Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

یقینی بنانا ہے ادارے مداخلت نہ کرنے کی بات پر قائم رہیں، بلاول

' بینظیر بھٹو آمروں کیلئے خوف کی علامت تھیں، موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر 30 سال جدوجہد کرتی رہیں۔'
اپ ڈیٹ 27 دسمبر 2022 07:38pm

گڑھی خدا بخش میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی 15ویں برسی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کو ہم سے چھینے ہوئے 15 سال بیت گئے، لیکن پیپلز پارٹی کے جیالے آج بھی یہاں موجود ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ سمجھا گیا بی بی کو شہید کر کے پیپلز پارٹی کا سفر روک لیا جائےگا، دیکھ لو آج بھی ہم بینظیر بھٹو کے سیاسی منشور پر چل رہے ہیں۔

انہوں نے نعہ لگایا کہ کل بھی بھٹو زندہ تھا، آج بھی بھٹو زندہ ہے، کل بھی بی بی زندہ تھیں، آج بھی بی بی زندہ ہیں۔

بلاول نے کہا کہ کیا محب وطن ہونا بینظیر بھٹو کا جرم تھا، بینظیر بھٹو عالمی لیڈر تھیں، وہ غریبوں اور مظلوموں کی آواز تھیں، شہید محترمہ بینظیر بھٹو جمہوریت کی علمبردار تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو آمروں کیلئے خوف کی علامت تھیں، موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر 30 سال جدوجہد کرتی رہیں۔

بلاول نے کہا کہ بینظیر بھٹو معاشی انصاف چاہتی تھیں، وہ سب کیلئے ایک پاکستان چاہتی تھیں، کچھ سیاستدان تقسیم اور ملک توڑنے کی سیاست کرتے ہیں، لیکن بینظیر بھٹو یکجہتی پر یقین رکھتی تھیں۔

بلاول کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو چاروں صوبوں کی ذنجیر تھیں، وہ پاکستان کو دنیا میں تنہا دیکھنا نہیں چاہتی تھیں، وہ امریکا جاتی تھیں تو امریکی پارلیمان جلسے کی مانند ان کی تقریر سنتی تھیں، سلیکٹڈ امریکا جا کر اپنے کارکنوں کو اکھٹا کرکے تقریر کرتے تھے، ہیلری کلنٹن بینظیر بھٹو سے ہاتھ ملانے کیلئے لائن میں کھڑی ہوتی تھیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بینظیر بھٹو کو مسلم دنیا اپنی بیٹی سمجھتی تھی۔ وہ جمہوریت، انسانی حقوق، کسانوں کی نمائندہ تھیں، وہ آمریت اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرتی تھیں، وہ کہتی تھیں دہشتگردی اور آمریت ایک سکے کے دورخ ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ انتہا پسند خون کی ہولی سے خوف کی فضا پیدا کرکے آپ کے حقوق سلب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بینظیر بھٹو جھوٹ کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی تھیں، وہ یکجہتی کی سیاست پر یقین رکھتی تھیں، ہمیں بینظیر بھٹو کے نظریے کے مطابق سیاست کرنی ہوگی، ہم ان کے نامکمل مشن کو مکمل کریں گے، ان کے مشن کے مطابق امید کی سیاست کریں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جھوٹ کی سیاست کو ہمیشہ کیلئے دفن کرنا ہے، ہم ملک کو یکجہتی کے ساتھ آگے لے کر جائیں گے۔

بلاول کا کہنا تھا کہ آج ہم عہد کرتے ہیں کہ بینظیر بھٹو کے فلسفے اور نظریے کے مطابق چلیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے بینظیر کے نظریے پر عمل کی کوشش کی، منشور میں جو کام رہتے ہیں وہ آئندہ 15 سال میں مکمل کریں گے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ذوالفقارعلی بھٹو نے آمریت کو شکست دے کر جمہوریت بحال کی، بھٹو اور بینظیر نے کسان، مزدور اور مظلوموں کوحقوق دیئے۔

انہوں نے کہا کہ عام آدمی کی آواز ذوالفقار اور بینظیر بھٹو تھے، بینظیر بھٹونے 1973 کے آئین کی بحالی کیلئے 30 سال جدوجہد کی، وہ جانتی تھیں کہ اس آئین سےعوام کو حقوق ملیں گے،1973 کا آئین بحال ہوا تو سابق صدر زرداری کی وجہ سے ہوا، آصف زرداری نے بینظیر بھٹو کی جدوجہد کو مکمل کیا، سابق صدر زرداری نے صوبوں کو خود مختار بنایا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آصف زرداری نے آمر کو سیاسی انداز میں شکست دی، آج ہم کہتے ہیں بینظیر بھٹو ہیں، پرویز مشرف تھا۔

