ڈائنوسارز کے انڈوں کو بھارتی شیولنگ سمجھ کر پوجتے رہے
مدھیا پردیش میں بھارت کا اپنا ایک ”جراسک پارک“ ہے جہاں کئی ڈائنوسارز سمیت کروڑوں سال پہلے سمندر میں پائی جانے والی انواع اور پودوں کی باقیات فوسلز کی شکل میں جابجا بکھری پڑی ہیں۔
بھارت باگھ اور دھر کے اس علاقے کو ”ایکو ہیریٹیج“ سائٹ کے طور پر درج کروانے کیلئے سرگرداں ہے۔
ماہرین ارضیات کا ماننا ہے کہ یہاں نا صرف ڈائنوسارز بلکہ ان سے بھی بڑے ”ٹائٹینو سارز“ کے فوسلز بھی پائے گئے ہیں۔
اس علاقے میں موجود سمندری حیاتیات کی باقیات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ علاقہ لاکھوں سال پہلے سمندر کا حصہ تھا۔
دھر کے علاقے باگھ کے رہائشی مہتاب منڈولئی نے بی بی سی کو بتایا کہ میں نے سب سے پہلے ڈائنوسار کے انڈے تلاش کیے تھے۔
بی بی سی کے مطابق دھار کے مختلف علاقوں میں واقع دیہات کے لوگوں کو ہمیشہ سے گول بڑے پتھر ملتے رہے ہیں۔ لیکن کوئی نہیں جانتا تھا کہ وہ کیا ہیں اور کتنے اہم ہیں۔ پھر یوں ہوا کہ لوگوں نے ان گول پتھروں کو ”شیولنگ“ بنا کر پوجنا بھی شروع کر دیا۔
سنتے سناتے بات اسمگلروں تک پہنچی تو بہت سے لوگوں نے یہاں کا رُخ کیا اور ان گول پتھروں کو بیچنے کا اصرار کیا جو دراصل ڈائنوسارز کے انڈے تھے۔
دھار کے دیہی علاقوں میں ان گول پتھروں جنہیں ”دل دگڑا“ کہا جاتا ہے کی پوجا آج بھی بطور شیولنگ جاری ہے۔
Comments are closed on this story.