’ایف بی آر کے لیک ڈیٹا سے بھتہ خوروں نے تاجروں کی تفصیلات حاصل کرلیں‘
خیبرپختونخوا کے صعنت کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ ایف بی آر سے ڈیٹا لیک ہونے پر صنعت کاروں اور کارخان داروں کے ذاتی تفصیلات بھتہ خوروں کو ملی ہیں، واٹس ایپ اور غیر رجسٹرڈ نمبرز کے حوالے سے پولیس کا آگاہ کریا ہے۔
سرحد چیمبر آف کامرس کے صدر محمد اسحاق نے صوبے کے صنعت کاروں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ میں نے سی سی پی او کو بتایا کہ پچھلے سال بھی ایف بی آر کا ڈیٹا لیک ہوا تھا اور اس سال بھی ڈیٹا لیک ہوا، اب جو کالیں آتی ہیں ان میں بتایا جاتا ہے کہ آپ کا اس بینک میں اکاؤنٹ ہے، آپ کے بیوی بچوں کا فلاں بینک میں اکاؤنٹ ہے، فلاں جگہ پر آپ کا پلاٹ ہے، یہ آپ کی گاڑی ہے، آپ کے بینک اکاؤنٹ میں اس وقت اتنا پیسہ موجود ہے اور آپ کے گھر میں اسلحہ یہ ہے۔
محمد اسحاق نے کہا کہ اتنی تفصیلات یا تو نادرا کے پاس ہیں یا ایف بی آر کے پاس، کیونکہ ہماری جو ٹیکس ریٹرن ہیں اس میں سارا کچھ ہمیں بتانا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی نمبروں سے تاجروں کوبھتہ کی کالیں آنا شروع ہوگئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں سالانہ 7 سے9 ارب روپے کی بجلی چوری ہورہی ہے، پیسے صارفین کو دینے پڑرہے ہیں۔
صنعت کاروں نے دہائی سناتے ہوئے کہنا تھا کہ صوبے میں بہت سے کارخانے بند ہوچکےہیں، بند کارخانوں کو بجلی بل بھجوائے جارہے۔
چیمبر کے صدر کا کہنا تھا کہ 10 بلین ڈالر سے زائد سے امپورٹ کا سامان کراچی پورٹ پر پڑا ہوا ہے۔ چار ماہ سے صنعت کاروں کو ایل سیزنہیں دی جارہی۔ ایل سیز پر پابندی برقراررہی تو بڑی تعداد میں کارخانے بند ہوجائیں گے۔
صعنت کاروں کا مزید کہنا تھا کہ وسطی ایشیاء ممالک کے ساتھ پاکستان کے کاروبار کا حجم کم ہوتا جارہا ہے۔ سنٹرل ایشیاء سے ایکسپورٹ پر افغان حکومت اضافی ٹیکس وصول کررہی ہے۔ وسطی ایشیاء کے ساتھ سالانہ کاروبار 2.5 بلین ڈالر سے کم ہوکر 800 ملین ڈالر پر آگیا ہے۔
Comments are closed on this story.