Aaj News

پیر, نومبر 25, 2024  
22 Jumada Al-Awwal 1446  

چیف جسٹس قاتلانہ حملے کی انکوائری کی پشت پناہی کریں، عمران خان

میں حملےسےمتعلق پہلےقوم کوآگاہ کرچکا تھا، عمران خان
اپ ڈیٹ 05 جنوری 2023 09:54pm
Chairman PTI Imran Khan’s Important Press Conference in Lahore | Complete speech | Aaj News

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ میں جانتا ہوں رجیم چینج کی سازش میں کون کون ملوث تھا۔

زمان پارک سے کئے گئے ویڈیو لنک خطاب میں عمران خان نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے مطالبہ کیا کہ وہ ان پر ہونے والے قاتلانہ حملہ کی تحقیقات کے لیے ایک طاقتور انکوائری کو ’بیک کریں‘ (پشت پناہی کریں) کیونکہ بصورت دیگر انہیں انصاف ملنے کی امید نہیں۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ان پر تین افراد نے حملہ کیا جب کہ ڈی پی او گجرات سمیت پولیس افسران نے انکوائری سے تعاون نہیں کیا۔

عمران خان نے مسلم لیگ(ن) کے رہنماؤں پر اپنے خلاف سازش کا الزام عائد کیا تاہم یہ بھی کہا کہ اس سازش کے پیچھے لوگ شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ سے اوپر کے تھے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں، ایک آدمی نے ہماری حکومت کے خلاف سازش کی، لوگوں کو پیسہ دے کر ضمیر خریدے گئے، 9 اپریل کو ہماری حکومت گرادی گئی اور 10 اپریل کو پاکستانی قوم سڑکوں پر آگئی۔

عمران خان نے کہاکہ یہ پہلی بار تھا کہ حکومت گرنے پر عوام سڑکوں پر آئی ہو، پہلی بار باشعور قوم سڑکوں پر نکلی۔ پہلے حکومت گرتی تھی تو مٹھائیاں تقسیم ہوتی تھیں، رجیم چینج کے غداروں، میر جعفروں کو قوم نے پیغام دیا۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا دور ہے، آپ کسی کی آواز نہیں روک سکتے، جس کے پاس موبائل ہے وہ سب جانتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ عقل مند آدمی غلطی سے پیچھے ہٹ جاتا ہے، میں نے تو اسمبلی توڑ کر الیکشن کا اعلان کردیا تھا، ہم نے قومی اسمبلی سے استعفا دیدیا، ضمنی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کی۔

چئیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم پر تشدد ہوا، مجھ پر 50،60 کیسز بنائے گئے، خواتین اور بچوں کو حراست میں لیا گیا، بھیڑ بکریاں سمجھ کر کارکنوں پر تشدد کیا گیا، جب کچھ نہ کرسکے تو مجھے مارنے کا پلان بنایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے بھی مجھے مارنے کا پلان بنایا گیا تھا جس کی ویڈیو بنوا کر میں نے باہر بھجوا دی تھی اور اسمیں چار لوگوں کے نام بتائے تھے۔ مجھے مارنے کا پہلا پلان ناکام ہوا، پھر سلمان تاثیر طرز پر مجھے قتل کرانے کا منصوبہ بنایا گیا، میں حملے سے متعلق پہلے ہی قوم کو آگاہ کرچکا تھا۔

عمران خان نے بتایا کہ 24 اگست کو وقار ستی ایک ویڈیو لاتا ہے، ویڈیو کدھر بنتی ہے یہ میرا بہت بڑا سوال ہے اور مجھے پتا ہے کہ یہ ویڈیو کس نے بنائی، ویڈیو میں کہا گیا کہ عمران خان نے توہین رسالت توہین مذہب کردی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جاوید لطیف 14 ستمبر کو پریس کانفرنس کرتا ہے اور کہتا ہے کہ عمران خان نے بڑا ظلم کردیا، لوگوں میں اس کے خلاف بڑا غصہ ہے۔ پھر مریم نواز کو جوش آجاتا ہے اور 15 ستمبر کو وہ بھی پریس کانفرنس کرتی ہے ، اس سے پہلے ملک کا ایک بہت بڑا دینی آدمی 14 تاریخ کو پریس کانفرنس کرتا ہے، پھر 10 اکتوبر کو خواجہ آصف پریس کانفرنس میں کہتا ہے کہ قوم کو عمران خان کو معاف نہیں کرنا چاہئیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی کو حکم ملتا ہے کہ چار دن عمران خان کے خلاف مہم چلائیں کہ اس نے دین کی توہین کی۔

