طالبان کا خواتین کو دکانیں، بیوٹی پارلرز بند کرنے کا حکم
افغانستان میں خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی کے بعد طالبان حکومت نے خواتین دکانداروں کو دکانیں اور بیوٹی پارلرز بند کرنے کا حکم دے دیا۔
افغان میڈیا کے مطابق افغان وزارت امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی جانب سے صوبہ بلخ کے شہر مزارشریف کی مارکیٹ میں خواتین دکانداروں کو دکانیں بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ خواتین اور مرد ایک ساتھ کام کرتے ہیں، اس لیے دکانیں بند کرنے کا حکم دیا ہے۔
خواتین دکانداروں نے حکام سے فیصلہ واپس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ دکانوں سے ہی وہ خاندان کا پیٹ پال رہی ہیں، رپورٹس کے مطابق طالبان حکام نے بیوٹی پارلرز بند کرنے کیلئے 10 روز کی مہلت دی ہے۔
گزشتہ روز طالبان حکومت نے لڑکیوں کو پانچویں جماعت تک تعلیم جاری رکھنے کی اجازت دی ہے جبکہ لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم اور این جی اوز میں ملازمت پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
طالبان کی خواتین کی اعلی تعلیم پر پابندی
اس قبل ہی طالبان کی جانب سے خواتین کی اعلی تعلیم پر پابندی کا سرکاری طورحکم جاری کیا تھا جس کے مطابق طالبات کو داخلہ نہ دینے کا کہا گیا تھا۔
مذکورہ اقدام کو امریکا، برطانیہ اور اقوام متحدہ کی جانب سے افغان حکومت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے سرکاری حکم کو مسترد کردیا تھا۔
این جی اوز کی خواتین ملازمین کو کام کرنے پر پابندی
طالبان نے تمام مقامی اور غیر ملکی و غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کیلئے حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے مطابق وہ خواتین ملازمین کو کام پر آنے سے روکیں۔
وزارت اقتصادیات کے ترجمان عبدالرحمٰن حبیب کی جانب سے تصدیق شدہ خط میں کہا گیا تھا کہ خواتین ملازمین کو آئندہ نوٹس تک کام کرنے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ کچھ این جی اوز نے انتظامیہ کی جانب سے تشریح کردہ خواتین کے لیے اسلامی ڈریس کوڈ پر عمل نہیں کیا۔
طالبان کے اس قدام کے رد عمل میں عالمی سطح پر سخت مذمت کی گئی تھی اور افغانستان کے اندر کچھ جگہوں پر احتجاج اور شدید تنقید بھی کی گئی تھی۔
Comments are closed on this story.