حکومت کے خلاف پی ٹی آئی کے وائٹ پیپر کی تفصیلات منظر عام پر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے تیار کردہ وائٹ پیپر میں ملکی معیشت کے تین ادوار کا معروضی تجزیہ کیا گیا ہے۔
وائٹ پیپر میں ملکی معیشت کی تباہی کی تفصیلات مہیا کی گئی ہیں۔
وائٹ پیپر میں پی ٹی آئی دور حکومت میں معیشت کی بحالی اور موجودہ دور میں پھر سے تباہی کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔
وائٹ پیپر میں بتایا گیا ہے کہ ن لیگ کے 2018 کے دور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 19 ارب 20 کروڑ ڈالر تھا، جبکہ 2018 میں اسٹیٹ بنک کے ذخائر 9 ارب 40 کروڑ ڈالر تھے۔
وائٹ پیپر کے مطابق 2013 سے 2018 میں ایکپسورٹس 10 ارب ڈالر کمی اور امپورٹس 23 ارب ڈالر تک بڑھیں، 2018 میں جی ڈی پی کی مد میں قرضے 64 فیصد تک بڑھے ملے، 2013 سے 18 میں زراعت اور انڈسٹری میں کوئی سرمایہ کاری نہ ہوئی۔
وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ 2013 سے 18 میں ن لیگ نے 1.6 ٹریلین کے گردشی قرضہ بڑھائے، ن لیگ 2018 میں ملک کا سنگین ترین انرجی بحران چھوڑ گئی۔
وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی دور میں گرتی معیشت کو سنبھالا گیا، پی ٹی آئی نےاقتدار سنبھالنے کے بعد 32 ارب ڈالرز کے قرضوں کی فنانسنگ کی، پی ٹی آئی دور میں کورونا کے باوجود جی ڈی پی گروتھ 6 فیصد تک پہنچی، پی ٹی آئی نے کرنٹ اکاونٹ خسارہ کو مسلسل کم کیا۔
وائٹ پیپر کے مطابقتحریک انصاف حکومت نے مارچ 2022 تک اسٹیٹ بینک کے ذخائر کو 11 ارب 40 کروڑ ڈالر تک پہنچایا، کورونا اور مہنگائی کے سپر سائیکل کے باوجود 55 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا کیں، ذراعت کے شعبہ کی گروتھ 4۔4 فیصد کی، پی ٹی آئی دور میں لارج سکیل مینیوفیکچرنگ کی گروتھ 11 فیصد سے زائد رہی، پی ٹی آئی دور میں 32 ارب ڈالر کی ریکارڈ ایکسپورٹس ہوئیں، ریکارڈ 31 ارب ڈالر کی ریمیٹینسز ہوئیں، پی ٹی آئی دور میں ریکارڈ 6.15 ٹریلین روپے کی ٹیکس وصولی ہوئی۔
وائٹ پیپر کے مطابق پی ٹی آئی دور میں انڈسٹریل گروتھ 7.2 فیصد تک پہنچی، پی ٹی آئی دور میں عالمی مارکیٹ میں اضافہ کے باوجود پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو کم رکھا گیا، مہنگائی کے سپر سائیکل کے باوجود عوام کو ریلیف دیا گیا، پی ٹی آئی دور میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ماہانہ کی بنیاد پر 2 ارب ڈالر کم ہوا۔
وائٹ پیپر میں مزید بتایا گیا کہ پی ڈی ایم کے 8 ماہ میں مہنگائی کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچی، مارچ 2022 کے بعد آٹا، گھی، پیٹرولیم مصنوعات اور گھریلو اشیاء کی قیمتیں 100 سے 200 فیصد تک بڑھ گئیں، صرف 8 ماہ میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر 6.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، صرف 8 ماہ میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے 15 لاکھ ملازمین بے روزگار ہوئے، صرف 8 ماہ میں ڈیفالٹ کا خطرہ 5 فیصد سے 90 فیصد تک پہنچا، 8 ماہ میں ایکسپورٹس اور ترسیلاتِ زر 2 ڈالر ماہانہ کم ہوئے۔
وائٹ پیپر کے مطابق اوپن اور انٹربینک میں روپے کی قدر میں ڈالر بلند ترین سطح پر پہنچا، پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو منفی قرار دیا گیا، مارچ میں ڈالر ریٹ 179، نومبر میں 224 رہا۔
Comments are closed on this story.