عمران خان کہتے ہیں کہ تیس سال سے یہ دونوں جماعتیں ملک پر حاکم ہیں، کیا کبھی ان کو دین کی فکر ہوئی، نوے کی دہائی سے یہ باہر جاکر ایک ہی بات کرتے رہے ہیں کہ امریکہ اور مغرب ہماری مدد کرے کیونکہ ہم نہ ہوئے تو دینی انتہا پسند پاکستان میں آجائیں گے، یہ کہتے تھے ہم لبرل ہیں ہم آپ کے ساتھ ہیں ہمیں بچا لیں ورنہ دینی لوگ پاکستان پر حاوی ہوجائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ میں واحد پاکستان کا وزیراعظم تھا جس نے ہرعالمی فورم پر اسلاموفوبیا اور نبی کریم ﷺ کی توہین کے خلاف بات کی، میں نے کسی کو خوش کرنے کیلئے دین کی بات نہیں کی، اسلام کا درست تشخص پیش کرنا میرے ایمان کا حصہ ہے، میں نے دنیا بھر میں مسلمانوں پر مظالم کے خلاف آواز اٹھائی۔

انہوں نے کہا کہ سارا فیصل آباد جانتا ہے رانا ثناء للہ بدمعاش ہے اس کا کوئی دین سے تعلق نہپیں، یہ سارا ان کا پلان بن رہا تھا یہ اسکرپٹ کے مطابق چل رہے تھے۔

عمران خان کہتے ہیں کہ مجھے ایجنسیز کے اندر سے پیغام آیا کہ دین کے نام پر آپ کو قتل کرنے کا پلان بن رہا ہے۔ کیونکہ بند کمروں میں فیصلہ کرنے والے جو چار تھے انہوں نے سوچا ہوگا قتل ان کے نام آجائے گا، تو انہوں نے یوں چاہا کہ دینی انتہا پسند نے اشتعال میں آکر قتل کردیا۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر آباد میں نوید نے جب گولیاں چلائیں تو اس نے پسٹل سے ریپڈ فائر کیا، میں نے پسٹل شوٹنگ کی ہوئی ہے، اگر آپ سنگل شاٹ بھی چلاتے ہیں تو پریکٹس نہ ہو تو وہ بھی اوپر چلاجاتا ہے، یہ ناممکن ہے کہ ریپڈ فائر کیا گیا ہو اور وہ ہاتھ اوپر نہ جائے، ابتسام اگر ہاتھ نہ مارتا تو ساری گولیاں مجھے اوپر لگنی تھی، اس کا ہاتھ اوپر جانے کے بجائے دوسری طرف جاتا ہے اس کا مطلب وہ ٹرین آدمی تھا۔

انہوں نے بتایا کہ گولیاں لگنے کے بعد گرتے ہوئے میں نے دو برسٹ سنے، میں کہتا رہ گیا کہ سامنے سے گولیاں آئی ہیں کیونکہ گولیاں میرے اوپر سے گزری تھیں۔ میں شوکت خانم پہنچتا بھی نہیں ہوں کہ نوید کا بیان آجاتا ہے کہ میں اکیلا تھا، اس کو پڑھایا گیا تھا، کیا ضرورت تھی یہ کہنے کی کہ میں اکیلا تھا، اگر اور تھے تو اس کا مطلب تھا کہ دینی انتہا پسند نے نہیں مارا۔

