سال 2023 کے حوالے سے 1923 میں کی گئی ناقابلِ یقین پیش گوئیاں
آج سے ایک صدی یعنی 100 سال پہلے زندگی بالکل مختلف تھی، آج ہمارے پاس اسمارٹ فونز ہیں، توقع سے زیادہ سہولیا ہیں اور بہت کچھ ایسا ہے جس کی 100 سال پہلے تک امید بھی نہیں کی جاسکتی تھی۔ ہے۔
لیکن زندگی کے یہ حصے جو ہم آج کل باقاعدہ دیکھتے ہیں ان کی پیش گوئی کسی حد تک 1923 میں سائنس دانوں اور ماہرین کی جانب سے کی جا چکی تھی۔
یہاں ہم آپ کو ایک صدی پہلے کی جانے والی کچھ حد تک درست پیش گوئیوں کے بارے میں بتا رہے ہیں۔
کینیڈا میں یونیورسٹی آف کیلگری کے ایک محقق اور انسٹرکٹر پال فیری نے 1923 کے اخباری مضامین کی ایک فہرست اکٹھی کی، جس میں ماہرین نے پیش گوئی کی کہ ان کے خیال میں اگلے 100 سالوں میں کیا ہوسکتا ہے۔
انہوں نے یہ فہرست ٹوئٹر پر پوسٹ کی۔
فہرست کے مطابق نیویارک کے سائنس دان اور برقی ماہر ڈاکٹر چارلس پی سٹین میٹز نے پیش گوئی کی تھی کہ برقی طاقت (بجلی) 2023 تک انسانوں کو سخت مشقت سے آزاد کر دے گی۔
1923 کے ایک مضمون میں انہوں نے پیش گوئی کی کہ ”وہ وقت آنے والا ہے جب کوئی طویل مشقت نہیں ہوگی اور لوگ بجلی سے کئے جانے والے کاموں کی وجہ سے دن میں چار گھنٹے سے زیادہ محنت نہیں کریں گے۔“
“انہوں نے 2023 میں زندگی میں ایک حیرت انگیز تبدیلی کا تصور کیا، جہاں ہر شہر ایک ’بے داغ شہر‘ ہوگا۔ یہ بھی بجلی کی بدولت ہوگا۔ “
لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ لوگ مصروف نہیں رہیں گے، اکرون بیکن جرنل کے ایک مضمون میں بھی ڈاکٹر اسٹین میٹز کی 100 سال پرانی پیش گوئیوں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ، ”فرصت کو کارآمد چیزوں میں صرف کیا جائے گا جو انسان کی مخصوص ضرورتوں کو پورا کرسکیں۔“
”ہم اپنی ضروریات کے حوالے سے زیادہ انتخاب پسند اور ذاتی خوشی اور قناعت کے حصول میں زیادہ انفرادیت پسند ہوں گے۔ فرصت کو ہر قابل فہم سمت میں تعلیمی دلچسپیوں کو متحرک کرنے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔“
انگلش ماہر طبیعیات، انجینئر، اور موجد پروفیسر آرچیبالڈ ایم لو نے مستقبل کے بارے میں کئی پیش گوئیاں کیں۔
ٹویٹر پر پوسٹ کی گئی فہرست میں ایک کا تذکرہ کیا گیا جس میں ان کا عقیدہ تھا کہ 2023 میں جنگ ”وائرلیس“ ہوگی۔
اس کا خیال تھا کہ ممالک کے پاس ایسے ہتھیار ہوں گے جن میں پانی سے چلنے والے جیٹ طیارے ہوں گے جو بجلی سے چارج کئے جاسکیں گے اور ان میں تمام جانداروں کو مارنے کی صلاحیت ہوگی۔ ٹینکوں، ہوائی جہازوں، بحری جہازوں اور آبدوزوں کا کنٹرول وائرلیس ہوگا، دور بیٹھے دشمنوں کی جاسوسی کے لیے ریڈیو سگنل والی ”آنکھوں“ اور ”کانوں“ کا کام کریں گے اور ممکنہ طور پر دماغی ٹیلی پیتھی بھی ممکن ہوسکے گی۔
پروفیسر لو نے ٹیکنالوجی میں زبردست پیش رفت کی بھی پیش گوئی کی اور تصور پیش کیا تھا کہ ایک ایسا ٹیلی فون ہوگا جسے کاروباری لوگ اپنی کار، گھر یا ٹرین میں استعمال کر سکتے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ ”شاید یہ ممکن بھی ہو کہ اس شخص کو دیکھا جا سکے جس سے بات کی جارہی ہو، اور میلوں دور پڑھی جانے والی کسی کتاب سے نوٹس بھی بنا سکے۔“
ایک اور پیش گوئی جو 1923 میں کی گئی تھی، وہ طویل عمری پر مبنی تھی۔
طویل عمری کے ماہر ڈاکٹر یوجین لیمن فِسک کو یقین تھا کہ 2023 میں ایک شخص کی اوسط عمر 100 سال تک بڑھ سکتی ہے۔ اور کچھ لوگ 150 یا 200 سال تک بھی زندہ رہ سکتے ہیں۔
ڈاکٹر فِسک نے اس وقت نوٹ کیا کہ طبی ترقیوں کی بدولت، اوسط زندگی کا دورانیہ پچھلی دو دہائیوں کے مقابلے میں پہلے ہی 18 سال بڑھ چکا ہے۔
ڈاکٹر فِسک نے اس وقت نوٹ کیا کہ طبی ترقیوں کی بدولت، اوسط زندگی کا دورانیہ پچھلی دو دہائیوں کے مقابلے میں پہلے ہی 18 سال بڑھ چکا ہے۔
انہوں نے لکھا، ”سائنس کے لیے اگلی صدی کے دوران زندگی کے دورانیے میں اضافہ کرنا ممکن ہوگا۔“
انہوں نے لکھا کہ ”جوانی 30 سال تک ہو سکتی ہے اور انسان کی کام کرنے کی صلاحیت اس وقت تک برقرار رہ سکتی ہے جب تک کہ وہ 70 یا 80 سال کا نہ ہو۔ انسان کی جسمانی شکل بھی کسی حد تک تبدیل ہو سکتی ہے۔“
آخر میں، نیویارک میں 1923 میں بفیلو کورئیر میان شائع آرٹیکل میں کہا گیا کہ سائنس دان کہتے ہیں مردوں کے ”لہراتے گھنگھریالے بال ہوں گے، جبکہ خواتین کے سر منڈوائے جائیں گے۔“
ایک اور مضمون میں مزید لکھا گیا کہ خواتین نہ صرف اپنے سر منڈوائیں گی بلکہ وہ اپنے دانت کالے کریں گی اور اسے ”اسٹائل کا بلند ترین درجہ قرار دیں گی“۔
Comments are closed on this story.