’بس اب بہت ہوگیا‘، کبریٰ خان نے عادل راجہ کے الزامات پرعملی قدم اٹھالیا
اداکارہ کبریٰ خان نے پاکستان آرمی کے ریٹائرڈ افسرمیجرعادل راجہ کی جانب سے وی لاگ میں سنگین الزامات عائد کیے جانے کے بعد سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
برطانیہ میں مقیم پاک فوج کے ریٹائرڈ میجر عادل راجہ پاکستان تحریک انصاف کے حامی ہیں جو اس سے قبل سابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اور سابق آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید کے خلاف انتہائی سنگین نوعیت کے الزامات عائد کرچکے ہیں ۔ عادل راجہ نےحال ہی میں یوٹیوب پر آئی ایس آئی کے کئی حاضر سروس افسران سمیت 4 پاکستانی اداکاراؤں کے نام نہ لیتے ہوئے ان کے ناموں کے ابتدائی حروف بتاتے ہوئے سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے۔
گو عادل راجہ نے واضح نام نہیں لیے تھے تاہم اس ویڈیو کے بعد سوشل میڈیا پر ماہرہ خان، کبری خان ، سجل علی اور مہوش حیات کے نام گردش کرنے لگے اور اداکاراؤں کے خلاف نفرت آمیز ٹویٹس دیکھنے میں آئیں۔
کبریٰ خان نے عادل راجہ کیخلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرتے ہوئے کہا ہے کہ من گھڑت الزامات سے ان سمیت دیگر اداکاراؤں کا وقارمجروح کیا ہے۔
اداکارہ نے درخواست میں 27 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں بلاک کرنے کی درخواست کی جن سے یہ ویڈیو شیئرکی گئی اوران کے خلاف نامناسب پوسٹس کی جارہی ہیں۔ ان میں 14 ٹوئٹر اور 13 انسٹا گرام کاؤنٹس شامل ہیں۔
وکیل کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائرکیے جانے کے بعد عدالت نے ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو9 جنوری کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
اداکارہ نے ٹوئٹراورانسٹا پراس حوالے سے اپنی پوسٹ میں کہا کہ گزشتہ چارروزان کے اور ان کی فیملی کیلئے انتہائی پریشان کُن رہے جن کی وہ شاید ہی وضاحت کرسکیں وہ یہ نہیں سمجھ سکتیں کہ کوئی ان کے ساتھ ایسا کیوں کرے گا۔ حتیٰ کہ اس بات کی وضاحت کے بعد بھی کہ ان کے نام یا ابتدائی حروف کو غلط بیان کیا گیا تھا، انہیں اتنا وحشیانہ طور پر کیوں ہراساں کیا جارہا ہے۔
کبریٰ کے مطابق، ’ردعمل دینے سے پہلے میری تصاویر کو اتنے نامناسب اندازمیں کیوں استعمال کیا جا رہا ہے؟ اور پھرمجھے احساس ہوا کہ کسی نے کبھی بھی اسے روکا نہیں ہے، کیونکہ ہم خاموش رہنے کے عادی ہیں۔ جب تک یہ کہانی ختم نہیں جاتی اور ایک اور نقصان کیلئے دوسری شروع نہیں ہوجاتی کیونکہ ہم بات نہیں کرتے لیکن اب بہت ہوگیا۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ وہ بطورایک پاکستانی آئینی حقوق کا استعمال کرتے ہوئے اپنے وقار کے تحفظ کے لیے اپنے قانون پر بھروسہ کر رہی ہیں اورجو کہہ رہی ہیں وہ یہاں کی ان تمام محنتی آزاد خواتین کے لیے ہے جن کی روزانہ بے عزتی کی جاتی ہے۔
کبریٰ نے لکھا ، ’میں یہ نہیں کہوں گی کہ میں ہرعورت کے لئے کھڑی ہوں لیکن میں یہ کہوں گی کہ میں کھڑی ہوں تاکہ اب سے اگر اس طرح کی صورتحال پیدا ہو تو وہاں موجود ہرعورت اورمرد جان لے کہ اپنے لیے کھڑا ہونا اس کا حق ہے-‘
اداکارہ نے مزید لکھا کہ وہ اپنے کیس کو آپ سب کے، قانون نافذ کرنے والوں اور خدا کے ہاتھوں میں چھوڑتی ہیں۔
دوسری جانب اس پوسٹ پر عادل راجہ نے بھی ردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ ، ’میرا مقصد کبھی بھی خواتین کو نشانہ بنانا نہیں تھا بلکہ نظام میں ایک بڑے مسئلے کی نشاندہی کرنا تھا۔ ناموں کے ابتدائی حروف بتانے کی وجہ سے پیدا ہونے والی قیاس آرائیوں کے باعث آپ کو پہنچنے والی تکلیف پر بہت افسوس ہے، اس میں آپ کا نام شامل نہیں تھا۔‘
عادل راجہ نے اپنی ٹویٹ میں بغیر ثبوت کے قیاس آرائیوں سے گریز کرنے کی اپیل بھی کی۔
اس سے قبل کبریٰ نے الزامات کے ثبوت فراہم کرنے کیلئے عادل راجہ کو 3 دن کی مہلت دیتے ہوئے بصورت دیگر معافی مانگنے کیلئے کہا تھا۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ ایسا نہ کیا گیا تو ہتک عزت کا مقدمہ دائر کریں گے کیونکہ وہ برطانوی شہریت بھی رکھتی ہیں تو حق سچ پرہونے کے باعث وہاں بھی جائیں گی۔
جواب میں عادل راجہ کا کہنا تھا کہ میں نے کسی بھی طرح سے آپ کا نام نہ لیا اور نہ آپ کو بدنام کیا ۔
عادل راجہ کا موقف تھا کہ، ’میں نے کسی کے بھی نام کا ذکر کرنے سے متعلق قیاس آرائیوں کی مذمت کی ہے۔ تاہم آپ نے قیاس آرائیوں کی بنیاد پر میرا نام لیا۔ اچھی بات ہے کہ آپ برطانیہ آرہی ہیں۔‘
Comments are closed on this story.