عمران خان کہتے ہیں کہ پولیس نے اس کا بیان ریکارڈ کرکے سیلکٹڈ لوگوں کو دیا جو تحریک انصاف کے مخالف تھے ، ڈی پی او گجرات اپنے فون سے نوید کا بیان ریکارڈ کرواتا ہے اور وہ سب سے پہلے ان رپورٹرز کو جاتی ہے جو تحریک انصاف کے مخالف ہیں۔ سوال یہ کہ ڈی پی او تو ہمارا ہے، پنجاب حکومت تو ہماری ہے، تو بیان ریکارڈ کروا کر بھجواتا کون ہے؟ سی سی ٹوی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈی پی او، ایس ایچ او کو اپنا فون دیتا ہے بیان ریکارڈ کرنے کیلئے۔

پی ٹی آئی شئیرمین نے کہا کہ جب مجھے پتا تھا کہ یہ پلان ہورہا تھا تو مجھے یہ بھی پتا تھا کہ کون اس میں ملوث ہے، میں نے اسپتال پہنچ کر تین نام دے دئے کہ یہ تین لوگ اس میں ملوث ہیں ، میں ایف آئی آر نہیں ریکارڈ کروا سکا، کون تھا جو روک رہا تھا، کون ڈر رہا تھا تفتیش سے؟ میں نے جو نام دئیے ان پر تفتیش ہونی چاہئیے تھی، کون اتنی بڑی طاقت تھی جو پنجاب حکومت سے بھی بڑی ہو اور اس کو روک سکے۔

انہوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے ڈی پی او سے فون مانگا تو اس نے صاف منع کردیا کہ میں آپ سے کو آپریٹ نہیں کرسکتا، ڈی پی او بیان ریکارڈ کروا دیتا ہے تو نوید کو آٹھ گھنٹے کیلئے سی ٹی ڈی اٹھا لیتی ہے۔ عدالت میں پیش کی گئی جے آئی ٹی کی تفتیش میں سامنے آیا کہ تین شوٹرز تھے، ایک نوید، دوسرا اوپر موجود تھا جہاں سے آٹھ گولیوں کے خول ملے، جبکہ دو خول اور ملے جو مختلف بندوق سے چلائے ہوئے تھے، ہمارے گارڈز کی بندوقوں کا فرانزک کرایا گیا تو پتا چلا کسی کی گولی نہیں چلی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ معظم گوندل کو کہیں دور سے آکر گولی لگی ، وہ گولی نوید کیلئے تھی لیکن معظم راستے میں آگیا، کیونکہ انہیں لیاقت علی خان والا واقعہ بتانا تھا کہ شوٹر موقعے پر مارا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ وفاق کے ماتحت ادارے نے نوید کے فون کا فرانزک کرنے سے انکار کردیا، جے آئی ٹی کے اندر سے معلومات لیک کی گئیں اور ہمارے مخالف اینکر کو بھیجی گئیں۔ مجھے معلوم ہے کہ ان تمام معاملات کے پیچھے کون تھا۔ ملزم نوید کا پولی گراف ٹیسٹ کیا گیا تو دو چیزیں سامنے آئیں، ملزم نوید سے سوال ہوا کہ آپ سے ایک سے زیادہ لوگوں نے رابطہ کیا؟ ملزم نوید نے انکار کیا، پولی گراف ٹیسٹ میں جھوٹ ثابت ہوا، نوید سے پوچھا گیا کیا تم نے پستول چلانے کی ٹریننگ لی ہے تو وہ بھی جھوٹ نکلا۔

عمران خان نے کہا کہ شہبازشریف، رانا ثناء اللہ اس پلاٹ میں شامل ہیں، یہ دونوں بڑی تعداد میں لوگوں کو قتل کرا چکے ہیں، عابد باکسر کا بیان موجود ہے کہ اس سے قتل کرائے جاتے تھے۔ وہ لوگ جو اس ملک کے محافظ ہیں اس پلاٹ میں کیسے شامل ہوگئے، کیونکہ ان کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا ، سارا کور اپ شہباز شریف اور رانا ثناءاللہ نہیں کرسکتے، یہ ان سے زیادہ طاقتور لوگ کرسکتے ہیں۔

مانہوں نے کہا کہ یں چاہتا ہوں جے آئی تی کے ساتھ تعاون کیا جائے، میں آخر میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے کہنا چاہتا ہوں کہ اس انکوائری کی پشت پناہی وہ خود کریں تو ہی انصاف مل سکتا ہے۔

imran khan