صدر مملکت کا نو سال بعد بیوہ کو منافع کے ساتھ انشورنس کلیم کی رقم ادا کرنے کا حکم
صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے نو سال سے ریلیف کی منتظر بیوہ خاتون کو منافع کے ساتھ انشورنس کلیم کی رقم دینے کا حکم دیتے ہوئے، وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کی اپیل مسترد کر دی۔
ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے بیوہ کو شوہر کی لائف انشورنس پالیسی کی رقم نو سال سے ادا نہ کرنے پر اسٹیٹ لائف کی سرزنش بھی کی۔
صدر نے اسٹیٹ لائف کارپوریشن کو مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے انشورنس کے ساتھ جمع شدہ منافع بھی بیوہ کو ادا کرے کاحکم دیا ہے۔
صدرمملکت نے کہا کہ اسٹیٹ لائف نے شوہر کی جانب سے دل کی بیماری خفیہ رکھنے کا بہانہ بنا کر بیوہ کو کلیم کی ادائیگی سے انکار کر دیا تھا، جبکہ پالیسی کے اجراء سے قبل مجاز میڈیکل آفیسر نے طبی معائنہ میں پالیسی ہولڈر کو صحت مند قرار دیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ پالیسی کے اجراء سے قبل اسٹیٹ لائف کے پاس مبینہ بیماری دریافت کرنے کے تمام ذرائع موجود تھے اور پالیسی سے پہلے مبینہ بیماری ثابت کرنے کی ذمہ داری اسٹیٹ لائف پر عائد ہوتی ہے۔
صدر علوی نے کہا کہ انشورنس کلیم کی تردید کے لیے مبینہ بیماری کی موجودگی کے حوالے سے ناقابلِ تردید ثبوت درکار ہیں، اسٹیٹ لائف کے فیلڈ آفیسر کی خفیہ رپورٹ نے پالیسی کے اجراء کے وقت شوہر کو صحت مند قرار دیا تھا۔
صدر مملکت نے قراردیا کہ کیس کے حقائق کے پیش نظر اسٹیٹ لائف کی جانب سے بدانتظامی ثابت ہوتی ہے، اس لئے وفاقی محتسب کے احکامات کے خلاف اسٹیٹ لائف کی اپیل کو مسترد کیا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق متوفی ملک دلشاد نے 30 نومبر 2010 کو کو اسٹیٹ لائف سے 2 لاکھ روپے کی لائف انشورنس پالیسی خریدی ، 21 جولائی 2013 کو شوہر کی وفات پر محترمہ شبنم دلشاد (شکایت کنندہ ) نے انشورنس کلیم کے لیے درخواست دی۔
تاہم شوہر کی جانب سے دل کا عارضہ چھپانے پر اسٹیٹ لائف نے بیوہ کو رقم ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
شکایت کنندہ نے وفاقی محتسب سے رابطہ کیا، جس نے بیوہ کے حق میں حکم جاری کیا، اسٹیٹ لائف نے وفاقی محتسب کے انشورنس کلیم ادائیگی کے حکم کے خلاف صدر مملکت کو اپیل دائر کی تھی جسے صدر مملکت نے مسترد کردیا۔
Comments are closed on this story.