بلاول کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے سیاسی دانسمندی اور جمہوری طریقہ کار سے سے مشرف کو دودھ میں سے مکھی کی طرح نکالا۔

بلاول نے کہا کہ سلیکٹڈ، کٹھ پتلی 18ویں ترمیم کے خلاف سازش کررہا تھا، کٹھ پتلی ہمارے صوبے کے حقوق پر ڈاکا مار رہا تھا، بلوچستان اور صوبے کے جزیروں پر قبضہ کر رہا تھا، ٹیکسز کا طوفان اور مہنگائی میں اضافہ کر رہا تھا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ، کٹھ پتلی کو جمہوری انداز میں گھر بھیجا، کراچی سے اسلام آباد پرامن انداز میں مارچ کیا، سلیکٹڈ کو بھی دودھ میں سے مکھی کی طرح باہر پھینک دیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پہلی بار کسی فوج یا عدالت نے نہیں آئینی انداز میں عدم اعتماد سے سلیکٹڈ کو گھر بھیجا، پہلی بار کوئی وزیراعظم عدم اعتماد سے ہٹایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلکٹڈ جیالوں کی جدوجہد اور صدر زرداری کی سیاسی جماعتوں سے دوستی کا کریڈٹ وائٹ ہاؤس کو دینا چاہتا ہے۔ بلاول نے کہا کہ امریکا کے صدر نے نہیں، پیپلز پارٹی کے جیالوں نے آپ کو نکالا، وائٹ ہاؤس کی سازش نے نہیں، بلاول ہاؤس کی سازش نے آپ کو نکالا۔

بلاول کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے آصف زرداری، فرالا تالپور کو جیل بھیجا، انہوں نے اپنے مخالفین کی خواتین کو بھی نہیں چھوڑا، انہیں عید کی رات اسپتال سے گھسیٹ کر جیل بھیجا۔

بلاول کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہر دور میں ملک کو مشکلات سے نکالا، مستقبل میں بھی ملک کو مشکلات سے نکالیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کیا، ہم نے ماضی میں بھی خدمت کی، آج بھی کررہے ہیں اور کرتےرہیں گے، ہم روٹی کپڑا مکان کو بنیادی نعرہ سمجھتے ہیں۔ آصف زرداری نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی بنیاد اسی فلسفے پر رکھی، ہم نے غریبوں کو کاروبار کیلئے بلاسود قرض اسی فلسفے کے تحت فراہم کیا۔ ہم نے امراض قلب، گردوں، کینسر کے مفت علاج کے مرکز بنائے، ہم غریب کو وہی طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں جو امیروں کو میسر ہے، ہم عوام کو سفر کی بہترین سہولیات فراہم کر رہے ہیں، ملک کو مشکل سے پیپلزپارٹی کے جیالے نکال سکتےہیں۔

بلاول کا کہنا تھا کہ ملک کو مشکل سے پیپلز پارٹی کے جیالے ہی نکال سکتے ہیں، ہم نے پہلے بھی دہشتگردوں کو شکست دی اور ایک بار پھر شکست دے کر دکھائیں گے۔ ہم نے گزشتہ سال جمہوریت کی بحالی کی تحریک شروع کی، عوام کو سلیکٹڈ کے عذاب سے نجات دلائی، آئین کے خلاف سازش کو ناکام بنایا، صوبائی خودمختاری کے خلاف سازش کو ناکام بنایا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے دور میں دہشتگردوں کی کمر ٹوٹ چکی تھی، کسی میں ہمت نہیں تھی کہ پاکستان کی جانب میلی آنکھ سے دیکھے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ سلیکٹڈ کی ناکامیوں کی وجہ سے ہم اپنے سفیر کم دہشتگردوں اور انتہا پسندوں کے سفیر زیادہ بن چکے تھے، اس حالت میں ہم پاکستان تو کیا کشمیر کا بھی دفاع نہیں کر سکتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جن دہشتگردوں سے مقابلہ کرتے ہوئے بینظیر، ہمارے کارکن، ملک کی پولیس اور فوج نے شہادت قبول کی اور انہیں شکست دی، جن کی وجہ سے دہشتگردوں کی کمر ٹوٹی اور انہیں اپنے عزائم پورے کرنے کیلئے لوگ ملنا بند ہوگئے، آپریشن ضربِ عضب اور دیگر کی وجہ سے ہم جیت چکے تھے، دہشتگرد آپ کی یا دوسرے ملکوں کی قید میں تھے یا چھپ رہے تھے، ان میں ہمت نہیں تھی کہ پاکستان کو میلی آںکھ سے دیکھیں۔

