڈی ایم اے

پی ڈی ایم اے نے اپنی رپورٹ میں ڈپٹی کمشنرز کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے، جس میں سیلاب متاثرین کو ضروری اشیاء کی فراہمی بھی شامل ہے۔ ساتھ ہی رپورٹ میں سیلاب زدگان کو خوراک کا ذخیرہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے نے ڈپٹی کمشنرز کو ہسپتالوں میں ہمہ وقت بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کا بھی کہا ہے، اور ہدایت کی ہے کہ سیاح سفر کے دوران خاص خیال رکھیں۔

گزشتہ ماہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے دعویٰ کیا تھا کہ صوبے میں سیلاب متاثرین کے لیے 2.1 ملین ہاؤسنگ یونٹ تعمیر کیے جائیں گے۔

تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ کیا حکومتی اقدامات اس موسم سرما میں کسی سانحے کو روکنے کے لیے کافی ہوں گے۔

یونیسیف کے مطابق پاکستان میں 40 لاکھ بچے اب بھی ٹھہرے ہوئے اور آلودہ سیلابی پانی کے آس پاس رہ رہے ہیں۔

یونیسیف اور شراکت داروں نے ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ پاکستان بھر کے سیلاب متاثرین کو گرم کپڑوں کی کٹس، جیکٹس، کمبل اور لحاف جیسی اشیاء فراہم کرنا شروع کر دی ہیں۔

غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) نے بھی موسم سرما میں سیلاب زدگان کی مدد کے لیے مہم شروع کر رکھی ہے۔

الخدمت، پاکستان کی سب سے نمایاں این جی اوز میں سے ایک ہے جو موسم سرما میں ریلیف پیک فراہم کر رہی ہے۔ موسم سرما کے ہر پیک میں ایک توشک، کمبل اور تکیہ ہے۔

الخدمت کے ترجمان نے آج نیوز کو بتایا کہ سندھ میں 1500 سے زائد ریلیف پیکج تقسیم کیے گئے ہیں۔ اس تنظیم نے کراچی کے غریبوں میں 6000 سے زائد سرمائی ریلیف پیک بھی تقسیم کیے ہیں۔

گزشتہ ماہ جب OCHA نے اپنی رپورٹ مرتب کی تو خیرپور، سکھر، بدین، سانگھڑ، جامشورو، عمرکوٹ، دادو، قمبر شہداد کوٹ، میرپور خاص، شہید بینظیر آباد اور نوشہرو فیروز سمیت سندھ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سیلاب کا پانی بدستور کھڑا تھا۔

درجہ حرارت میں بڑی کمی

محکمہ موسمیات نے سندھ بھر میں درجہ حرارت میں نمایاں کمی کی پیش گوئی کی ہے۔

کراچی، حیدرآباد، ٹنڈو الہٰ یار اور ٹھٹھہ میں درجہ حرارت کم سے کم 5 سے 7 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرنے کا امکان ہے۔

کراچی میں موسم سرد اور خشک رہنے کا امکان ہے، جبکہ تیز ہواؤں کے ساتھ صبح کے وقت دھند پڑ سکتی ہے۔

اندرون سندھ کے اضلاع تھرپارکر، لاڑکانہ، شہداد کوٹ، کشمور اور جیکب آباد میں کم سے کم درجہ حرارت 2 سے 4 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے۔

شہید بینظیر آباد، خیرپور، سکھر، گھوٹکی، سانگھڑ میں درجہ حرارت 3 سے 5 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرنے کا امکان ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک کمزور قطبی بھنور کی وجہ سے سائبیرین ہوائیں اس خطے میں پوری شدت کے ساتھ چلتی ہیں، جس کے نتیجے میں ملک میں سردی کی لہر پیدا ہوتی ہے۔

sindh

flood victoms

Pakistan Floods

Pakistan Floods 2022

Cold Wave