بلاول نے کہا کہ ”آج ہم سوال پوچھتے ہیں کہ کس نے اس کھلاڑی کو سلیکٹڈ کو اس ناجائز ، نالائق کو یہ اجازت دی کہ یہ ان دہشتگردوں ان انتہا پسندوں کے سامنے گٹھنے ٹیکے، کس نے ان کو اجازت دی کہ وہ ان کے پیر پکڑ کر مذاکرات شروع کرے، کس نے صدر پاکستان کو کہا ، کس نے عمران کو یہ اجازت دی، یہ ہم نے برداشت کیسے کیا کہ آپ سے پوچھے بغیر پاکستان کے عوام سے پوچھے بغیر، دہشتگردوں کے متاثرین سے پوچھتے بغیر، کس نے ان کو اجازت دی کہ پارلیمان سے پوچھے بغیر دہشتگردوں کا پاؤں پکڑ کر مذاکرات شروع کرے۔“

بلاول نے پوچھا کہ ”ان کو کس نے ہماری قید سے رہا کیا، کس نے دہشتگردوں کو پاکستان کی جیل سے نکالا، کس نے اجازت دی کہ افغانستان کی جیلوں سے نکلنے والوں کو یہاں دعوت دیں اور یہاں بسنے دیں۔“

بلاول نے کہا کہ ”کس نے اجازت دی کہ وہ واپس بھی آئیں، اپنے ہتھیار بھی نہ پھینکیں، آپ کے قانون کو قانون نہ مانیں، آپ کا آئین، آئین نہ مانیں، اپنی دہشتگردی کو دہشتگردی تسلیم نہ کریں ، اور ہم ان دہشتگردوں کی مہمان نوازی کریں۔“

انہوں نے کہا کہ ہمیں عمران خان کی دہشتگردوں کو خوش کرنے کی پالیسی کو چھوڑنا پڑے گا، ہم ان کو شکست تو دیں گے لیکن ہمیں حساب چاہئیے کہ یہ ہونے کیسے دیا گیا۔

بلاول کا کہنا تھا کہ ہماری عمران کیلئے آخری وارننگ ہے آؤ واپس پارلیمان میں بیٹھو اپنی کرسی پر، خود کو جمہوری مانتے ہو تو آؤ پارلیمان میں اپنا کام کرو۔

بلاول نے کہا کہ آپ پارلیمنٹ میں آئیں تاکہ آپ سے بات ہو، میں نہیں چاہتا کہ آپ کےخلاف بھی نیب استعمال ہو، میں نہیں چاہتا کہ سابق خاتون اول کے ساتھ آپ کے بچے گھومیں اور آپ جیل میں بند ہوں، آپ کے ساتھ تو کچھ ہوا ہی نہیں ابھی سےرو رہے ہیں، آپ نے نواز شریف کی بیٹی کو گرفتار کیا، آپ نے آصف زرداری کی بہن کو گرفتار کیا۔ آپ کےبچوں کوکسی نےتنگ نہیں کیا، آصف زرداری نے 11 سال جیل میں گزارے کوڑے کھائے اور مسکراتے ہوئے باہر آئے، لیکن آپ یہ برداشت نہیں کرپائیں گے، جو آپ کے ساتھ ہوگا وہ آپ کے گرمی میں خراب ہونے والے کارکن برداشت نہیں کر پائیں گے۔

بلاول نے کہا کہ مجھے آج بھی یاد ہے بھارت نے کشمیرمیں غیر قانونی اقدام اٹھایا تو آپ نے پارلیمنٹ میں کہا میں کیا کروں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اب جب ایک نوجوان وزیر خارجہ ہے میں اقوام متحدہ میں جاکر مودی کو جواب دے سکتا ہوں، اقوام متحدہ میں نریندر مودی کو بے نقاب کرسکتا ہوں۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے ہم ان سیلیکٹڈ کو ریٹائرڈ آؤٹ کروا دیں۔

benazir bhutto

Bilawal Bhutto Zardari

Death Anniversary